لاہور( این این آئی )عالمی ماہرین کے مطابقبہت زیادہ کاشتکاری ہونے سے مٹی کی ابتر ہونے والی صورتحال کی وجہ سے عالمی سطح پر غذائی بحران کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔برطانیہ کے مٹی کے بارے میں تحقیق کرنے والے ماہر جون کرو فورڈ نے ڈیٹا بتاتے کہا ہے کہ اگر ہم نے عالمی سطح پر مٹی کی صحت کو بحال نہ کیا تو آئندہ 10 سالوں میں ہمیں اس کے نتائج بہت زیادہ نظر آئیں گے
اور لاکھوں افراد کو غذا اور پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔دنیا کی سب سے پرانی زرعی تحقیق کے ادارے روتھامسٹڈ کے سائنس ڈائریکٹر کی حالیہ تحقیق کے بعد کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں خانہ جنگی، بڑی تعداد میں لوگوں کی ہجرت، تشدد اور بڑے پیمانے پر سامنے آسکتے ہیں۔اقوام متحدہ کے غذا اور زراعت کے ادارے کے مطابق زیادہ تر مسئلہ بردگی کے عمل کی وجہ سے ہوتا ہے جو مٹی کی سب سے زیادہ زرخیز بالائی سطح کو ختم کردیتا ہے، دنیا بھر میں ہر 5 سیکنڈز بعد فٹ بال کے میدان جتنے علاقے کی بردگی کا عمل کیا جاتا ہے۔جہاں بردگی کا عمل قدرتی طور پر ہوتا ہے وہیں انسانی سرگرمیاں جیسے زیادہ سے زیادہ زراعت، جنگلات کی کٹائی اور شہروں کے تیزی سے پھیلنا بھی اس کی وجہ بنتی ہے۔ایف اے او کے مطابق کرہ ارض کی ایک تہائی مٹی پہلے ہی ابتر حالت کا شکار ہے اور بڑھتی ہوئی صورتحال کو دیکھا جائے تو یہ 2050 تک 90 فیصد مزید بڑھ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ انسانی سرگرمیاں جیسے مائننگ اور پیداوار سمیت بردگی کے عمل سے ہونے والی آلودگی پر اس کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔جہاں دنیا میں اس مسئلے کو اٹھایا جارہا ہے وہیں جون کرو فورڈ کا کہنا ہے دنیا کے پاس اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے صرف 10 سے 15 سال باقی ہیں ۔مٹی عالمی ماحولیاتی تبدیلی کو کم کرنے میں سب سے اہم کردار ادا کرتی ہے کیونکہ اس میں سب سے زیادہ کاربن کا ذخیرہ ہوتا ہے،اگر آپ مٹی کو ٹھیک کرلیں تو آپ کئی دیگر خدشات پر بھی قابو پالیں گے۔