بدھ‬‮ ، 01 اکتوبر‬‮ 2025 

روپے کی قدر میں کمی،ورلڈ بینک نے انتباہ کردیا

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) ورلڈ بینک کے مطابق معاشی عدم توازن کے باوجود پاکستان کی معیشت میں نمو کا عمل جاری رہے گا تاہم ادائیگیوں کا بگڑتا ہوا توازن معیشت کیلیے بڑا خطرہ ہے۔ورلڈ بینک نے پاکستان کی معاشی ترقی کے بارے میں ششماہی رپورٹ ’’پاکستان ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ‘‘ جاری کردی ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق معاشی عدم توازن کے باوجود پاکستان کی معیشت میں نمو کا عمل جاری رہے گاتاہم ادائیگیوں کا بگڑتا ہوا توازن معیشت کے لیے بڑا خطرہ ہے،

مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے کیلیے موثر معاشی اصلاحات کرنا ہوں گی۔ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح نمو مالی سال 2019تک 5.8فیصد تک پہنچ سکتی ہے، ترسیلات کی آمد میں بہتری اور الیکشن کے دوران حکومتی اخراجات سے اشیاء کی طلب میں اضافہ ہوگا، مقامی طلب میں اضافہ اور بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے سال 2018اور 2019 میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا اور اس کے 7 فیصد تک بڑھنے کا خدشہ ہے، سال 2018 میں افراط زر کی شرح 6 فیصد رہے گی۔ ورلڈ بینک کے مطابق توازن ادائیگی پر دباؤ کی صورتحال چند سال برقرار رہے گی۔رپورٹ کے مطابق ریئل ایفکٹیو ایکس چینج ریٹ اور برآمدات میں گہرا تعلق ہے، حقیقی اور موثر ایکس چینج ریٹ پاکستان کو تجارتی خسارہ کم کرنے میں مدد دے گا۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستانی روپے کی قدر میں کمی سے اگرچہ افراط زر اور قرضوں کی ادائیگی کی لاگت میں قدرے اضافہ ہوگا تاہم روپے کی قدر میں معتدل کمی مجموعی طور پر معاشی نمو کے لیے سود مند ثابت ہوگی۔ورلڈ بینک کے مطابق ٹیکس نیٹ اور ٹیکس قوانین پر عمل درآمد سے زری فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں تاہم اس مقصد کے لیے طویل مدتی اقدامات کے ساتھ قلیل مدتی اقدامات بھی ناگزیر ہیں، اگرچہ وفاق اور صوبوں کی سطح پر ٹیکس اصلاحات کے نتیجے میں

ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو مالی سال 2011کی 9.5فیصد کی سطح سے بڑھ کر مالی سال 2016میں 12.4فیصد کی سطح پر آچکا ہے تاہم اس تسلسل کو جاری رکھنے اور ٹیکس وصولیوں میں پائیدار بنیادوں پر اضافے کے لیے ٹیکس نظام میں دوسرے مرحلے کی اصلاحات ناگزیر ہیں جن میں ٹیکس بیس میں اضافہ، ٹیکس قوانین کے موثر نفاذ اور ٹیکسوں کے نظام اور ادائیگی پر اٹھنے والی لاگت میں کمی جیسے اقدامات شامل ہیں، ان مقاصد کے حصول کے لیے ٹیکس پالیسی کا از سر نو اور موثر جائزہ لینا ہوگا اور ٹیکسوں کے نظام کوغیرجانبدار اور شفاف بنانا ہوگا۔

موضوعات:



کالم



سات مئی


امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…