واشنگٹن (این این آئی )بین الاقوامی منڈی میں اس وقت خام تیل کی قیمتیں انتہائی کم سطح ہر ہیں اور یوں عالمی معیشت، جو کرونا وائرس کے سبب پہلے ہی انتہائی مندی کا شکار ہے، یہ ایک بڑا دھچکا ہے۔ خاص طور پر تیل پیدا کرنے والے ملکوں کے لئے جن کی معیشت کا بیشتر انحصار تیل پر ہوتا ہے۔انرجی کے شعبے کے ممتاز تجزیہ کار فرحان محمود نے امریکی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ
یہ صورت حال دو باتوں کے امتزاج کے سبب پیدا ہوئی۔ اوّل روس اور سعودی عرب کے درمیان اس شعبے میں مقابلہ اور دوسرے کرونا وائرس کے سبب عالمی منڈی میں تیل کی طلب میں کمی جس کے باعث ایک جانب تو تیل پیدا کرنے والے ان ملکوں کا مارکیٹ شیر بڑھ گیا جو اوپیک کے ممبر نہیں تھے اور دوسری جانب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گرنا شروع ہو گئیں۔ایک اور ماہر معاشیات اور شکاگو یونیورسٹی میں مارکٹینگ کے پروفیسر ڈاکٹر ظفر بخاری نے کہا کہ روس کو اپنی معیشت کے اعتبار سے اپنا تیل 40 ڈالر فی بیرل پر فروخت کرنے میں فائدہ نظر آیا، چنانچہ اس نے منڈی میں اپنا حصہ بڑھانے کے لئے اپنے تیل کی یہ ہی قیمت مقرر کی، جب کہ سعودی عرب سمیت اوپیک کے رکن ممالک 80 ڈالر فی بیرل پر اپنا تیل فروخت کر رہے تھے۔لیکن روس کے تیل کی کم قیمت کے جواب میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے تیل کی قیمت 30 ڈالر فی بیرل تک گرا دی۔ دوسری جانب کرونا کے سبب پروازیں بند ہونے سے تیل کی ایک سو ملین بیرل یومیہ کی کھپت کم ہو کر 80 ملین بیرل پر آ گئی اور یوں عالمی منڈی میں کم طلب اور زیادہ رسد کے سبب تیل کی مقدار سرپلس ہو گئی جس سے یہ بحران پیدا ہو گیا۔