ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

یہ اچانک کیا ہوگیا،ورلڈ بینک کی رپورٹ نے پاکستانیوں کی امیدوں پر پانی پھیردیا

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (آن لائن) ورلڈ بینک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ادائیگیوں کا بگڑتا ہوا توازن معیشت کیلئے بڑا خطرہ ہے تاہم معاشی عدم توازن کے باوجود پاکستان کی معیشت میں نمو کا عمل جاری رہے گا ۔ورلڈ بینک نے پاکستان کی معاشی ترقی کے بارے میں ششماہی رپورٹ ’’پاکستان ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ‘‘ جاری کردی ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق معاشی عدم توازن کے باوجود پاکستان کی معیشت میں نمو کا عمل جاری رہے گاتاہم ادائیگیوں کا بگڑتا ہوا توازن

معیشت کیلئے بڑا خطرہ ہے،مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے کیلئے موثر معاشی اصلاحات کرنا ہوں گی۔ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح نمو مالی سال 2019تک 5.8فیصد تک پہنچ سکتی ہے، ترسیلات کی آمد میں بہتری اور الیکشن کے دوران حکومتی اخراجات سے اشیا کی طلب میں اضافہ ہوگا، مقامی طلب میں اضافہ اور بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے سال 2018اور 2019 میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا اور اس کے 7 فیصد تک بڑھنے کا خدشہ ہے، سال 2018 میں افراط زر کی شرح 6 فیصد رہے گی۔ ورلڈ بینک کے مطابق توازن ادائیگی پر دباؤ کی صورتحال چند سال برقرار رہے گی۔ رپورٹ کے مطابق ریئل ایفکٹیو ایکس چینج ریٹ اور برآمدات میں گہرا تعلق ہے، حقیقی اور موثر ایکس چینج ریٹ پاکستان کو تجارتی خسارہ کم کرنے میں مدد دے گا۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستانی روپے کی قدر میں کمی سے اگرچہ افراط زر اور قرضوں کی ادائیگی کی لاگت میں قدرے اضافہ ہوگا تاہم روپے کی قدر میں معتدل کمی مجموعی طور پر معاشی نمو کیلئے سود مند ثابت ہوگی۔ ورلڈ بینک کے مطابق ٹیکس نیٹ اور ٹیکس قوانین پر عمل درآمد سے زری فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں تاہم اس مقصد کے لیے طویل مدتی اقدامات کے ساتھ قلیل مدتی اقدامات بھی ناگزیر ہیں،

اگرچہ وفاق اور صوبوں کی سطح پر ٹیکس اصلاحات کے نتیجے میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو مالی سال 2011کی 9.5فیصد کی سطح سے بڑھ کر مالی سال 2016میں 12.4فیصد کی سطح پر آچکا ہے تاہم اس تسلسل کو جاری رکھنے اور ٹیکس وصولیوں میں پائیدار بنیادوں پر اضافے کے لیے ٹیکس نظام میں دوسرے مرحلے کی اصلاحات ناگزیر ہیں جن میں ٹیکس بیس میں اضافہ، ٹیکس قوانین کے موثر نفاذ اور ٹیکسوں کے نظام اور ادائیگی پر اٹھنے والی لاگت میں کمی جیسے اقدامات شامل ہیں، ان مقاصد کے حصول کے لیے ٹیکس پالیسی کا از سر نو اور موثر جائزہ لینا ہوگا اور ٹیکسوں کے نظام کوغیرجانبدار اور شفاف بنانا ہوگا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…