اسٹیٹ بینک نے کاروباری اداورں کو کارکنوں اور ملازمین کی برطرفی سے روکنے کے لیے مزید سہولتوں کا اعلان کر دیا

22  اپریل‬‮  2020

کراچی(این این آئی)بینک دولت پاکستان نے 10 اپریل 2020 کو کاروباری اداروں کے کارکنوں اور ملازمین کو اجرتوں اور تنخواہوں کی ادائیگی کی ری فنانس اسکیم کے عنوان سے ترغیباتی اسکیم کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت ان کاروباری اداورں کو پے رول فنانس کے لیے رعایتی قرضے فراہم کیے جائیں گے، جو یہ اقرار کریں کہ وہ اپنے ملازمین کو آئندہ تین مہینوں تک ملازمتوں سے نہیں برطرف نہیں کریں گے۔

آج اسٹیٹ بینک نے اسی اسکیم کے تحت ملک میں روزگار کو تقویت دینے اور برطرفیوں کو روکنے کے لیے مزید سہولتوں کا اعلان کیا ہے۔ ان اضافی سہولتوں میں ضمانت کے تقاضوں میں نرمی، حتمی صارف (end-user) کی شرح میں مزید کمی، اجرتوں کی واپس ادائیگی، اجرتیں وصول کرنے کے لیے ملازمین کے خصوصی کھاتوں، پے رول برقرار رکھنے کے علاوہ بینکوں سے قرض لینے، ایس ایم ایز کے لیے درخواست فارم کو آسان بنانے اور بینکوں کے exposure کی حد میں رعایت دینا شامل ہیں۔ یہ اضافی اقدامات فوری طور پرنافذالعمل ہوں گے۔اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے فیڈبیک کی بنیاد پر وینڈرز اور ڈسٹری بیوٹرز سمیت ایس ایم ایز کو خاص طور پر سیکورٹی/ضمانت کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا تھا۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے اب بینکوں کو اجازت دی ہے کہ وہ قرض گیروں سے ویلیو/سپلائی چین روابط رکھنے والی کمپنیوں کی کارپوریٹ ضمانتوں پر فنانسنگ فراہم کریں۔ مزید برآں، بینکوں کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی ہے کہ وہ کسی ضمانت کے بغیر قرضے فراہم کریں یعنی 5 ملین روپے تک کا clean exposure لے سکتے ہیں۔اسٹیٹ بینک نے اسکیم کا دائرہ ایسے کاروباری اداروں تک وسیع کر دیا ہے جو فعال ٹیکس دہندگان ہیں اور ان کے لیے پہلے مقرر کی گئی مارک اپ شرح کو 4 فیصد سے کم کر کے 3 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اب اسٹیٹ بینک بینکوں کو صفر شرح پر ری فنانس فراہم کرے گا ،

اس طرح فعال ٹیکس دہندگان اور ٹیکس نادہندگان کاروباری اداروں سے چارج کی جانے والی شرح کے فرق کو بڑھا دیا گیا ہے کیونکہ مخرالذکر سے 5 فیصد اینڈ یوزر مارک اپ ریٹ چارج کیا جا سکتا ہے۔اسکیم کے تحت ملازمین کو براہ راست اجرتیں وصول کرنے میں سہولت دینے کے لیے بینکوں کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ ان کے کھاتے آجرین کی جانب سے فراہم کردہ معلومات اور دستاویزات کی بنیاد پر کھولیں بشمول حلف نامہ جس میں یہ درج ہو کہ یہ افراد حقیقی ملازمین/کارکن ہیں۔ بینک ایسے کھاتوں کو فعال کرنے سے قبل نادرا Verisys سے ملازمین کی توثیق یقینی بنائیں گے۔ تاہم ان کھاتوں کو صرف تنخواہیں دینے اور نکالنے کے مقصد سے ہی استعمال کیا جاسکے گا۔

کاروباری اداروں کو بھی سہولت دی گئی ہے کہ وہ کسی بھی بینک سے اسٹیٹ بینک کی ری فنانس اسکیم کے تحت قرضے حاصل کریں اور وہ بینکوں سے پے رول کا انتظام کرنے کے علاوہ دیگر قرضے بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ مزید برآں، کاروباری ادارے اپریل 2020 کے مہینے کی تنخواہوں کی رقم واپس حاصل کر سکیں گے جو انہوں نے اپنے مالی وسائل سے دی ہیں بشرطیکہ وہ رقم کی ادائیگی سے قبل فنانسنگ کے لیے درخواست دے چکے ہوں اور بعد ازاں بینک اس کی منظوری دیں۔ ایس ایم ایز اسکیم کے تحت اسٹیٹ بینک کے مجوزہ سادہ درخواست فارم پر فنانسنگ حاصل کرنے کی درخواست دے سکتے ہیں۔اسکیم کے تحت قرض دینے میں بینکوں کی مزید حوصلہ افزائی کے لیے اسکیم کے تحت بینکوں کے exposure کو فی فریق یا فی گروپ قرضی جاتی اکتشاف (exposure) کی حد سے استثنی دیا گیا ہے۔ اس طرح وہ ان قرض گیروں کو قرضے دے سکیں گے جو اپنی حدود استعمال کر چکے ہیں۔یہ تمام فوائد ایسے کاروباری اداورں کو بھی حاصل ہوں گے جو اسلامی بینکاری اداروں کی اسکیم کے تحت فنانسنگ سے استفادہ کر رہے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…