اسلام آباد (این این آئی) سینیٹ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے تعمیراتی کام ابھی تک نامکمل ہونے اور کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں ایئرپورٹ پر جہاز اتارے جانے کی یقین دہانی میں تضاد پر چیئرمین کمیٹی کا سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام سے سخت ناراضگی کا اظہار ۔ آئندہ اجلاس میں غلط بیانی پروضاحت کے لیے سیکرٹری اور ڈی جی سول ایوی ایشن طلب کرلیے گئے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میری ذاتی اطلاع کے مطابق نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر کافی کام ہونے والا ہے۔ ایئرپورٹ نامکمل ہے ۔ ایئرپورٹ چلانے کے لیے بین الاقوامی ٹھیکہ نہیں ہوا۔ بیگج سروس کے علاوہ بیشمار کام مکمل نہیں ہوئے ۔چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ نیو ایئرپورٹ اسلام آباد کے افتتاح کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی دسمبر2017جنوری 2018میں ممکن ہے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 14اگست 2017کو افتتاح ہونا تھا اور کمیٹی اجلاس میں سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام نے بیان دیا تھا کہ کل جہاز اتارسکتے ہیں ۔ این ایچ اے کی وجہ سے ممکن نہیں ہورہا۔ ابھی تک تیسرے رن وے کا فیصلہ نہیں ہوا ۔ چیئرمین کمیٹی نے واضح ہدایت دی کہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے تیسرے رن وے کے گرد ونواح میں ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی حدود کی مکمل نشاندہی کی جائے ۔ رہائشی وتجارتی تعمیرات کے بارے میں بورڈز لگوائے جائیں ۔ غیر قانونی کام کو روکنے کے لیے پہلے سے آگاہی دی جانی چاہیے۔ شہریوں کے اربوں کھربوں نقصان کے بعد لٹ جانے والوں کو ہی تعمیرات سے روکا جاتا ہے۔ جس جس سوسائٹی کو این او سی جاری کیے گئے دوبارہ آڈٹ کروایا جائے۔آئندہ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر اٹک و راولپنڈی کے علاوہ ٹی ایم اے فتح جنگ اور آرڈی اے انتظامیہ بھی طلب ۔
کمیٹی کا نیواسلام آباد ایئرپورٹ کا موقع پر دورہ کرنے کا فیصلہ ۔ میٹروبس منصوبے پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ پشاور موڑ اسلام آباد سے نیو ایئرپورٹ اسلام آباد تک میٹروبس کا فاصلہ تقریباً 26کلومیٹر ہے۔ منصوبے کو 4حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ، ٹھکیدارالگ الگ ہیں کل لاگت 15ارب آئے گی۔میٹروبس پشاور موڑ سے ایئرپورٹ تک کا فاصلہ 40منٹ میں طے کرے گی۔پہلے حصے میں پانچ اسٹاپ ، دوسرے حصے میں نسٹ یونیورسٹی سے جی ٹی روڈ ، تیسرا موٹروے اور چوتھا ایئرپورٹ تک ہوگا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چھوٹا منصوبہ اتنا مہنگا کیوں ہے جس پر بتایا گیا کہ لاہور اور ملتان منصوبوں کی نسبت یہ منصوبہ سستا ہے۔ سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ میٹرو منصوبے میں درختوں کی کٹائی اور نئے درخت لگانے ماسٹر پلان اور ادارہ تحفظ ماحولیات سے اجازت نامہ کی تفصیل دی جائے۔ جس پر آگاہ کیا گیا کہ جنگلی درخت کاٹے گئے ہیں ایک درخت کی جگہ 10درخت لگائے جائیں گے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ پہلے میٹرو بس منصوبے میں بھی نئے درخت لگانے کی کمیٹی نے ہدایت دی تھی عمل نہیں کیا گیا۔ سی ڈی اے ، این ایچ اے اس بارے میں اگلے اجلاس میں تفصیل دیں۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ نئے میٹروبس منصوبے میں اداروں کے مسائل اور زمین مالکان کو ادا کی گئی رقم کے بارے میں تحریری طور پر آگاہ کیا جائے۔کمیٹی کا اگلے ہفتے میٹروبس روٹ کا معائنہ کرنے کا فیصلہ۔ سینیٹر ہدایت اللہ نے انٹیلی جنس بیورو ، ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی (گلبرگ)انتظامیہ میں ناصر نامی شخص کی طویل عرصے سے سوسائٹی کے عہدے پر رہنے اور بغیر قبضہ پلاٹ ٹرانسفر اور زبردستی بقایاجات کا معاملہ اٹھایا
جس پر چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلا س میں ڈی جی آئی بی، رجسٹرار ہاؤسنگ سوسائٹیز کو طلب کرلیا ۔سینیٹر اعظم سواتی کے اسلام آباد گن اینڈکنٹری کلب ترمیمی بل 2017پر وفاقی وزیر نجکاری و ایڈمنسٹریٹر کلب دانیال عزیز نے بتایا کہ سینیٹر اعظم سواتی کے بل اور کلب انتظامیہ میں تقریباً معاملہ پر اتفاق رائے ہے۔ باہمی مشاور ت سے قابل عمل مسودہ تیار کرلیا جائے گا۔سینیٹر اعظم سواتی کے اسلام آباد کلب ترمیمی بل 2017پر ایڈمنسٹریٹر شاہد خان نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا اختیار ہے۔ کلب کے معاملات کافی بہتر کرلیئے ہیں۔ نظام مکمل کمپیوٹرائزکیا جارہا ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ اسلام آباد کلب ایک شخصیت کے حوالے ہے ۔ادارے کی بہتری کے لیے بل لایا ہوں ۔ سپیکر قومی اسمبلی کے دوممبران اور چیئرمین سینٹ کے دو ممبران بورڈ ز آف گورنرز کے نامزد کریں۔ ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کی مدت دوسال ہو۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گن کلب اور اسلام آباد کنٹری کلب انتظامیہ سینیٹر اعظم سواتی سے مشاورت کرکے دس دنوں میں مسودہ کمیٹی میں پیش کریں۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ سٹیزن کلب کی قانونی حیثیت دیکھی جائے ۔ایکٹ کے ذریعے کھڑی ہونے والی عمارت کی قانونی حیثیت کیا ہوگی وزارت کیڈ و قانون مشاورت کریں تاکہ بہتر قانون سازی کی جاسکے۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز ہدایت اللہ ، سیف اللہ خان بنگش ،کلثوم پروین ،نجمہ حمید ، محسن عزیز ، اعظم سواتی ، وفاقی وزیر دانیال عزیز اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔