بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

اسلامی بینکوں نے نئے کھاتے کھولنے بند کر دیے، 3 ماہ کے دوران کھاتے داروں کو بڑی رقم واپس کر دی، اسٹیٹ بینک نے اعداد و شمار جاری کر دیے

datetime 16  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) پاکستان میں اسلامی بینکنگ ان دنوں شدید مشکلات کا شکار ہے اور سخت نامساعد حالات میں اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہے باوجود اس کے کہ اسلامی بینکوں کے پاس کافی مقدار میں سرمایہ موجود ہے تاہم وہ کسی کام میں آتا نظر نہیں آتا۔ماہرین کے مطابق اس کی وجہ شرعی قوانین سے مکمل مطابقت کے حوالے سے بنائے گئے بے جا اور اضافی قوانین ہیں یہی وجہ ہے کہ ان اسلامی بینکوں نے نئے کھاتے کھولنے بند کردیے ہیں بلکہ بعض اسلامی بینکوں نے تو اپنے کھاتے داروں کو اپنی رقوم واپس بھی کردی ہیں۔

بینکنگ سیکٹر سے وابستہ ایک باخبر ذریعے نے بتایا کہ ہم نے اپنے نئے کھاتے کھولنے بند کردیے ہیں اور ایک اسلامی بینک نے اپنے کھاتے داروں کو تقریبا ایک ارب روپے واپس کیے ہیں۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کی اسلامی بینکوں کے کھاتوں میں گزشتہ تین ماہ کے دوران 8 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے جو 30 جون 2019 کے اختتام تک 2ہزار 415ارب روپے تھے جو 30 ستمبر کے اختتام تک کم ہو کر 2ہزار 407ارب روپے رہ گئی۔ذرائع کے مطابق اسلامی بینکنگ کے پاس موجود سرمایہ حد سے زیادہ ہوگیا تھا اور موجودہ ضابطے اور قوانین اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ اسلامی بینک صنعتوں، زرعی شعبوں اور دیگر نجی شعبے کو قرض فراہم کرسکیں۔ اسلامی بینکوں کے پاس 600 ارب روپے اضافی ہیں تاہم اسے نجی شعبے کو فراہم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ضابطے کے تحت اسلامی بینک نجی شعبے کو دیے جانے والے قرض کی حد کو پہلے ہی پہنچ چکے ہیں اسی لیے یہ اضافی رقم کسی کام نہیں آرہی۔دنیا میں دیگر ممالک بھی ہیں جن میں ترکی اور بحرہن شامل ہیں کہ جو کھاتے داروں کی رقم کو بھی بینک کے سرمایے میں شامل کرتے ہیں کیونکہ یہ کھاتے دار منافع اور نقصان کی بنیاد پر اپنے رقوم جمع کراتے ہیں جو شرعی قوانین کے عین مطابق ہیں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی اس بات پر غور کررہا ہے کہ ملک میں اسی طرح کے ضابطے متعارف کرائے۔CAR یعنی کیش

ایڈیکوئسی ریشیو دراصل بینک کے سرمایہ کی رہ رقم ہوتی ہے جس سے وہ اپنا کاروبار کرتے ہیں اور سرمایے کی ایک حد کے بعد بینک اسے سے زائد خرچ نہیں کرسکتے کیونکہ بقایا رقم خطرات اور دیگر معاملات سے نمٹنے کے لیے رکھی جاتی ہے اور اس وقت تمام اسلامی بینک اپنے CAR حدود کو پہنچے ہوئے ہیں۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق اس وقت CAR کی حد 10 اعشاریہ 5 فیصد کی شرح پر رکھا گیا ہے اسے 31 دسمبر 2019 کے اختتام تک بتدریج 12 اعشاریہ 5 پر لے جایا جائے گا۔ ایک وقت تھا کہ جب اسلامی بینک اپنے سرمایے کا 50 سے 60 فیصد رقم شرعی بانڈز یعنی سکوک میں لگایا کرتے تھے تاہم حکومت نے گزشتہ دو سے تین برسوں کے دوران سکوک کا اجرا بھی بہت کم کردیا ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ ایک وقت تھا جب اسلامی بینک اپنے کل 600 سے 800 ارب روپے سرمائے میں سے 380 سے 400 ارب روپے سکوک بانڈز پر لگایا کرتے تھے، آج یہ حال ہے کہ ان کے پاس 2 ہزار ارب سے زائد سرمایہ موجود ہے جبکہ سکوک میں ان کی سرمایہ کاری محض 71 ارب روپے رہ گئی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…