لاہور ( این این آئی)پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسو سی ایشنز فرنٹ(پیاف) نے گیس کمپنیز کے نقصانات کو پورا کرنے کے لئے حکومت کا گیس کی قیمتوں میں پانچ سے سات فیصد اضافے کے منصوبے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں گیس پہلے ہی زیادہ نرخوں پر دی جارہی ہے اس کی قیمتوں میںمزید اضافہ کرنا تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کے مترادف ہو گا،صنعتی سیکٹر کو گیس ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی مہنگے داموں فروخت کی جاتی ہے ۔
پیداواری لاگت زیادہ ہونے سے بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی اشیاء کی مانگ میں مسلسل کمی آ رہی ہے، مہنگی گیس و بجلی کی بدولت برآمدات میں مسلسل کمی کے بعد حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لئے برآمدات کا ہدف پورا کرنا انتہائی مشکل ہو گا۔ چیئر مین پیاف عرفان اقبال شیخ ،سینئر وائس چیئر مین تنویر احمد صوفی اور وائس چیئر مین پیاف خواجہ شاہزیب اکرم نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ صنعتی و کمرشل مقاصد کے لئے گیس کی قیمتوں میںمزید اضافہ کا فیصلہ صنعتوں کی کمر توڑ کر رکھ دیگااور اس کا بالواسطہ اثر بزنس کمیونٹی بالخصوص عوام پر پڑے گا کیونکہ انڈسٹریز کی پیداواری لاگت میںمزید اضافہ ہو جائے گا جس سے اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔ برآمدات پالیسی میں مقرر کردہ اہداف بجلی و گیس کی قیمتوں میں کمی سے ہی حاصل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پیداوری لاگت اپنے ہمسایہ ممالک( انڈیا،تھائی لیند ،چین، بنگلہ دیش وغیرہ ) کے مقابلے میں پہلے ہی بہت زیادہ ہے۔ گیس پاکستان کے قدرتی وسائل سے حاصل ہوتی ہے اور اس کی قیمت میں اضافہ کرنے کا منصوبہ بلا جواز ہے۔ دن بدن غیر ملکی قرضوں میں اضافہ سے حکومت کا ٹیکسوں کااضافی بوجھ بھی عوام برداشت کررہی ہیں جس کے باعث مہنگائی میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔پیاف عہدیداران نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ منصوبہ پر نظر ثانی کی جائے ملکی معیشت کے وسیع تر مفاد میں گیس کی قیمتوں میں پانچ سے سات فیصداضافے کے فیصلے کو منسوخ کیا جائے۔