راولپنڈی (آن لائن)محکمہ زراعت پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل زراعت (ریسرچ) ڈاکٹر عابد محمود نے کہا ہے کہ زرعی سائنسدانوں نے شبانہ روز کاوشوں کی بدولت بغیر پانی کے چاول کی بوائی کی ٹیکنالوجی متعارف کرادی ہے جس سے چاول کی دنیا میں انقلاب برپا ہوگیا ہے۔ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پنجاب میں محکمہ زراعت کے 25 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ زراعت میں انقلابی تبدیلیاں لانے کے لئے دن رات کام کررہے ہیں۔
ہمارے سائنسدانوں نے بغیر پانی کے چاول کی بوائی کی ٹیکنالوجی متعارف کرا نے کے ساتھ ساتھ ایسی ٹیکنالوجی بھی متعارف کرائی ہے جس کے استعمال سے سیلاب سے چاول کی کھڑی فصل کو نقصان نہیں پہنچے گا ۔انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ زرعی اجناس کو غذائیت سے بھر پور بنانے کے لئے بھی کام جاری ہے۔ زرعی اجناس میں جب غذائی اجزا شامل ہوں گے تو غذائیت اور طاقت کے لئے اضافی دوائی کی ضرورت نہیں رہے گی۔انہوں نے کہاکہ ہمار ے سائنسدان کسی سے کم نہیں ہیں، سائنسدانوں کی ریسرچ سے کپاس کی سنڈیاں ہمیشہ کے لئے ختم ہو گئیں، موسمی تبدیلیوں سے زرعی اجناس کو محفوظ بنانے کے لئے نئی ورائٹی دریافت کرنے کا کام تیزی سے جاری ہے۔ زرعی اجناس کی بہتر پیداوار کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں۔ کئی فصلوں کی جڑوں کی ساخت کو تبدیل کیا جا رہا ہے اور ان کی جڑیں لمبی بنائی جا رہی ہیں۔کئی فصلوں کے پھولوں کو محفوظ بنانے کے لئے کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی ایسی پیداوار بنا رہے ہیں جس سے آئرن اور وٹامن کی اچھی مقدار عوام کو مل سکے۔ یہ نئی ورائٹی چھوٹے زمینداروں تک پہنچانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پنجاب میں 10 لاکھ ٹیوب ویل استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ نہری پانی کا استعمال علیحدہ ہے۔
ہم جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پانی کی بڑے پیمانے پر بچت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں زراعت کے لئے بہت بڑا بجٹ مختص ہے اور اس کے باوجود ہم زراعت کے شعبہ میں امریکہ سے بہت آگے ہیں۔پاکستان کا ایک آم دوسرے ممالک میں 150 روپے میں فروخت ہوتا ہے۔ ہماری ریسرچ کی وجہ سے سستا اور معیاری پھل پاکستان میں پیدا ہو رہا ہے۔