ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اقتصادی رابطہ کونسل اجلاس : وزیر خزانہ کا بیوروکریٹس کی ادھوری تیاری پر اظہارِ برہمی

datetime 9  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) رواں برس کپاس کی پیداوار میں 24 فیصد کمی کے باعث وزیر خزانہ اسد عمر نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کونسل (ای سی سی) کے سامنے ادھورے منصوبے پیش کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کپاس کی ڈیوٹی فری درآمد اور پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کا معاملہ دوبارہ متعلقہ وزارتوں کو واپس بھیج دیا۔  رپورٹ کے مطابق اقتصادی رابطہ کونسل کا اجلاس

صرف ایک معاملے پر مشتمل ایجنڈے، ٹیکس اور کپاس کی ڈیوٹی فری درآمد پر غور کے لیے منعقد ہوا۔ اجلاس میں حبکو کی جانب سے پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کی بحالی پر پریزینٹیشن پیش کی گئی جو اجلاس کی سربراہی کرنے والے وزیر خزانہ اسد عمر کو مطمئن نہ کرسکی۔ اجلاس میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ جب پریزینٹیشن دینے والے بیوروکریٹس اس ضمن میں پوچھے جانے والے سوالات کا جواب نہ دے سکے تو وزیر خزانہ اس موقع پر برہم نظر آئے۔ ذرائع کے مطابق پریزینٹیشن دینے والوں کو ڈیوٹی فری کپاس کی برآمد کے پاکستانی معیشت پر مرتب ہونے والے فوائد اور اس سے حاصل ہونے والی ہونے والے آمدنی کے نقصان کی الگ الگ وضاحت کرنے کے بارے میں کہا گیا تھا۔ تاہم ٹیکسٹائل کے شعبے سے تعلق رکھنے والے بیروکریٹس اس کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے جس پر وزیر خزانہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کس قسم کا مذاق ہے، ایک ایجنڈا ہونے کے باوجود آپ لوگ اجلاس میں تیاری کرکے شریک نہیں ہوئے‘۔ بعدازاں اجلاس کے حوالے سے جاری کردہ سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’کمیٹی نے تجارت اور آمدن کے اعدادوشمار کی تفصیلات طلب کی ہیں جسے تجویز کا حصہ نہیں بنایا گیا تھا‘۔ چناچہ اس سلسلے میں متعلقہ وزارتوں کو اعداد و شمار کی خامیوں کو دور کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے تاکہ اس حوالے سے بہتر فیصلہ کیا جاسکے۔ اس ضمن میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ نے اجلاس میں کہا تھا کہ جب وزارت ایک بڑا فیصلہ کرے تو اس کے ساتھ اس بات کا خلاصہ بھی سامنے موجود ہو کہ ڈیوٹی فری کپاس کی درآمد کے ٹیکسٹائل انڈسٹری پر کیا اثرات ہوں گے اور یہ وفاقی بورڈ آف ریونیو کو کس طرح متاثر کرے گا۔ خیال رہے کہ گزشتہ دورِ حکومت میں وزیراعظم پیکج برائے فروغ برآمدات

کے لیے 10 جنوری 2017 کو ٹیکسٹائل کی صنعت کو متعدد سہولیات فراہم کی گئی تھیں جس میں درآمد شدہ کپاس سے ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی کا خاتمہ بھی شامل تھا اور اس کا اطلاق 16 جنوری 2017 سے کیا گیا تھا۔ دوسری جانب اجلاس میں حب پاور کمپنی (حبکو) کے چیف ایگزیکٹو خالد منصور کی جانب سے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے ایک تفصیلی پریزینٹیشن پیش کی گئی تھی۔

تاہم اس میں کوئی حتمی حل موجود نہیں بلکہ صرف کچھ ابتدائی اندازے موجود تھے۔ اس کے ساتھ انہوں نے اسٹیل ملز کے مستقبل کے حوالے سے تجویز پیش کرنے کے لیے مارچ تک کی مہلت دیے جانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ تاہم ماضی میں وزیر خزانہ اسد عمر کے ساتھ اینگرو کارپوریشن میں بھی ساتھ کام کرنے والے خالد منصور کو جلد اس حوالے سے کام مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…