کراچی (این این آئی) حکومت کی جانب سے مرکزی بینک کے بجائے کمرشل بینکوں سے قرض لینے کا رجحان بڑھ گیا۔بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لئے اسٹیٹ بینک سے قرض گیری محدود کرنا آئی ایم ایف کی شرط کے تحت کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں افراط زر میں کمی کی توقع ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد وشمار کے مطابق اس رجحان کے نتیجے میں مالی سال 20-2019 کے پہلے 4 ماہ کے دوران مرکزی حکومت کا قرض 410 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ایک ہزار 627 ارب روپے سے 74.8 فیصد کم ہے۔ اکتوبر کے آخر تک مرکزی حکومت کا قرضوں کا اسٹاک 321کھرب 97 ارب روپے تھا جو رواں سال جون میں 317 کھرب 87 ارب روپے پر موجود تھا۔اعداد وشمار کے مطابق اکتوبر 2018 کے دوران مرکزی بینک سے حاصل قرضوں کا حجم 258 کھرب 39 ارب روپے تھا جبکہ گزشتہ سال کے جون میں یہ رقم 242 کھرب 12 ارب روپے تھی۔واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کو سفارش کی گئی ہے کہ مرکزی بینک سے قرض نہ لیا جائے جس کے باعث حکومت کی جانب سے حال ہی میں اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کو روک دیا گیا ہے اور وہ اپنی مالی فرق کو پورا کرنے کے لیے شیڈول بینکوں پر بڑے پیمانے پر انحصار کررہی ہے اس ضمن میں فاقی حکومت کی جانب سے بانڈز کے ذریعے حاصل رقم میں 10 کھرب 84 ارب روپے اضافہ ہوا ہے اور یہ اکتوبر کے اختتام پر 122 کھرب 67 ارب روپے کی مجموعی رقم تک پہنچ گئی جو 30 جون تک 111 کھرب 83 ارب روپے تھی۔