لاہور( این این آئی)آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے کہا ہے کہ مقامی سرمایہ کاروں کے محتاط ہونے کی وجہ سے سرمائے کی قلت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے بیروزگاری کی شرح بڑھ رہی ہے ، حکومت تاجروں کو شک کی نگاہ سے دیکھنے کی پالیسی ترک کرے تاکہ خوف و ہراس کی فضاء کا خاتمہ ہو سکے ،اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور انہیں اعتماد میں لئے بغیر اعلان کردہ پالیسیاں کبھی
کامیاب نہیں ہو سکتیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے اپنے دفتر میں مختلف مارکیٹوں کے نمائندہ تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اشرف بھٹی نے کہا کہ ملک بھر میں موجود لاکھوں کی تعداد میں تاجر نہ صرف ٹیکسز کی صورت میں سالانہ اربوں روپے قومی خزانے میں جمع کراتے ہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں روزگار کی فراہمی کا ذریعہ بھی ہیںلیکن اس کے باوجود ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا ۔ فکسڈ ٹیکس کے مسودے کو حتمی شکل دینے سے پہلے اسے تاجر تنظیموں کے ساتھ زیر بحث لانا چاہیے تھا اور یقینی طو رپر کوئی درمیانی راستہ نکل سکتا تھا لیکن حکومت نے اس مسودے کو جاری کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک خو ف و ہراس کی فضا ختم نہیں ہو گی کاروبار ترقی نہیں کر سکتا ، مقامی سطح پر ہزاروں لوگ مختلف کاروبار میں سرمایہ کاری کرتے ہیں لیکن موجودہ حالات میں وہ بھی محتاط ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے سرمائے کی قلت کا سامنا ہے اور اس کی وجہ سے بیروزگاری کی شرح بھی بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے تحفظات کو سن کر ان کا حل تجویز کرے تاکہ احتجاج اور ہڑتالوں کی نوبت نہ آئے ۔