لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسو سی ایشنز فرنٹ نے آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کو ہدف پورا کرنے کیلئے ٹیکسز بڑھانے کے اصرار کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے کسی بھی اقدام سے معیشت مزیدگر جائے گی جہاں سے اسکی واپسی ممکن نہیں ہو سکے گی۔ پاکستان میں موجودہ 17% سیلز ٹیکس ہمسایہ ممالک انڈیا، ملائشیا، تھائی لینڈ، اندونیشیاکے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے،
زیادہ شرح ہونے سے ٹیکس چوری، کرپشن اور سمگلنگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ٹیکس آمدن بڑھانے کے لئے ایف بی آر کی استعداد بڑھانے کے ساتھ ساتھ ٹیکس کی شرح میں کمی کی جایت تاکہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہو سکے۔ چیئرمین پیاف میاں نعمان کبیر نے سیئنر وائس چیئرمین ناصر حمید خان اور وائس چیئرمین جاوید اقبال صدیقی کے ہمراہ آج اتوار کے دن دئے گئے ظہرانے کے موقع پر تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ۳۱ مارچ تک وصولی مشکل ہدف ہے لیکن آئی ایم ایف کے کہنے پر اس ہدف کو پورا کرنے کیلئے ٹیکسز بڑھانے کا کوئی بھی فیصلہ کسی بھی سیکٹر کے لئے قابل قبول نہیں ہو گا۔ ٹیکسز کی تعداد اور زیادہ شرح ہونے کی وجہ سے پہلے ہی ہر طبقہ مشکلات سے دوچار ہے جس کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں،تمام انڈسٹریز پر جی آئی ڈی سی کو فی الفور ختم کیا جائے تاکہ پیداواری لاگت میں کمی لائی جا سکے۔ وائس چیئرمین ناصر حمید خان نے کہا کہ ٹیکسوں کی تعداد میں کمی اور ٹیکس اصلاحات سے ہی ٹیکس نیٹ میں اضافہ ممکن ہے اورٹیکس نیٹ میں اضافہ سے ہی حکومت کی ریونیو میں اضافہ ہو گا جس سے ملک کو بیرونی قرضوں سے نجات ملے گی۔عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ حکومت مالی بحرا ن کے باعث آئی ایم ایف جیسے اداروں سے ان کی شرائط پر قرضے حاصل کرتی ہے جس کے باعث انڈسٹریز اور تاجر برادری پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کیلئے آئندہ بجٹ میں بجلی و گیس کی قیمتوں میں کمی اور صنعتوں کو بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگ سے مستثنی اور ٹیکسوں میں بھی کی جائے تاکہ ملکی برآمدات میں اضافہ ممکن ہوسکے۔اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ سے ملک خوشحالی و ترقی کی راہوں پر گامزن ہوسکے۔