بدھ‬‮ ، 01 اکتوبر‬‮ 2025 

پانی کا بحران انتہائی خطرناک صورت اختیار کرگیا،بڑے ڈیم سے بجلی کی پیداوار بند،ہنگامی اجلاس طلب

datetime 24  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)ملک کے سب بڑے پانی کے ذخیرے منگلا ڈیم میں پانی کی شدید قلت کے باعث پانی کی رسائی کو فوری طور پر روکدیا گیا جس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار بھی بند ہو گئی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق انڈس ریور سسٹم اتھارٹی ( ارسا)کا کہنا ہے کہ پنجاب کے محکمہ آبپاشی کے مطالبے کے بعد منگلا پاور ہاؤس میں بجلی کی پیداوار کو فوری طور پر روک دیا گیا

جس کا مقصد پانی کے بہا ؤکو کنٹرول کرکے نئی فصل کو بچانا ہے۔منگلاڈیم کی 50 سالہ تاریخ میں یہ دوسری مرتبہ ہے کہ پانی کے بہا ؤکو روکا گیا ہے جبکہ اس سے قبل جنوری 2010 میں پانی کی قلت کی وجہ سے اس کو بند کیا گیا تھا۔ارسا کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ پنجاب میں واٹر ریگولیٹر کے مشورے کے مطابق پانی کے بہاؤ کو 50 ہزار کیوسک سے کم کرکے 7 ہزار کیوسک تک کردیا گیا تاکہ پانی کی قلت پر قابو پایا جا سکے جبکہ پنجاب حکومت نے بھی منگلا ڈیم سے نومبر میں گندم کی کاشت ہونے تک اپنا حصہ لینے سے انکار کردیا۔صوبائی حکومت نے اپنے دائمی اور غیر دائمی کینال کو بھی بند کردیا جس کا کہنا ہے کہ ہم اگلے 10 دن تک یہاں سے اپنا حصہ نہیں لیں گے۔سندھ حکومت نے گندم کی کاشت جاری ہونے کے باوجود پانی کی شدید قلت کے باعث پنجاب حکومت کی پیروی کرتے ہوئے اپنے حصے کو 55 ہزار کیوسک سے کم کرتے ہوئے 40 ہزار کیوسک کردیا ہے۔دوسری جانب انڈس ریور سسٹم اتھارٹی نے مستقبل میں ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ارسا حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سالوں میں دریاؤں کا بہاؤ اور پانی کے ذخائر میں اتنی کمی نہیں دیکھی گئی اور اس بار پانی کا بحران انتہائی خطرناک صورت اختیار کرگیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دریائے کابل میں پانی کے بہاؤ میں 4 ہزار کیوسک اور دریائے جہلم میں 5 سے 6 ہزار کیوسک تک کمی دیکھی گئی ہے جبکہ رواں ماہ کے 22 دنوں میں چاروں دریاؤں کے بہاؤ میں پچھلے سال کے مقابلے میں 21 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ اگلے 3 سے 4 مہینوں میں تک بارشوں کے سلسلے میں کمی کے باعث محکمہ آبپاشی کو دریاؤں کے بہاؤمیں کمی دیکھی جاسکتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں خطرہ ہے کہ اگر سردیوں کے بارشی نظام میں کچھ گڑ بڑ ہوئی تو ملک میں پانی کا بہت بڑا بحران بھی پیدا ہوسکتا ہے۔مزید کہا گیا کہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ملک کو آنے والے ربیع کے سیزن میں شدید پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ خریف کے موسم میں ملک میں ذخیرہ اندوزی کی صلاحیت کم ہونے کی وجہ سے 9 ملین ایکڑ فیٹ پانی کو سمندر میں بہا دیا گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



سات مئی


امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…