کراچی(این این آئی)وفاقی حکومت نے شریعہ کمپلائنس کمپنیوں کے لیے مشروط طور پر انکم ٹیکس کی شرح 2 فیصدکمی کے ساتھ 32فیصد سے گھٹا کر 30 فیصد کر دی ہے۔اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے باضابطہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے تحت انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترامیم کی گئی ہیں اور انکم ٹیکس رولز میں رول 231 ایچ کے نام سے نیا رول شامل کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شریعہ کمپلائنس کمپنیوں کو انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 18 بی کے تحت انکم ٹیکس میں رعایت دی جائے گی لیکن اس کے لیے انھیں ایف بی آر کی جانب سے عائد کردہ شرائط پوری کرنا ہونگی۔
ایف بی آرکے مطابق انکم ٹیکس آرڈیننس کے دوسرے شیڈول کے پارٹ ٹو میں واضح کیا گیا ہے کہ جن ٹیکس دہندگان کو انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 18 بی کا اطلاق ہوگا انہیں نافذالعمل انکم ٹیکس کے مقابلے میں 2فیصد رعایت ملے گی۔حکام کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے جاری کی جانے والی ترمیم میں کہا گیا ہے کہ 2 فیصد انکم ٹیکس کی رعایت ان شریعہ کمپلائنس کمپنیوں کو ملے گی جو سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے شریعہ کمپلائنس کمپنی کے لیے جاری کردہ اہلیت کے معیار پر پورا اترتی ہوں گی۔ ایف بی آر کے مطابق ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک نے مل کر شریعہ کمپلائنس کمپنیوں کی اہلیت کے معیار کے بارے میں مجوزہ رولز بھی تیار کرکے آرا کے لیے جاری کردیے ہیں اور جلد ان کا اطلاق ہوجائے گا۔ ٹیکس میں 2 فیصد رعایت کی شرائط میں کہا گیا ہے کہ وہ شریعہ کمپلائنس کمپنیاں ٹیکس میں رعایت کی اہل ہونگی جو مینوفیکچرنگ کررہی ہوں گی اور ان کے شیئرز کی اسٹاک مارکیٹ میں ٹریڈنگ ہورہی ہوگی البتہ صرف ٹریڈنگ کرنے والی کمپنیاں شریعہ کمپلائنس کے زمرے میں نہیں آئیں گی۔رعایت کے لیے گزشتہ 3 سال سے مسلسل قابل ٹیکس آمدنی ظاہرکرنا اور5سال تسلسل کے ساتھ ڈیویڈنڈ دینا بھی شرط ہے، نقصان ظاہر کرنے والی کمپنیوں کو2 فیصد ٹیکس رعایت نہیں ملے گی،
ایف بی آرکے مطابق کاروبار حلال ہونا بھی ضروری ہے، فحش و نازیبا میٹریل، سور کے گوشت، شراب و دیگر حرام مصنوعات سمیت غیر شرعی اشیا کی مینوفیکچرنگ و پروسیسنگ کرنے والی کمپنیاں شریعہ کمپلائنس کمپنی کے ذمرے میں نہیں آئیں گی اور نہ ہی مذکورہ اقسام کے کسی بھی کاروباری و مینوفیکچرنگ سرگرمی میں ملوث کمپنی کو 2 فیصد ٹیکس کی رعایت مل سکے گی، شریعہ کمپلائنس کمپنیوں کی بیلنس شیٹ پر بلاسود فنانسنگ ہونی چاہیے البتہ کمپنی کو لائسنس یافتہ اسلامک فنانشل انسٹی ٹیوشن سے اسلامی موڈ میں فنانسنگ حاصل کرنے کی اجازت ہو گی،کمپنی کی سرمایہ کاری 100 فیصد شریعہ کمپلائنٹ ہونی چاہیے۔