اسلام آباد ( آن لائن) بینکاری کے عالمی شعبہ میں اسلامی بینکاری کا حصہ 2 کھرب ڈالر سے زائد ہے۔ عالمی بینک عالمی مالیاتی فنڈ اور اقوام متحدہ بھی اسلامی بینکنگ پر توجہ دے رہے ہیں۔ عالمی بینک کی جانب سے اسلامی بینکاری کا علیحدہ سیکشن قائم کیا جا چکا ہے۔
جبکہ آئی ایم ایف اور اقوام متحدہ اس حوالے سے تحقیقی مراحل میں ہیں۔اسلامک بینکنگ کے ماہرین نے کہا ہے کہ اسلامی بینکاری کا نظام نہ صرف مسلمان ریاستوں میں فروغ پذیر ہے بلکہ کئی غیرمسلم ممالک میں بھی صارفین کو اسلامک بینکنگ کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان ممالک توجہ دیں تو اسلامی بینکنگ کا شعبہ عالمی سطح پر تیزی سے ترقی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بینکنگ کے شعبہ میں اسلامی بینکاری کا حصہ 15 تا 16 فیصد ہے اور اگر حکومت اسلامی بینکاری کے شعبہ کی ترقی پر توجہ دے تو صرف دس سال کے مختصر عرصہ میں پاکساتن میں بینکاری کے شعبہ میں اسلامی بینکنگ کے حصہ کو 50 فیصد تک بڑھایا جا سکتا ہے۔بینک اسلامی شریعہ سپروائزری بورڈ کے چیئرمین مفتی ارشاد احمد اعحاز نے کہا ہے کہ برصغیر میں اسلامی بینکنگ 1930ء میں شروع ہوئی تھی لیکن پاک و ہند میں اسلامی بینکنگ کا باقاعدہ آغاز 1980ء اور 1990ء کی دہائیوں میں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی باقاعدہ سرپرستی اور دلچسپی سے شعبہ کی ترقی میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے، اس حوالے سے قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسلامی ممالک شعبہ کی ترقی پر توجہ دیں تو آئندہ دس تا پندرہ سال کے دوران اسلامی بینکنگ کا نظام عالمی سطح پر روایتی بینکاری کا متبادل بن سکتا ہے۔