اسلام آباد(این این آئی)ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے تربیلا فور توسیعی منصوبے سے آئندہ سال سے 1410 میگاواٹ کی اضافی بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔ واپڈا ذرائع کے مطابق ارسامنصوبے پر لاگت کا مجموعی تخمینہ 92 کروڑ ڈالر ہے ٗابتدائی فزیبلٹی کے مطابق منصوبے پر کام 2018ء میں مکمل ہونا تھا تاہم وزیراعظم نے کام وقت سے پہلے مکمل کرنے کا حکم دیا جس کے بعد منصوبے پر کام کی رفتار تیز کر دی گئی ہے۔ واپڈا ذرائع کے مطابق توقع ہے مئی 2017ء سے پیداوار شروع ہو جائے گی۔ 1410 میگاواٹ کی پیداوار بڑھنے سے تربیلا ڈیم سے بجلی کی پیداوار بڑھ کر 4888 میگاواٹ ہو جائے گی۔ تربیلا ڈیم سے اس وقت بجلی کی پیداوار 3478 میگاواٹ ہے۔ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد سالانہ 30 ارب 70 کروڑڈالر کا مالی فائدہ ہو گا اور منصوبہ 3 سال میں اپنی لاگت پوری کر لے گا۔علاوہ ازیں وزارت منصوبہ بندی و ترقی نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبے سے خطے کے تین ارب عوام کو فائدہ ہوگا ٗمنصوبے کے تحت تجارتی مراکز قائم کئے جائیں گے جس سے ملک کی معیشت مستحکم ہوگی ٗطویل، کشادہ اور محفوظ سڑکیں، توانائی کے منصوبے ٗبلوچستان اور خیبر پختونخوا کے پسماندہ علاقوں کے عوام کے لئے ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا ۔ وزارت منصوبہ بندی وترقی کے حکام نے بتایا کہ رواں سال کے آخر تک پاک چین اقتصادی راہداری سے ملک کے تمام صوبوں کو یکساں فوائد ملنا شروع ہو جائیں گے، سی پیک کے قلیل مدتی منصوبے 2017۔2018 ٗطویل مدتی منصوبے 2020ء تا 2030ء تک مکمل ہو جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ تکمیلی مراحل کے دوران ہی سڑکوں اور بجلی کے منصوبوں کے فوائد عوام کو ملنے لگے ہیں، کراچی کا بن قاسم پاور پلانٹ اگلے سال کے آخر تک بجلی کی پیداوار شروع کردے گا، کوئلے سے چلنے والے 660 میگا واٹ کے 2 پاور پلانٹس کی تعمیر سے حاصل ہونے والی 1320 میگاواٹ بجلی نظام میں آنے سے شارٹ فال ایک تہائی کم ہوجائے گا۔انہوں نے بتایا کہ قراقرم ہائی وے کو بہتر بنانے کے ساتھ ایم فور نیشنل موٹر وے پر بھی چینی انجینئرز دن رات کام میں مصروف ہیں، ریل ویز اور لائٹ ریلز کی اپ گریڈیشن بھی اسی منصوبے کا حصہ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ منصوبے کا محور گوادر ہے جہاں سی پیک منصوبہ بحیرہ ہند سے ملتا ہے، یہیں سے تمام وسائل پاکستان کے مرکز اور مغربی چین کو جائیں گے، جبکہ پاکستان اور چین میں تیار ہونے والا مال دنیا بھرمیں بھیجا جائے گا۔گوادرمیں فری ٹریڈ زون، اسپیشل اکنامک زون، کوسٹل ہائی وے اور بین الاقوامی ہوائی اڈا بھی تکمیل کے مراحل میں ہے، یوں 2013 ء میں شروع کیا جانے والے یہ منصوبہ گودار کو مچھیروں کے قصبے سے جدید شہر میں بدل دے گا۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ سیاسی تعلقات سٹرٹیجک اکنامک تعلقات میں تبدیل ہو چکے ہیں، اس کے ہماری ترقی اور خطے کے مستقبل پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ گوادر سی پیک کا گیٹ وے ہو گا، یہ اس صدی کا بڑا موقع ہے اس کو ضائع نہیں کر سکتے۔ خطے کے تین ارب عوام کو اس کا فائدہ ہوگا ۔انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے تحت تجارتی مراکز قائم کئے جائیں گے جس سے ملک کی معیشت مستحکم ہوگی ، مقامی مصنوعات کی عالمی منڈیوں تک فوری رسائی ممکن ہوں گی، مقامی آبادی کی اقتصادی حالت مزید بہتر ہوں گی جبکہ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونے سے پاکستان کو ایشن ٹائیگر بنانے کا خواب پورا ہوگا ۔