حکومت کا بچت اسکیموں میں 40 کھرب روپے سرمایہ کاری کی جانچ پڑتال کا فیصلہ، لاکھوں سرمایہ کاروں کی شامت آ گئی

19  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے ناجائز پیسے کو مالی نظام کا حصہ بننے سے روکنے اور منی لانڈرنگ سے تحفظ کیلئے 70 لاکھ سے زائد سرمایہ کاروں کی 40 کھرب 30 ارب روپے مالیت کی قومی بچت کی اسکیموں میں سرمایہ کاری کی جانچ پڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی سفارشات کی تعمیل کے حصے کے طور پر کیا گیا،

ایشیا پیسیفک گروپ نے حال ہی میں شائع ہونے والی باہمی تشخیصی رپورٹ میں سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگس (سی ڈی این ایس) میں متعدد خامیوں کی نشاندہی کی گئی تھی جس کی وجہ سے مجموعی درجہ بندی متاثر ہوئی تھی۔ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کا سراغ لگائے اور ان کی شناخت کرے۔ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو سفارشات عمل در آمد کی فہرست فراہم کرتے ہوئے فروری 2020 تک گرے لسٹ میں رہنے کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔فنانس ڈویژن نے نیشنل سیونگز اسکیم (اے ایم ایل-سی ایف ٹی) قواعد 2019 کے نفاذ کے بعد سے اے ایم ایل-سی ایف ٹی پر عمل در آمد کرنے والے بینکوں سے نیلامی کے ذریعے سی ڈی این ایس کی تمام ضروری تربیت اپنے ملازمین کو فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اسی طرح اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مشاورت کے تحت دلچسپی رکھنے والے بینک سے کے وائی سی (اپنے صارف کو جانیں) کی مہم پر عمل کرنے اور سی ڈی این ایس کے نئے و موجودہ صارفین کی دیگر ضروریات بھی طلب کرلی گئی ہیں اس میں بائیو میٹرک تصدیق اور اقوام متحدہ کے ممنوع افراد کی فہرست میں آنے والے صارفین کی جانچ پڑتال شامل ہے،اس وقت سی ڈی این ایس 70 لاکھ سرمایہ کاروں کے 40 کھرب 38 ارب روپے سنبھال رہا ہے۔نیشنل سیونگز اسکیم معاشرے کے تمام افراد بالخصوص ضعیف العمر شہری، پیشن لینے والوں، بیواؤں، معذور افراد اور شہیدوں کے اہلخانہ کو خدشات سے پاک سرمایہ کاری کا موقع فراہم کررہا ہے

تاہم یہ مجموعی مالی خسارے کو دور کرنے کے لیے حکومت پاکستان کو ایک مہنگائی سے پاک اور لاگت سے متعلق مؤثر قرض فراہم کرتا ہے جو بیرونی قرضوں پر انحصار کم کرتا ہے، مقامی قرضوں میں سے 19 فیصد قومی بچت اسکیموں پر مشتمل ہے جبکہ یہ ذخائر شیڈول بینک کی کل جمع رقم کے 28 فیصد کے برابر ہیں اس کے علاوہ سی ڈی این ایس کے تقریباً 33 فیصد کے ذخائر فلاحی اسکیموں میں ہیں جو دیگر عام بچت اسکیموں سے زیادہ کے

منافع سے 2 فیصد اضافی شرح پر منافع فراہم کرتے ہیں۔فی الوقت سی ڈی این ایس کے سامنے ایک اہم چیلنج اس کے ہاتھ سے کیے گئے آپریشنز اور قومی بچت مراکز (این ایس سی) میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کمی ہے جس کے لیے 2013 کے بعد سے اب تک آٹومیشن کے 2 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔ان منصوبوں کے ذریعے 223 این ایس سی، جو مجموعی 376 مراکز میں سے 60 فیصد ہیں، کو کامیابی کے ساتھ خودکار بنایا جاچکا ہے جبکہ دیگر 153 کا آٹومیشن کا کام برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ برائے انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ (ڈی ایف آئی ڈی) کے تعاون سے جاری ہے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…