اسلام آباد (نیوز ڈیسک) 60 ارب روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث، کئی کمپنیوں نے کئی سالوں سے ٹیکس نہیں جمع کروایا۔ تفصیلات کے مطابق شادی ہال تقریب کی مجموعی لاگت کا5فیصد انکم ٹیکس دینے کے پابند ہیں۔ جبکہ شادی ہالوں نے4سال میں صرف 4کروڑ 10لاکھ روپے مالیت کے ٹیکس جمع کرائے اورگذشتہ 4سال میں بیشترشادی ہالوں نے گوشواروں میں ایک تقریب بھی ظاہر نہیں کی
جبکہ کچھ درجہ اول کے شادی ہالوں نے 4سال میں صرف 10ہزار روپے ٹیکس جمع کرایا،ڈائریکٹوریٹ نے شادی ہالز کی جانب سے قریب 9 ارب روپے کی چوری پکڑی ہے، اسکے بعد ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے شادی ہالوں کی اب رئیل ٹائم مانیٹرنگ شروع کردی گئی ہے اوراب شادی ہال ایک ماہ قبل اپنی بکنگ کی تفصیلات دینے کے پابند ہوںگے۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کراچی کے660 درجہ اول شادی ہالزعوام س یبھی ٹیکس وصول کررہے تھے، لیکن گورنمنٹ کو ٹیکس ادا نہیں کر رہے تھے۔دوسری طرف ڈائریکٹوریٹ آئی اینڈ آئی آئی آر نے معدنی وسائل کے شعبے میں بھی51ارب روپے کی ٹیکس چوری کا سراغ لگایا ہے۔ذرائع نے بتایاکہ سندھ میں معدنی وسائل نکالنے والی300کمپنیاں وفاق کوسیلزٹیکس نہیں دے رہیں جبکہ گذشتہ 4سال میں سندھ کے مختلف اضلاع سے 3 کھرب روپے مالیت کی معدنیات نکالی گئیں۔مائنزلیز ہولڈرز نے51ارب روپے سیلزٹیکس کی مد میں وفاق کو جمع نہیں کرائے۔ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے مائنزہولڈرز کو 17فیصدسیلزٹیکس واجبات کی ادائیگی کے نوٹس جاری کردیے ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ ڈائریکٹوریٹ نے مائینزکمپنیوں کے ڈیٹا کی سندھ منرل ڈپارٹمنٹ سے تصدیق بھی کرالی ہے اور تمام ریجنل ٹیکس دفاتر کو مائینزکمپنیوں کی رجسٹریشن کیلیے آن بورڈ لیاگیا ہے۔ڈائریکٹوریٹ نے معدنیات کی ترسیل کی بھی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کا آغاز کردیا ہے جو سندھ کے مختلف خارجی راستوں سے کی جارہی ہے۔