اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے چین کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدوں (ایف ٹی ایز) پر نظر ثانی کا فیصلہ کرلیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ بات سامنے آئی تھی کہ چین کے ساتھ معاہدے پاکستان کے صنعتی سیکٹر میں فائدہ مند ثابت نہیں ہورہے۔ ایف ٹی ایز پر نظر ثانی سے متعلق اعلان وزیرِ اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس
اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) میں اجلاس کے دوران شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس حواالے سے عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت چین کے ساتھ جون 2019 تک چین کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں پر دستخط کرے گی۔ خیال رہے کہ پاکستان نے چین کے ساتھ معاہدوں میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا جس پر بیجنگ نے اسلام آباد کے تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔ یہ بھی یاد رہے کہ رواں برس نومبر کے پہلے ہفتے میں وزیرِاعظم عمران خان نے چین کا دورہ کیا تھا جس کے فوری بعد مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے بتایا تھا کہ پاکستان کو رواں مالی سال کے دوران چینی منڈیوں تک ایک ارب ڈالر کی برآمدات کے لیے رسائی مل گئی۔ تاہم حکومتی دعویٰ تعطل کا شکار نظر آتا ہے کیونکہ مشیر تجارت کا اب اس معاملے میں کہنا ہے کہ ایک اعلیٰ وفد چین جائے گا جو چین کی وزارتِ تجارت سے منڈیوں تک رسائی کی پیشکش پر بات چیت کرے گا۔ خیال رہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان گزشتہ ایک دہائی کے دوران تجارت میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان 07-2006 کے دوران تجارتی حجم 4 ارب ڈالر تھا جو گزشتہ سال تک بڑھ کر 17 ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔ مذکورہ تجارتی حجم میں اضافہ پاکستان اور چین کے درمیان 24 نومبر 2006 کو ہونے والے ایف ٹی اے معاہدے کے دستخط کے بعد دیکھنے میں آئی جس کا اطلاق یکم جولائی 2007 کو ہوا تھا۔ آئی سی سی آئی کے اجلاس کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایف ٹی ایز بالخصوص چین، انڈونیشیا اور ملائیشیا سے ہونے والے معاہدوں میں نقصان ہورہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چین کے ساتھ ایف ٹی ایز میں نظرثانی معاہدے کرنے کے بعد ملائیشیا کے ساتھ بھی یہ معاہدے کیے جائیں گے۔