کراچی(این این آئی)پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کے معاملہ پر پاکستان اسٹیٹ آئل اورآئل ٹینکر اوونرزاورکنٹریکٹرزایسو سی ایشن ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے ہیں۔آئل ٹینکراوونرزاورکنٹریکٹرزایسو سی ایشن نے ہڑتال کرتے ہو ئے کراچی سمیت ملک کے بڑے ڈپوزسے تیل سپلائی معطل کردی ہے۔تفصیلات کے ملک میں پیڑولیم مصنوعات کے بحران کا خدشہ منڈلانے لگا۔ مصنوعات کی ترسیل کے معاملہ پر آئل ٹینکرز نے ملک بھر میں ہڑتال کردی۔ جس کے باعث مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی ایک بار پھر معطل ہوگئی ہے۔
پاکستان اسٹیٹ آئل کی جانب آئل ٹینکرز کے بجائے این ایل سی کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم آئل ٹینکرز کی مختلف ایسوسی ایشنز نے مشترکہ طور پر اس فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔آئل ٹینکر اونرز اور کنٹریکٹرزایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری بابر اسماعیل نے بتایا کہ پی ایس اوکیلیے تیل ترسیل کاکام بندکر دیا گیا ہے۔ پی ایس او کی جانب سے این ایل سی کے مسائل حل ہونے تک کام بند رہے گا۔ تاہم دیگرتیل کمپنیوں کے پمپس پرتیل سپلائی جاری رہے گی۔ٹینکر ایسوسی ایشن کے رہنما شمس شہوانی نے کہا کہ پی ایس او کا تیل ریفائنریز سے بھی نہیں اٹھایا جائیگا جبکہ دیگر تمام تیل کمپنیوں کی تیل سپلائی جاری رہے گی۔شمس شہوانی نے مطالبہ کیا کہ ڈپوز پر پہلے آئے پہلے پایئے کی بنیاد پر تیل ملنا چاہیے۔آئل ٹینکر اوونر ایسوسی ایشن کے چیئرمین میر محمدیوسف شاہوانی نے اس ضمن میں بتایا کہ ملک بھر میں فیول کی سپلائی این ایل سی کے زریعے نہ کی جائے ۔این ایل سی کے ذریعے تیل کی سپلائی غیر قانونی ہے۔این ایل سی غیر قانونی طریقے سے چل رہی ہے آج تک این ایل سی نے این او سی حاصل نہیں کی ۔ این ایل سی غریب ٹرانسپورٹر کے حقوق پر ڈاکہ ہے ۔ این ایل سی کے زریعے پی ایس او سے لوڈنگ فوری طور پر بند کی جائے۔ آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق پی ایس او کے ساتھ اس ضمن میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔
ترجمان نے بتایاکہ پی ایس او کا این ایل سی کے ساتھ معاہدہ خلاف قانون ہے۔انہوں نے کہاکہ بحران کی تمام تر ذمہ داری پی ایس او انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ترجمان پی ایس او نے اس حوالے سے کہا کہ این ایل سی کے تمام ٹینکرز اوگرا اور این ایچ اے قواعد کے مطابق ہیں۔ترجمان نے یہ بھی کہا کہ این ایل سی ٹینکرز سے کوئی حادثہ بھی رونما نہیں ہوا، عوامی مفاد میں محفوظ تیل سپلائی میں اضافہ جاری رکھیں گی۔