کراچی( آن لائن ) ملک کے 10 بینکوں نے پاکستان کارپوریٹ ری انسٹرکچرنگ کمپنی لمیٹڈ (پی سی آر ایل) قائم کرنے کے لیے سمجھوتے پر دستخط کردیے۔کارپوریٹ ری انسٹرکچرنگ کمپنیز ایکٹ 2016 کے تحت ابتدائی طور پر 50 کروڑ روپے کی ادائیگی سے کارپوریٹ اسٹرکچرنگ کمپنی (سی آر سی) قائم کرنے کا فیصلہ کیا جو ملک میں اپنی طرز کی پہلی کمپنی ہوگی۔اس سلسلے میں حبیب بینک، نیشنل بینک،
یونائیٹڈ بینک، ایم سی بی بینک، الائیڈ بینک، بینک الفلاح، بینک الحبیب، حبیب میٹرپولیٹن بینک اور فیصل بینک کے صدور اور نمائندگان نے اسٹیٹ بینک ہیڈ کوارٹر میں شیئر ہولڈر معاہدے پر دستخط کیے۔مذکورہ کارپوریٹ ری انسٹرکچرنگ کمپنی بحران کا شکار صنعتی یونٹس کی بحالی میں حکومت کی مدد کرے گی۔سی آر سی ایکٹ 2016 کے تحت سی آر سی کو مالیاتی اداروں کے غیر فعال اثاثوں کی تشکیل نو، بحالی اور حصول کا اختیار حاصل ہے اور مالی یا تجارتی مشکلات کا شکار کمپنیوں کی تنظیم نو اور احیا کا مجاز بناتا ہے۔خیال رہے کہ سی آر سی ایسے خصوصی ادارے ہوتے ہیں جن کے پاس نان پرفارمنگ لونز (این ایل پیز) کے حل اور کارپوریٹ تنظیم نو کی مہارت ہوتی ہے۔یہ کمپنیاں ایل پیز اکٹھا کرنے کے ذریعے اس بہتر پوزیشن میں ہوتی ہیں کہ بحران کا شکار اداروںسے مذاکرات کرسکیں اور قڑض دہندگان اور قرض خواہوں سے بات چیت کر کے قرض کی تنظیم نو کی جائے۔توقع کے مطابق سی آر سیز ایک متحرک معاشی ایجنٹ کی حیثیت سے ابھرے گا اور مشکلات کا شکار صنعتوں کو بحال کرنے میں مدد کر کے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرے گا۔واضح رہے کہ 30 ستمبر 2019 تک بینکنگ سیکٹر کا مجموعی نان پرفارمنگ قرض 7 کھرب 58 لاکھ روپے تھا۔اس رقم میں بدحال صنعتی یونٹس کے لیے گئے قرض بھی شامل ہیں جنہیں بحال کیا جاسکتا ہے۔سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان نے پی سی آر سی ایل کو 31 دسمبر 2019 کو لائسنس جاری کیا تھا۔دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عہدیدار نے پی سی آر سی ایل کو شامل کرنے اور لائسنس دینے میں ریگولیٹر کا معاون کردار کرنے، متعلقہ قوانین میں ترامیم اور بینکنگ کورٹس کو مضبوط بنانے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ منسلک ہونے پر بینکس کو سراہا تاکہ حکومت کے اداراہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل ہوسکے۔