کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) آئندہ چار برس میں پاکستان پر واجب الادا قرضوں کا حجم 111 ارب ڈالر ہو جانے کا خدشہ ہے، معاشی ماہرین نے کہاہے کہ بیرونی قرضوں میں اضافے کے باعث ایک بار پھر پاکستان کو آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑ سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق آئندہ چار برس میں پاکستان پر واجب الادا قرضوں کا حجم 111 ارب ڈالر ہو جانے کا خدشہ ہے
جوکہ آئی ایم کے اندازوں سے بھی زیادہ ہے۔ماہرین کے مطابق ان قرضوں کی ادائیگی کیلئے پاکستان کو سالانہ 22 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔سابق مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر اشفاق حسن کے مطابق قرضوں کا یہ حجم آئی ایم ایف کی پیشگوئی سے چوبیس ارب ڈالر زائد ہے۔ سال دوہزار تیرہ میں بھی قرضوں کی ادائیگی اور معشیت کو سہارا دینے کیلئے پاکستان نے کڑی شرائط پر آئی ایم ایف سے چھ اعشاریہ سات ارب ڈالر کا قرضہ لیا تھا۔خیال رہے کہ
اس وقت پاکستان کے بیرونی قرضوں کا حجم تہتر ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق ملک کے بیرونی قرضوں کے حجم میں گزشتہ چند سالوں کے دوران تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے، اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کے بیرونی قرضوں کا حجم جولائی2013 تک61ارب90 کروڑ ڈالر، جولائی2014 میں 65ارب40 کروڑ ڈالر اور جولائی2015 میں 66ارب40 کروڑ ڈالر کی سطح پر تھا۔واضح رہے کہ پاکستان پرغیرملکی قرضوں کا بوجھ پہلے ہی بہت زیادہ ہے، ایک اندازے کے مطابق ملک کا ہر شہری ایک لاکھ روپے سے زیادہ کا مقروض ہے، لہذا یہ بات بے حد تشویشناک ہے کہ اس بوجھ میں اب مزید تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔