تہران(این این آئی)ایران نے شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام پر واجب الادا قرضوں کو واپس کر دے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ مطالبہ ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کی کمیٹی کے سربراہ حشمت اللہ فلاحت پیشہ کی زبانی سامنے آیا ۔انہوں نے بتایاکہ ایران 2011 کے بعد سے شامی حکومت کی عسکری اور مالی امداد کی مد میں
20 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کر چکا ہے۔اسی طرح شام کو سالانہ ایک ارب ڈالر قیمت کی دستیاب رقم پیش کی گئی ہے تا کہ ایران شامی حکومت اور خطے میں اپنے مفادات کو تحفط فراہم کر سکے۔اس کے مقابل بشار حکومت نے مذکورہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے ایران کے ساتھ درجنوں اقتصادی معاہدے کیے۔ مثلا توانائی کے شعبے میں ایران شام کے وسطی شہر حمص کے نزدیک سب سے بڑی آئل ریفائنری قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اسی طرح ایران نے شام کے ساحل پر بندرگاہوں اور تیل کے ڈپو بنانے کے واسطے 5000 ہیکٹر میں سرمایہ کاری کا پرمٹ حاصل کیا۔ علاوہ ازیں شامی حکومت نے حمص کے دیہی علاقے میں فاسفیٹ کی کانوں میں سرمایہ کاری کا حق دے دیا۔ایران نے دمشق، حلب، حمص، دیر الزور اور بانیاس میں پاور اسٹیشنوں کی بحالی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔اسی طرح تہران شام میں تیسرے موبائل آپریٹر کی مد میں سرمایہ کاری کے علاوہ بڑے رقبے پر زرعی سرمایہ کاری کے لیے بھی تیاری کر رہا ہے۔جائیداد کے میدان میں سرمایہ کاری شام میں ایران کی اہم ترین اور منافع بخش ترین سرمایہ کاری ہے۔