کراچی(سی پی پی) سیاسی بے یقینی اور عام انتخابات کی وجہ سے ملک بھر میں موٹر سائیکلوں کی فروخت میں غیرمعمولی کمی کا سامنا ہے جبکہ دوسری جانب ڈالر کی قیمت میں اضافے کو جواز بناکر جاپانی وچینی ساختہ موٹرسائیکل برانڈز کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹرسائیکل اسمبلرز کے چیئرمین صابر شیخ کے مطابق ملک بھر میں موٹرسائیکلوں کی فروخت میں 70 فیصد تک کمی کا سامنا ہے۔
موٹرسائیکلوں کی بڑی مارکیٹ پنجاب ہے جہاں فروخت 65فیصد تک کم ہے، اس کے علاوہ خیبرپختونخوا اور سندھ میں بھی موٹرسائیکلوں کی فروخت گر گئی ہے جس سے ڈیلرز کے علاوہ موٹرسائیکل تیار کرنے والی کمپنیاں بھی پریشانی کا شکار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی بے یقینی اور عام انتخابات کی وجہ سے کاروباری سرگرمیوں میں کمی سے موٹرسائیکلوں کی فروخت متاثر رہی، ڈالر کی قدر بڑھنے کی وجہ سے موٹرسائیکلوں کی لاگت بھی بڑھ گئی۔معروف جاپانی اور چینی برانڈز تیار کرنے والی کمپنیوں نے ڈالر کی قیمت بڑھنے سے انوینٹری پر ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے پیداوار بھی کم کر دی۔ انھوں نے بتایا کہ خریداروں کی قوت خرید نہ ہونے کی وجہ سے موٹرسائیکلوں کی فروخت پہلے ہی زیادہ تر قسطوں پر کی جارہی تھی، اب جاپانی اور چینی برانڈز نے قیمتوں میں مزید اضافہ کردیا ہے جس کے اثرات فروخت پر اثر انداز ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کے قیام کے بعد معیشت کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کے نتیجے میں موٹر سائیکلوں کی فروخت میں قدرے اضافہ کی امید کی جارہی ہے۔ ادھر موٹرسائیکل بنانے والی کمپنیوں نے ڈالر کی قیمت میں اضافے کا اثر صارفین کو منتقل کردیا ہے۔بائیک ساز کمپنی اٹلس ہونڈا کی موٹر سائیکل کی قیمتوں میں 600 روپے سے 5 ہزار روپے تک اضافہ کیا گیا ہے، ہونڈا کی سی بی 150 کی نئی قیمت 1لاکھ 67 ہزار روپے سے بڑھ کر 1لاکھ 72 ہزار روپے ہوگئی جبکہ سی ڈی 70 کی قیمت 64 ہزار 900 سے بڑھ کر 65 ہزار 500 ہوگئی، اسی طرح اٹلس ہونڈا کی 100 سی سی موٹر بائیک کی نئی قیمت 89 ہزار 900 سے بڑھ کر 90 ہزار 900 جبکہ سی جی 125 کی نئی قیمت 1لاکھ 9 ہزار 900 سے بڑھ کر 1لاکھ 10 ہزار 900ہوگئی ہے۔