جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

پاکستانی معیشت میں چین کی شمولیت خطرناک ہے : آئی ایم ایف

datetime 11  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے خبر دار کیا ہے کہ پاکستان میں چینی سرمایہ کاری یا اس کی معیشت میں چین کی شمولیت سے اسلام آباد کو فائدہ اور نقصان دونوں ہی ہوسکتے ہیں۔   رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی سالانہ نیوز کانرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ماہر معاشیات مورس اوبسٹ فیلڈ نے کہا ہے کہ پاکستان نےباقاعدہ

طور پر مالی امداد کے لیے آئی ایم ایف سے رابطہ نہیں کیا ہے لیکن اگر بیل آؤٹ پیکیج پر بات ہوتی ہے تو اس کا مقصد پاکستان کو اپنی پوری صلاحیت پر پہنچا دے گا۔ مورس اوبسٹ فیلڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بڑھتے ہوئے مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، کم ہوتے ذرمبادلہ کے ذخائر اور غیر لچکدار کرنسی کی وجہ سے اسے سرمایہ کاری کے بڑے خلا کا سامنا ہے۔ آئی ایم ایف کے ماہر معاشیات کا کہنا ہے کہ اگر عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہوجاتا ہے تو اس مقصد اصلاحات ہوگا جو پاکستان کو مخصوص تفصیلات فراہم کیے بغیر ہی اس کی ملکی صلاحیت کو بہت زیادہ وسیع کر دے گا۔  حکومت نے ساختی اصلاحات نافذ کرنے سے متعلق اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے جن سے پاکستان کی فنڈز کے ذریعے مالی مدد کی عادت ختم ہوجائے گی۔ چین کی پاکستان میں شرمایہ کاری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو انفرا اسٹرکچر کی ترقی کی زیادہ ضرورت ہے جس میں چین کی پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں سرمایہ کاری پاکستان کے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔ تاہم اپنے ان خیالات سے بر عکس ان کا مزید کہنا تھا کہ چین کی شمولیت سے پاکستان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ آئی ایم ایف کے ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہم ہے کہ ان منصوبوں کا ڈیزائن بہت مضبوط ہو جس میں ایسے قرضوں کو، جو ادا نہ کیے جاسکیں، نظر انداز کیا جانا چاہیے۔حال ہی میں وزیرِ خزانہ اسد عمر کی جانب

سے ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت بالی میں کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے آئی ایم ایف سے انڈونیشیا کے شہر بالی میں ہنگامی مالی امداد کے لیے مذاکرات کیے جائیں گے۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے سادگی کو نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا اور آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پروگرام کے بجائے اس کے متبادل کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ پیر کی رات وزیر خزانہ اسد عمر نے اعلان کیا تھا کہ اقتصادی ماہرین سے مشاورت کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانے کی منظوری دے دی ہے۔

گزشتہ کئی ہفتوں سے ماہر معاشیات خبردار کر رہے تھے کہ موجودہ خراب صورتحال اور کرنٹ اکاؤنٹ کے بحران کے پیش نظر ملکی روپے کی قدر میں کمی واقع ہو گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ملک پر چڑھے کھربوں روپے کے قرض کی ادائیگی اور درآمدات کی خریداری کی صلاحیت بھی بری طرح متاثر ہوگی۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی حکومت نے آئی ایم ایف سے قرض لینے کا فیصلہ کیا ہو بلکہ 1980 کی دہائی سے اب تک متعدد حکومتیں قرض کے لیے آئی ایم ایف سے رابطہ کر چکی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…