اسلام آباد(آئی این پی)داسو پن بجلی منصوبے کے تعمیراتی کام کے معاہدے پردستخط ہو گئے،منصوبے پر 6ارب20 کروڑ ڈالر لاگت آئیگی اور منصوبے سے مجموعی طور پر 4320 میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی۔منصوبے کے پہلے مرحلے پر 4 ارب20 کروڑ ڈالرلاگت آئیگی اور پہلا مرحلہ 2021کے آخر میں مکمل ہو گا ،پہلے مرحلے سے 2160 میگاواٹ قومی نظام میں شامل ہو گی۔معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے
وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی بھارت نے خلاف ورزی کی تو ہمارے پاس اسکا حل موجود ہے،پاکستان کیلئے آج تاریخی دن ہے ایک بڑے پن بجلی کے منصوبے پر کام شروع ہو رہا ہے،داسو پن بجلی منصوبے کیساتھ ساتھ بھاشا پن بجلی منصوبے پر بھی کام شروع کر رہے ہیں جس سے ہم مہنگی بجلی سے سستی بجلی کی پیداوار کی طرف جا رہے ہیں،بجلی کا شارٹ فال جو 2013میں 7ہزار میگا واٹ تھا کم ہو کر5ہزار میگا واٹ رہ گیا ہے،2018تک ساڑھے 10ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی۔بدھ کو داسو پن بجلی منصوبے کے تعمیراتی کام کے معاہدے پردستخط کی تقریب ہوئی ،اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئر مین واپڈا نے کہا کہ منصوبے پر مجموعی طور پر 6ارب20 کروڑ ڈالر لاگت آئیگی،منصوبے کے پہلے مرحلے پر 4 ارب20 کروڑ ڈالرلاگت آئے گی اور پہلا مرحلہ 2021کے آخر میں مکمل ہو گا ،پہلے مرحلے سے 2160 میگاواٹ قومی نظام میں شامل ہو گی جبکہ منصوبے سے مجموعی طور پر 4320 میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی۔اس موقع پر وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ طویل عرصے کے بعد بجلی کی پیداوار کے ایک بڑے منصوبے کا افتتاح ہو رہا ہے،پاکستان کیلئے آج تاریخی دن ہے ایک بڑے پن بجلی کے منصوبے پر کام شروع ہو رہا ہے،عالمی بنک منصوبے کے پہلے مرحلے کے لئے
58کروڑ ڈالر فراہم کریگا ۔انہوں نے کہا کہ داسو پن بجلی منصوبے کیساتھ ساتھ بھاشا پن بجلی منصوبے پر بھی کام شروع کر رہے ہیں جس سے ہم مہنگی بجلی سے سستی بجلی کی پیداوار کی طرف جا رہے ہیں،اس سال بھاشا ،منہمند پن بجلی منصوبوں کیلئے پانی کو زخیروں کی تعمیر شروع ہو جائیگی۔انہوں نے کہا کہ بجلی کا شارٹ فال جو 2013میں 7ہزار میگا واٹ تھا کم ہو کر5ہزار میگا واٹ رہ گیا ہے،ہر آنے والے سال میں لوڈ شیڈنگ کم ہو رہی ہے،2018تک ساڑھے 10ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی مثبت پالیسیوں کے تسلسل کے نتائج سامنے آ ر ہے ہیں،
دیا میر بھاشا ڈیم کی تکمیل کے بعد داسو کی صلاحیت دوگنا ہو جائے گی اور منصوبوں کی تکمیل سے ملک میں توانائی کی صورتحال تبدیل ہو جائے گی ،ہم سستی بجلی پیدا کرنے کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں ۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ 2018 کے اوائل میں نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ بجلی پیدا کرنا شروع کر دیگا ،دو ہزار اٹھارہ تک دس ہزار چار سو میگاواٹ بجلی قومی نظام میں شامل کرنا ہمارا ہدف ہے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پر اسکی اصل روح کے مطابق عمل ہو نا چاہئے ،بھارت اگر معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو پاکستان کے پاس اسکا حل موجود ہے۔