اسلام آباد (آن لائن)زرعی شعبہ کی بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کے مسائل پر قابو پانے کیلئے سمارٹ سبسڈی کی پالیسی پر عملدرآمد کی ضرورت ہے ، جس سے چھوٹے کاشتکاروں کے پیداواری اخراجات میں کمی اور زرعی اجناس کی قیمت کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
سمارٹ سبسڈی کے ذریعے غریب کسان مہنگائی کا بہتر مقابلہ کر سکے گا جبکہ اس سے زرعی شعبہ کی ترقی میں بھی مدد حاصل ہوگی ۔زرعی شعبہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ سمارٹ سبسڈی کے ذریعے چھوٹے کسانوں اور صارفین کو کم سے کم اخراجات سے زیادہ فائدہ حاصل ہوگا اور حکومت پر بوجھ بھی کم پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً 90فیصد کسان 12.5ایکڑ سے بھی کم زمین کے مالک ہیں اور ملک کے مجموعی زیر کاشت رقبہ کا 48فیصد حصہ یہ کاشت کرتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے کاشتکار طبقہ میں 65فیصد کسان 5ایکڑ سے کم رقبہ کے مالک ہیں اور ان کی زیر کاشت زمین ملک کے مجموعی زیر کاشت رقبہ کا 19فیصد ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان کا جاگیردار اور امیر زمیندار طبقہ زیرکاشت رقبہ کے 50فیصد سے زیادہ کا مالک ہے اس لئے حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی زرعی مراعات سے امیر طبقہ اور بڑے زمینداروں کو زیادہ فائدہ پہنچتا ہے جبکہ چھوٹے کاشتکار اس سے کم مستفید ہوسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سمارٹ سبسڈی پروگرام کے تحت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاشتکار طبقہ کو زرعی اخراجات کیلئے براہ راست معاونت فراہم کرنے کے حوالے سے پالیسی سازی کی ضرورت ہے ۔ ماہرین نے کہا کہ سمارٹ سبسڈی پروگرام سے زرعی مداخل کے ساتھ ساتھ زرعی اجناس کی قیمت پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے جس سے مہنگا ئی کے مسائل کو بھی کم کیا جا سکے گا۔