اسلام آباد(این این آئی)وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں 387 ارب روپے کے شارٹ فال سے 27 کھرب 92 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق عارضی اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ مالی سال 20 کے پہلے 7 ماہ میں ٹیکس باڈی 27 کھرب 90 ارب سے زائد کے ہدف کے مقابلے میں 24 کھرب 10 ارب روپے جمع ہوسکے۔
اس طرح 387 ارب روپے کا شارٹ فال رہا تاہم کلیکشن (وصولیوں) کی اعداد و شمار سے 16.8 فیصد ترقی دکھائی دی گئی کیونکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 20 کھرب 70 ارب روپے تھی۔واضح رہے کہ جنوری میں ٹیکس ادارے نے ریونیو کلیکشن میں گزشتہ سال کے 425 ارب روپے کے مقابلے میں 321 ارب روپے کے ساتھ 104 ارب روپے کا شاٹ فال دیا،ٹیکس حکام نے بک ایڈجسمنٹ میں مزید 3 سے 5 ارب روپے وصولی کا تخمینہ لگایا ہے کیونکہ سالانہ ہدف تک پہنچنے کے لیے موجودہ ترقی کی شرح کا دوگنا درکار ہوگا ادھر رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان جن میں زیادہ تر برآمد کنندگان تھے انہیں 69 ارب روپے ریفنڈ کی مد میں ادا کیے۔یہ بھی واضح رہے کہ ایف بی آر نے سال 2019 کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی آخری تاریخ میں 28 فروری تک توسیع کردی اور یہ تمام افراد (تنخواہ دار اور غیرتنخواہ دار)، افراد اور کمپنیوں کی ایسوسی ایشنز کیلئے دستیاب ہے۔31 جنوری تک ایف بی آر کو 23 لاکھ 39 ہزار ریٹرنز موصول ہوئے جبکہ مزید 5 لاکھ کی وصولی کی لیے تاریخ کو بڑھایا گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ برس ریٹرنز جمع کرانے کی تعداد 18 لاکھ تھی جو سب سے زیادہ تھی۔
خیال رہے کہ بین الاقوامی مانیٹری فنڈ کی ٹیم آئندہ ہفتے جائزہ لے گی، تاہم اس نے سالانہ محصولات کی وصولی کا ہدف بجٹ کے تخمینہ 55 کھرب 3 ارب روپے سے کم کرکے 52 کھرب 70 ارب روپے ہے ادھر کسٹم کا مجموعی وصولی بھی مالی سال 2020 کے 7 ماہ میں کم کوئی اور یہ 488 ارب 10 کروڑ روپے کے ہدف کے مقابلے میں 114 ارب 90 کروڑ روپے کم ہوکر 373 ارب 20 کروڑ روپے رہا اسی طرح گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں انکم ٹیکس کی مجموعی وصولی 10 کھرب 5 ارب روپے کے مقابلے میں 895 ارب 80 ارب روپے رہی۔علاوہ ازیں پہلے 7 ماہ میں اشیا پر سیلز ٹیکس وصولی 11 کھرب 28 ارب روپے کے مقابلے میں 10 کھرب 50 ارب روپے رہا اور اس طرح 122 ارب 80 کروڑ روپے کا شارٹ فارل رہا۔