کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر اگلے 2 ماہ کے لیے 100 پوائنٹس کی بنیاد پر شرح سود میں اضافہ کرکے 8 اعشاریہ 5 فیصد مقرر کردیا۔ اسٹیٹ بینک نے اپنی زری پالیسی بیان میں کہا کہ شرح سود میں ایک فیصد کا اضافہ کر دیا گیا کیونکہ ملک میں مہنگائی بڑھنے سے حقیقی شرح سود کم ہوئی ہے۔
بیان کے مطابق ‘معاشی طور پر افراط زر میں اضافہ اور خسارے کے باعث معاشی بڑھوتری کے استحکام میں تسلسل پر خدشات ہیں’۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ عالمی معاشی حالات سے نمٹنا پاکستان کے لیے چیلنج ہے اور خام تیل کی قیمتوں کی وجہ سے جاری خسارے میں اضافہ ہوا۔ جاری خسارے کے باعث پاکستان کو ایک اور بیل آؤٹ پیکیج کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے رجوع کرنے کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ نئی شرح سود پالیسی کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگا۔ قبل ازیں رواں ہفتے کے آغاز میں اسٹیٹ بینک نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مہنگائی کے اضافے سمیت دیگر پہلووں کے باعث اگلے 6 ماہ میں معاشی استحکام کے لیے خطرات ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی بینکنگ کے شعبے پر ششماہی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ‘بیرونی سیکٹر پر دباؤ، مالی شعبے میں خطرات، مقامی طور پر مہنگائی اور دیگر پہلو اگلے 6 ماہ کے لیے مالی طور پر خطرات کا باعث ہوسکتے ہیں’۔ تاہم رپورٹ کے مطابق سال 2018 کی پہلی ششماہی میں بینکوں کے غیر ملکی کرنسی کے ’محفوظ قرضوں‘ میں یہ 307.9 فیصد(51 ارب 30 کروڑ روپے) جبکہ ’غیر محفوظ قرضوں‘ میں 25.9 فیصد ( ایک کھرب 37 ارب روپے) اضافہ دیکھا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بینکنگ شعبے میں ڈپوزٹ، فنڈنگ کے لیے اہم رہا لیکن اس جائزے کے دوران اس میں کمی آئی اور یہ گزشتہ سال کے 6.6 فیصد (7سو 75 ارب 40 کروڑ روپے) کے مقابلے میں 5.7 فیصد( 744 ارب روپے) تک دیکھی گئی۔