منگل‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2024 

50ارب ڈالر؟80ارب ڈالر؟110ارب ڈالر بھی نہیں بلکہ ۔۔۔!صرف گزشتہ تین سالوں کے دوران حکومت پاکستان نے کتنا غیرملکی قرضہ لیا؟ایسا انکشاف کے ہوش اُڑ جائیں

datetime 26  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی )حکومت کی طرف سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران حکومت پاکستان نے119 ارب 72 کروڑ 39 لاکھ ڈالر کا غیر ملکی قرضہ لیا جس میں سے 2 ارب 7 کروڑ 14 لاکھ ڈالر صوبوں میں تقسیم کئے گئے جبکہ سوا3ارب ڈالر کا قرض واپس بھی کیا گیا ،

گزشتہ برس 2لاکھ ٹیکس چوروں کا سراغ بھی لگایا گیا ، درآمدات و برآمدات میں اضافہ کی وجہ سے کسٹم کا ریونیو کم ہو رہا ہے۔ جولائی سے نومبر 2016-17ء کے دوران 20 ارب 30 کروڑ روپے سے زائد کی کسٹم ڈیوٹی جمع ہوئی، ملک میں کالعدم تنظیموں کو جلسے جلوس، ریلیاں نکالنے کی اجازت نہیں ،غیر ملکی فنڈنگ وصول کرنے والی کسی این جی او کو رجسٹر نہیں کیا گیا، 15 این جی اوز کے رجسٹریشن کے کیسز زیر غور ہیں، گزشتہ دو سال کے دوران انسداد دہشت گردی اتھارٹی نیکٹا کے 22 اجلاس ہوئے، مختلف وجوہات کے باعث یکم جنوری 2013ء سے اب تک 3 لاکھ 52 ہزار 418 پاکستانی ڈی پورٹ کئے گئے ہیں، گوادر بندرگاہ خلیج اومان پر واقع ہے جو خلیج فارس کے دھانے کے قریب ہے ،گوادر صوبہ بلوچستان کے لئے آمدنی حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ ہوگا، ادارہ برائے تعمیر نو و بحالی (ایرا) کو بند کیا گیا نہ ہی اس ادارے کو ختم کرنے کا کوئی پروگرام ہے،جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران حکومت پاکستان کو 119 ارب 72 کروڑ 39 لاکھ ڈالر غیر ملکی قرضہ دیا گیا

جس میں سے 2 ارب 7 کروڑ 14 لاکھ ڈالر صوبوں میں تقسیم کئے گئے۔ سوا3ارب ڈالر کا قرض واپس بھی کیا گیا، پارلیمانی سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر عباد اﷲ نے بتایا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد انسانی ترقی کا موضوع بنیادی طور پر صوبوں کو منتقل کیا جا چکا ہے، ڈگری دینے والی جامعات کی تعداد 2000ء میں 54 تھی جو 2013ء میں بڑھ کر 160 ہو گئی ہے۔ پارلیمانی سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ نے بتایا کہ ملک میں کالعدم تنظیموں کو جلسے جلوس، ریلیاں نکالنے کی اجازت نہیں ہے۔ گزشتہ دو سال کے دوران انسداد دہشت گردی اتھارٹی نیکٹا کے 22 اجلاس ہوئے۔ نیکٹا کے اس دوران 35 ان ہاؤس اجلاس منعقد ہوئے۔ افضل خان ڈھانڈلہ نے بتایا کہ نشے کے عادی افراد کے علاج کے لئے تین ماڈل علاج و بحالی مراکز بنائے گئے ہیں، پشاور میں ابھی زیر تعمیر ہے۔ رانا افضل نے بتایا کہ درآمدات و برآمدات میں اضافہ کی وجہ سے کسٹم کا ریونیو کم ہو رہا ہے۔ جولائی سے نومبر 2016-17ء کے دوران 20 ارب 30 کروڑ روپے سے زائد کی کسٹم ڈیوٹی جمع ہوئی، تین سال میں ٹیکس محصولات کو 62 فیصد تک بڑھایا۔ انہوں نے بتایا کہ بڑے مینوفیکچرنگ سیکٹر اور صنعتی گروپوں سے جولائی تا نومبر 2016-17ء کے دوران سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز کی مد میں 221 ارب 84 کروڑ 24 لاکھ روپے کے محصولات جمع ہوئے۔

ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ نے بتایا کہ آئی سی ٹی میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے تحت 112 موضوعات کا ریکارڈ سکین کیا گیا۔ 48 موضع جات کی ڈیٹا انٹری مکمل کی گئی۔ 30 موضع جات کو آن لائن کیا گیا۔ 15 کروڑ 13 لاکھ روپے کا نظرثانی شدہ پی سی ون منظوری کے لئے منصوبہ بندی و اصلاحات ڈویژن کو پیش کیا گیا۔ اس پی سی ون کی منظوری کے بعد لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل دو سال میں مکمل کرلیا جائے گا۔ ڈاکٹر عباد اﷲ نے بتایا کہ گوادر بندرگاہ خلیج اومان پر واقع ہے جو خلیج فارس کے دھانے کے قریب ہے۔ یہ ایک گہری گرم پانی کی سمندری بندرگاہ ہے جو تقریباً 460 کلو میٹر کراچی کے مغرب میں اور تقریباً 75 کلو میٹر ایران کی سرحد کے ساتھ پاکستان کے مشرق میں ہے۔ یہ تیل سے مالا مال مشرق وسطیٰ کے درمیان اور خشکی سے گھرے ہوئے افغانستان اور گنجان آباد جنوبی ایشیاء کے ذریعے تیل سے مالا مال وسط ایشیائی ریاستوں کو جانے والا اقتصادی طور پر نزدیک ترین راستہ ہے۔ یہ خلیج کے دھانے پر واقع ہے جس کے ذریعے دنیا کا 40 فیصد تیل روزانہ گذرتا ہے۔ گوادر بندرگاہ کی 500,000 ٹن تک خام تیل کے بڑے کنٹینرز گذرنے کی استعداد ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک میں اقتصادی ترقی کو فروغ دے گی اور مقامی افراد کو وسیع روزگار کے مواقع فراہم کرے گی۔

آزاد تجارت اور اقتصادی زونز اور ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کا قیام غیر ملکی سرمایہ کاری اور مقامی افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کریں گے ۔ گوادر صوبہ بلوچستان کے لئے آمدنی حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ ہوگا۔ باقی ماندہ پاکستان افغانستان اور وسطی ایشیاء سے سڑک اور ریل گاڑی سے منسلک ہونے کے بعد یہ تجارتی مرکز بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیائی ریاستوں اور سینکیانگ اور سی چوآن صوبوں کے ساتھ غیر ملکی تجارت کرنے کے لئے پاکستان کا مستقبل میں گوادر کو ترقی دینے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاہ بہار بندرگاہ ایران کے سیستان اور بلوچستان کے مکران کے ساحلی علاقہ میں واقع ہے اور ایرانی حکومت کی جانب سے سرکاری طور پر اسے آزاد تجارت اور صنعتی زور قرار دیا گیا ہے۔ ہندوستان نے اس بندرگاہ پر 131 ملین ڈالر تک سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ انتہائی محفوظ، وسط ایشیاء اور افغانستان کی منڈی تک نزدیک ترین راستہ ہے۔ چاہ بہار کی بندرگاہ میں برتھ میں عام سازوسامان اور بڑی تعداد میں سامان لانا شامل ہے۔ برتھ کی استعداد 2000 سے لے کر 2500 ٹن تک ہے۔ چاہ بہار شہید بہشتی گھاٹ کی لمبائی 600 میٹر ہے اور اس میں 25000 ٹن تک بحری جہاز اور 11 میٹر ڈراٹ بیک وقت کھڑے ہو سکتے ہیں۔ وسط ایشیاء کے ممالک کا گوادر اور چاہ بہار دونوں سے فائدہ اٹھانے کا امکان ہے۔ یہ منطقی طور پر اقتصادی اور سیاسی طور پر مختلف النوع درآمدی اور برآمدی راستے ہیں۔ اگرچہ کسی کو ان اقتصادی فوائد سے اٹھانے کے لئے مبالغہ آمیزی سے کام نہیں لینا چاہئے جہاں تک دونوں بندرگاہوں کے درمیان مسابقت کا تعلق ہے، اس سے ’’ہر ایک چیز حاصل کرنے‘‘ کا نتیجہ نہیں نکلے گا بلکہ ایک بندرگاہ سے تجارت زیادہ تر آمدنی حاصل کر سکتی ہے۔ افضل ڈھانڈلہ نے بتایا کہ 132 ممالک میں پاکستان کا پاسپورٹ چل سکتا ہے، 37 ممالک میں ہمیں ویزا نہیں لینا پڑتا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی پاسپورٹ کی درجہ بندی کی تنزلی سے وزارت داخلہ آگاہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلیو پاسپورٹ کے صفحات بڑھائے جائیں گے، اس پاسپورٹ کا معیار بہتر بنایا جائے گا۔ رانا افضل نے بتایا کہ اب تک غیر ملکی فنڈنگ وصول کرنے والی کسی این جی او کو رجسٹر نہیں کیا گیا، 15 این جی اوز کے کیسز زیر عمل ہیں، جو فنڈز پاکستانی حکومت دیتی ہے اس کی ہم مانیٹرنگ کرتے ہیں تاہم غیر ملکی فنڈنگ کا جواب وزارت داخلہ دے سکتی ہے۔ سپیکر نے یہ سوال وزارت داخلہ کو بھجوا دیا۔ افضل ڈھانڈلہ نے بتایا کہ یکم جنوری 2013ء سے اب تک 3 لاکھ 52 ہزار 418 پاکستانی ڈی پورٹ کئے گئے ہیں۔ ان کو واپس بھجوانے کی وجوہات میں زائد المعیاد قیام، پاسپورٹ ختم یا گم ہونا، ویزے ختم یا زائد المیعاد ہونا، پناہ ملنے سے انکار، جعلی دستاویزات، فوجداری جرائم، غیر قانونی قیام شامل ہے۔رانا افضل نے بتایا کہ وفاقی حکومت یا آئینی اداروں کے گریڈ 19 کے افسران کی تعداد ایک ہزار 702 ہے۔ 21 سال سے ایک گریڈ میں کام کرنے والے کسی آفیسر کی نشاندہی کر دی جائے تو بہتر انداز میں جواب دے سکتے ہیں۔ سپیکر نے اس سوال کو تفصیل آنے تک موخر کر دیا۔وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ ادارہ برائے تعمیر نو و بحالی (ایرا) کو بند نہیں کیا گیا۔ اس ادارے نے بڑی تعداد میں سکول و ادارے بنائے ہیں۔ اس ادارے کو ختم کرنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔؂ انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں بعض منصوبے حکم امتناعی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں۔

موضوعات:



کالم



میڈم بڑا مینڈک پکڑیں


برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…

سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی

میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…