اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پنجاب کا بجٹ پیش،سرکاری ملازمین کو سرپرائز نہ ملا

datetime 13  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( آئی این پی )صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے آئندہ مالی سال2016/17کو 16کھرب 81ارب40کروڑ روپے کے حجم بجٹ پیش کر دیا جبکہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں وفاق کی طرز پر 10فیصد اضافہ‘مزدور کی تنخواہ 14ہزار روپے مقررکر دی گئی ‘تمام پرائمری سکولوں کے لئے متعین کردہ سہولیات کی یارڈ سٹک کے مطابق 45ہزار اضافی ٹیچرز مہیا کئے جائیں گے ‘پنجاب میں بجلی کے بحران کے خاتمے کیلئے16نئے منصوبے شروع کیے جائیں گے ‘نئے مالی بجٹ کے ترقیاتی پروگرام کے نتیجے میں روزگار کے 5 لاکھ نئے مواقع پیداہوں گے،2016-17 میں جاری اخراجات کا کل تخمینہ849 ارب 94 کروڑ روپے ہے‘تعلیم ،صحت ،واٹر سپلائی سینی ٹیشن،ویمن ڈویلپمنٹ،سوشل سیکٹرکے شعبوں کے لئے168 ارب 87 کروڑ روپے کی ترقیاتی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے،زراعت کی بہتری اور کاشتکاروں کی خوشحالی کیلئے 100ارب روپے کے کسان پیکج ہوگا ‘تعلیم ،صحت،زراعت،صاف پانی کی فراہمی اور امن عامہ کے لئے 804 ارب روپے مختص کرنے ،تعلیم کے شعبے میں رواں سال کی نسبت47 فیصد اور سکول ایجوکیشن ترقیاتی بجٹ پر 71 فیصد زائد فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے،آئندہ مالی سال میں صحت کے ترقیاتی بجٹ میں 62 فیصد ،زراعت ،آبپاشی،لائیو سٹاک،جنگلات،ماہی پروری اور خوراک کے لئے مختص بجٹ میں 47 فیصد ،صاف پانی کی فراہمی کے لئے مختص بجٹ 88 فیصد ،امن عامہ کے لئے 48 فیصد سے زائد بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے‘پراپرٹی ٹیکس کے دائرہ کار کو گھروں سے بڑھا کر پلاٹوں تک وسیع کرنے کی تجویز دی گئی ہے‘ تین نئی خدمات میں سروسز ٹیکس عائد کی گئی ان نئی خدمات میں کاسمیٹک او رپلاسٹک سرجنز کی خدمات ، ہئیر ٹرانسپلانٹ کی خدمات ، وئیر ہاؤس ، سٹوریج اور پیکرز کی خدمات شامل ہیں، موٹر کیب رکشہ کے مالکان کی سہولت کیلئے ایک اختیار سکیم متعارف کرائی جارہی ہے جس کے تحت موٹر کیب رکشہ کے مالکان لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس ادا کر سکتے ہیں اس کے لئے 3ہزاروپے یکمشت ادا کرنے کی تجویز ہے،1000سی سی سے 1300سی سی تک کی گاڑیوں کے مالکان کی سہولت کے لئے اختیاری سکیم متعارف کرائی جارہی ہے جس کے تحت تین سال کا ایک سال ٹیکس ادا کیا جا سکتا ہے اور پیشگی ادائیگی کی وجہ سے ان کو 10فیصد رعایت دی جائے گی ،گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس کو 10فیصد چھوٹ کے ساتھ ادائیگی کے وقت کو جولائی سے بڑھا کر اگست کیا جارہا ہے ۔ سوموار کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر رانا محمد اقبال خان کی صدارت میں 4بجکر25منٹ پر تلاو ت قرآن پاک سے شروع ہو ا جبکہ صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے آئندہ مالی سال 2016-17ء کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے یہ امر باعث فخر ہے کہ میں اس معزز ایوان کے سامنے خادم پنجاب محمد شہباز شریف کی سربراہی میں موجودہ صوبائی حکومت کا چوتھا بجٹ برائے مال سال 2016-17 پیش کر رہی ہوں ۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنے قائد وزیر اعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں ملک کو درپیش چیلنجز سے نکال کر ترقی اور استحقام کی ایک ایسی روشن راہ رواں دواں ہے جس کی منزل عوامی بہبود مساوی معاشی ترقی اور انصاف پر مبنی معاشرے کا قیام ہے ۔ یہی ہماری حکومت کا نصب العین ہے اور مالی سال 2016-17ء کا بجٹ بھی انہی ترجیحات اور پالیسیوں کے حصول کی طرف ایک اور قدم ہے ۔ آئندہ مالی سال کے دوران تعلیم، صحت ، زراعت ، صاف پانی کی فراہمی اور امن عامہ کے شعبے ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہوں گے ۔ہم نے عہد کیا ہے کہ ان شعبوں میں دوررس اور ٹھوس نتائج حاصل کرنے کے لئے درکار وسائل میں کوئی کمی نہیں آنے دیں گے ۔ چنانچہ میں نہایت مسرت کے ساتھ یہ اعلان کر رہی ہوں کہ حکومت نے آئندہ برس کے دوران قومی ترقی کے ان پانچ شعبوں پر کل بجٹ کا 57فیصد یعنی 804ارب روپے کی خطیر رقم صرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ تعلیم کے شعبے میں پچھلے سال کی نسبت 47فیصد اور سکول ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ میں 71فیصد زائد رقم مختص کی گئی ہے ۔ اسی طرح صحت کے شعبے میں ترقیاتی بجٹ پچھلے سال سے 62فیصد زائد ہے ۔ زراعت ، آبپاشی ، لائیو سٹاک ، جنگلات ، ماہی پروری اور خوراک پر محیط زرعی معیشت کے لئے پچھلے سال کی نسبت 47فیصد زائد بجٹ مختص کیا گیا ہے ۔ صاف پانی کے لئے مختص بجٹ پچھلے سال کی نسبت 88فیصد زائد ہے ، امن عامہ کے لئے 48فیصد اضافی رقم رکھی گئی ہے ۔ میں اس امر کا اظہار ضروری سمجھتی ہوں کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا یہ بجٹ محض مالیاتی اعداد و شمار کا مجموعہ یا اقتصادی اقدامات پر مبنی کوئی روایتی دستاویز نہیں ۔ یہ بجٹ اس جامع اور مربوط اکنامک گروتھ سٹریٹجی پر مبنی مڈ ٹرم ترقیاتی عملی کا جیتا جاگتا مظہر ہے جس پر حکومت پنجاب خامد پنجاب کی قیادت میں صوبے کے عوام خصوصاً ایک عام آدمی کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنے کے لئے پوری تندہی کے ساتھ سرگرم عمل ہے ۔ حکومت کی انہی کوششوں کے نتیجے میں گزشتہ برس کے دوران معیشت کے مختلف اشاریے مثبت سمت میں بڑھے ہیں ارو یہی وہ حکمت عملی ہے جس کے ثمرات عوام کے لئے روزگار کے نئے مواقع ، خدمات کے شعبے کی ترقی اور امن و امان میں بہتری کی صورت میں بخوبی دیکھے جا سکتے ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ آئندہ مالی سال کا ترقیاتی پروگرام نجی شعبہ کی طرف سے وسیع تر سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں مدد گار ثابت ہو گا ۔ اس طرح تعلیم ، صحت اور شہریوں کو ہنر مند بننے پر کئے جانے والے اخراجات ہمارے نوجوانوں کو نجی شعبے میں روزگار کے حصول کے اہل بنانے میں مدد دیں گے ۔د ریں اثناء حکومت صوبے کی معیشت پر سرکاری اخراجات کے زیادہ سے زیادہ مثبت اثرات کو یقینی بنانے کے لئے جامع پالیسی ریفارمز بھی لے کر آئے گی ۔ پاکستان کے لئے عظیم دوست ملک عوامی جمہوریہ چین کی طرف سے پاک چین اقتصادی راہدری پیکج کا اعلان ایک تاریخی واقعہ ہے ۔ پاک چین دوستی کی 65سالہ تاریخ میں اقتصادی تعاون ی ایسی کوئی اور مثال نہیں ملتی ۔ یہ تاریخی پیکج پاک چین دوستی کی علامت ہونے کے ساتھ ساتھ چین کی طرف سے وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار بھی ہے ۔ میں یہاں وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی ان خدمات کا ذکر کئے بغیر نہیں رہ سکتی جو انہوں نے وزیر اعظم پاکستان کی ٹیم کے رکن کی حیثیت سے اس پیکج کی تشکیل و تکمیل میں سرانجام دی ہیں ۔ اس پیکج کے نتیجے میں ترتیب دیئے جانے والے منصوبوں سے ملازمتوں کے تقریباً سال لاکھ نئے مواقع پیدا ہوں گے اور پاکستان کی مجموعی جی ڈی پی میں اڑھائی لاکھ فیصد کا اضافہ متوقع ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ 46ارب ڈالر کا یہ منصوبہ توانائی ، موٹر ویز ، بندر گاہوں ، ریلوے اور صنعت جیسے شعبوں میں انقلاب کے ذریعے ملک کی تقدیر بدل دے گا ۔ انفراسٹرکچر کے میگا پراجیکٹس اور بڑے ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر میں وسائل کے ضیاع کے امکانات ایک عالمی مسئلہ ہیں ۔ پنجاب میں ایسے منصوبوں کی تعمیر و تکمیل میں شفافیت اور بچت کی ایک منفرد روایت کو جنم دیتے ہوئے نئی تاریخ رقم کی گئی ہے ۔ میں نہایت فخر کے ساتھ یہ اعلان کر رہی ہوں کہ اس ضمن میں وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی ذاتی کاوشوں کے نتیجے میں پنجاب میں مختلف ترقیاتی منصوبوں میں 142ارب روپے کی ناقابل یقین بچت کی گئی ہے ۔ میں یہاں یہ وضاحت کرنا بھی ضروری سمجھتی ہوں کہ اس رقم میں وہ بچت شامل نہیں جو پنجاب میں وفاقی حکومت کے تحت جاری میگا پراجیکٹس میں کی گئی ۔ایوان کے اراکین خصوصاً حکومت کے مخالفین سے درخواست کروں گی کہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی پہلے ایسا ہوا تھا کہ ایسے پراجیکٹس میں سب سے کم بولی دینے والوں کو رضاکارانہ طور پر اربوں روپے کم کرنے پر آمادہ کیا گیا ہو ۔ اس سوال کا جواب یقیناًنفی میں ہے ۔ میں دیانتداری سے سجھتی ہوں کہ اس عدیم المثال دردمندی اور جذبہ خدمت پر وزیر اعلیٰ پنجاب اس ایوان کی طرف سے کھلے دل کے ساتھ خراج تحسین کے مستحق ہیں ۔ میں اس ضمن میں ان کے لئے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال ؒ کا یہ شعر پڑھنا چاہتی ہوں کہ ’’ہوا ہے کہ گو تند و تیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے‘‘’’وہ مرد درویش جس کو حق نے دیئے ہیں انداز خسروانہ ‘‘گڈ گورننس اور شفافیت مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا طرۂ امتیاز ہیں ۔ میں اس ضمن میں لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کی خاص طور پر مثال دینا چاہوں گی ۔ حکومت پنجاب کو یہ امتیازی اعزاز حاصل ہے کہ وہ اس سسٹم کے ذریعے پٹوار کلچر جیسے فرسوہ نظام کو دفن کر کے صوبے میں ایک جدید کمپیوٹرائزڈ عوام دوست نظام متعارف کرونے میں کامیاب ہو چکی ہے ۔ اس منصوبے کے ذریعے اب تک 23ہزار سے زائد دیہی مواضعات اور 5کروڑ 50لاکھ سے زائد مالکان اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جا چکا ہے ۔ ان سنٹرز سے ماہانہ 2لاکھ کے قریب کمپیوٹرائزڈ فردات اور 60ہزار سے زائد انتقالات کا اندراج ہورہا ہے ۔ اسی طرح حکومت نے عوام کو اشٹام پیپر کی خرید اور دستیابی کے ضمن میں جعلسازی ،دھوکہ دہی اور فراڈ سے بچانے کے لئے اس پورے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا آغاز گوجرانوالہ میں ایک پائلٹ پراجیکٹ کے ذریعے کیا جا چکا ہے ۔ آئندہ مالی سال میں اس کا دائرہ کا ر پورے پنجاب تک وسیع کر دیا جائے گا ۔ حکومت پنجاب کی گڈ گورننس کی پالیسی ایک اور سنگ میل پنجاب کے تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں ای خدمت مراکز کا قیام ہے ۔ ان مراکز کے ذریعے شہریوں کو 14قسم کی مختلف سروسز ایک ہی چھت تلے میسر ہوں گی ۔ لاہور ، راولپنڈی اور سرگودھا میں ان ای خدمت مراکز نے اپنا کام شروع کر دیا ہے ۔ پولیس کے نظام میں بہتری اور تھانہ کلچر کا خاتمہ ہر پاکستانی کا دیرینہ خواب ہے ۔ میرا ایمان ہے کہ ہم انشاء اللہ پنجاب میں تھانہ کلچر کو اسی طرح ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جس طرح ہم نے وزیر اعلیٰ کی قیادت میں صدیوں پرانے پٹوار کلچر کا خاتمہ کیا ہے ۔انہوں نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ آئندہ مالی سال 2016-17 کے بجٹ کا کل حجم ایک ہزار چھ سو اکیاسی ارب اکتالیس کروڑ روپے ہے ۔ جنرل ریونیو کی مد میں ایک ہزار تین سو انیس ارب روپے کا تخمینہ ہے ۔ جس میں ایک ہزار انتالیس ارب روپے وفاقی محاصل تقسیم میں ٹیکسوں کی مد میں صوبائی حصہ ہے جو کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت حاصل ہو گا ۔ صوبائی ریونیو میں 280روپے کی آمد متوقع ہے جس میں ٹیکسوں کی مد میں 184ارب 40کروڑ اور نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 95ارب 61کروڑ روپے شامل ہیں ۔میں انتہائی فخر سے یہ اعلان کرتی ہوں کہ آئندہ مالی سال کے لئے ترقیاتی پروگرام کا حکم 550ارب روپے ہے ۔ یہ ترقیاتی پروگرام صوبے میں ماضی کے تمام ترقیاتی پروگراموں سے کہیں بڑھ کر ہے ۔ رواں مالی سال کے 400ارب روپے کے پروگرام کی نسبت یہ پروگرام 37.5فیصد زیادہ ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس ترقیاتی پروگرام کے نتیجے میں روزگار کے پانچ لاکھ نئے مواقع پیدا ہوں گے ۔ مالی سال 2016-17میں جاری اخراجات کا کل تخمینہ 849ارب 94کروڑ روپے ہے ۔اب میں چند اہم سیکٹرز کے لئے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں مختص کئے گئے تخمینہ جات اور اہم اقدامات اس معزز ایوان کے سامنے پیش کرنا چاہوں گی ۔ میں انتہائی فخر سے یہ اعلان کرنا چاہتی ہوں کہ پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم ، صحت ، واٹر سپلائی اینڈ سینی ٹیشن، وویمن ڈویلپمنٹ اور سماجی تحفظ جیسے سوشل سیکٹرز کے شعبوں کے لئے مجموعی طور پر 168ارب 87ارب روپے کی ترقیاتی رقم مختص کی گئی ہے جو کہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کا 31فیصد ہے ۔میں اس معزز ایوان کو آگاہ کرنا چاہتی ہوں کہ وزیر اعلیٰ کے مشن ’’ پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب ‘‘ کے ذریعے تعلیم کے شعبے میں انقلابی اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ اس پروگرام کا مقصد معیار تعلیم میں بہتری ، سکولوں میں عالمی معیار کے مطابق تدریسی ماحول اور معیاری کتب کی فراہمی اور 100فیصد بچوں کا سکولوں میں داخلہ یقینی بنانا ہے ۔ سکولوں میں آئی ٹی لیبز کا قیام اور ذہین طلباء کے لئے میرٹ سکالر شپس بھی اسی پروگرام کا حصہ ہیں ۔ ان ٹھوس اور دوررس اقدامات کے مثبت نتائج کا اعتراف ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والے آزاد ذرائع اور اداروں نے بھی کیا ہے ۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت پر سکول ایجوکیشن کے شعبے کے لئے آئندہ مالی سال میں مختلف نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں پر 56ارب 76کروڑ روپے کی رقم صرف کی جائے گی جو کہ رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے مقابلے 71فیصد زیادہ ہے ۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبائی سطح پر جاری اخراجات کی مد میں 31ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے جو کہ رواں مالی سال کی نسبت 47فیصد زائد ہے ۔ ضلعی سطح پر سکول ایجوکیشن کے شعبے کے لئے مجموعی طور پر 169ارب روپے کی رقم صرف کی جائے گی ۔ اس طرح آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سکول ایجوکیشن کے شعبے میں مجموعی طور پر 256ارب روپے کی خطیر رقم خرچ کی جائے گی ۔ حکومت پنجاب نے سال رواں میں صوبے کے 6.511سکولوں میں 5ارب روپے کی لاگت سے بنیادی سہولیات فراہم کیں اور 8ارب 50کروڑ کی لاگت سے دو ہزار چھ سو چونسٹھ سکولوں کی مخدوش عمارتوں کی بحالی کا کام مکمل کیا ۔ اس مسئلے کی اہمیت کے پیش نظر آج میں اس معزز ایوان کے سامنے حکومت پنجاب کی طرف سے 50ارب روپے کی لاگت سے سٹرنتھنگ آف سکول کے ایک جامع اور مربوط پروگرام کے آغاز کا اعلان کر رہی ہوں ۔ اس پروگرام کے آئندہ دو برسوں میں صوبے بھر کے تمام سکولوں میں مخدوش عمارتوں کی بحالی ، پرائمری سکولوں کی چھتیس ہزار نئے کلاس رومز کی تعمیر اور مسنگ فسیلیٹیز کی فراہمی کا کام مکمل کر لیا جائے گا ۔ آئندہ مالی سال کے دوران اس منصوبے کے تحت 28ارب روپے کی لاگت سے سکولوں میں 19ہزار سے زائد اضافی کمرے اور تمام سکولوں میں مسنگ فسیلیٹیز فراہم کی جائیں گے ۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ حکومت پنجاب کے اس پروگرام میں برطانیہ کا ادارہ ڈی ایف آئی ڈی بھی ہمقدم ہے ۔ڈی ایف آئی ڈی نے آئندہ دو برسوں میں 36ہزار میں سے 11ہزار نئے کلاس رومز کی تعمیر کا ذمہ لیا ہے جس کی کل لاگت تقریباً 17ارب 60کروڑ روپے ہے ۔ اس پروگرام پر تیزی سے عمل جاری ہے ۔ مزید برآں حکومت پنجاب سکولوں میں چھوٹے بچوں کے تعلیمی ماحول کو بہتر بنانے کے لئے سکولوں میں 10ہزار کمروں کوارلی چائلڈ ہڈ ایجوکیشن رومز میں تبدیل کر رہی ہے ۔ خادم پنجاب کی خصوصی ہدایت پر جنوبی پنجاب کے گیارہ اضلاع میں سیکنڈری ایجوکیشن کی سطح تک بچیوں کی حوصلہ افزائی اور ان کی کی تعلیمی نظام میں ری ٹنشن کو یقینی بنانے کے لئے چھٹی سے دسویں جماعت کی بچیوں کو ماہانہ وظیفے کی رقم 200روپے سے بڑھا کر ایک ہزار روپے کر دی گئی ہے ، اس پروگرام سے ان پسماندہ اضلاع کی تقریباً 4لاکھ بچیاں مستفید ہوں گی ۔حکومت پنجاب سکولوں میں اساتذہ کی کمی پورا کرنے کے لئے گزشتہ دو برس سے ایک جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے ۔ آئندہ مالی سال میں بھی تمام پرائمری سکولوں کے لئے متعین کردہ سہولیات کی یارڈ سٹک کے مطابق 45ہزار اضافی ٹیچرز مہیا کئے جائیں گے ۔ اس طرح ہر پرائمری سکول میں تدریسی خدمات سرانجام دینے کے لئے کم از کم تین اساتذہ کرام کی موجودگی یقینی ہو جائے گی ۔ ان بھرتیوں میں میرٹ کی پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کے علاوہ اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ ان اساتذہ کرام کا تعلق انہی مقامی علاقوں سے ہو جہاں انہوں نے اپنی تدریسی خدمات سرنجام دینی ہیں ۔ حکومت پنجاب کے تحت صرف سرکاری سکولوں میں ہی مفت تعلیم نہیں دی جا رہی بلکہ ہمارے لیے یہ امر باعث افتخار ہے کہ اس وقت صوبے بھر کے ہزاروں پرائیویٹ سکولوں میں 19لاکھ سے زائد طلبا ء و طالبات حکومت پنجاب کی مالی معاونت سے مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ اس مقصد کے لئے آئندہ مالی سال میں پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لئے 12ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے ۔اس طرح آئندہ مالی سال میں پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی معاونت سے تعلیم حاصل کرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 22لاکھ ہو جائے گی ۔حکومت پنجاب کا عزم ہے کہ صوبے کا کوئی ہونہار طالب علم محض وسائل کی کمی کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم سے محروم نہ رہے ۔ ہمیں یہ اعزا حاصل ہے کہ اس وقت صوبے کے تقریباً ڈیڑھ لاکھ طلباء و طالبات پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے وطائف حاصل کر کے اعلیٰ اور پیشہ ورانہ تعلیم سے آراستہ ہو چکے ہیں ۔ اس وقت فنڈ کا حجم 16ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ۔ اس مقصد کے لئے سالانہ مختص کی جانے والی دو ارب روپے کی رقم میں 100فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 4ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں ۔ اس طرح اس فنڈ کا حکم بیس ارب روپے تک ہو جائے گا اور اس فنڈ سے وطائف حاصل کرنے والے طلباء کی تعداد دو لاکھ تک پہنچ جائے گی ۔ اس طرح آج پنجاب کے طول و عرض میں قائم چودہ دانش سکول بھی فروغ تعلیم کے جذبے سے اس محروم طبقے کو طلباء و طالبات کو جدید معیاری تعلیمی سہولیات فراہم کر رہے ہیں جن کے لئے معیاری تعلیم کا حصول ایک خواب سے کم نہ تھا ۔ آئندہ مالی سال کے میزانیہ میں منکیرہ ضلع بھکر اور تونسہ ضلع ڈی جی خان جیسے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں چار مزید دانش سکول قام کرنے کے لئے 3ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹبہ سلطان پور ضلع وہاڑی میں طلباء و طالبات کے لئے زیر تعمیر دو دانش سکولوں پر بھی کام تیزی سے جاری ہے ۔ حکومت پنجاب نے خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے کئی اقدامات کیے ہیں ۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں گورنمنٹ ڈگری کالج آف سپیشل ایجوکیشن ملتان کا قیام ، گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں سیکنڈری سکول برائے طالبات کا قیام اور آٹھ گورنمنٹ سپیشل ایجوکیشن سنٹرز کی مڈل سے سیکنڈری اور پرائمری سے مڈل تک اب گریڈیشن کی جائے گی ۔ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں سپیشل ایجوکیشن کے لئے مجموعی طور پر تقریباً ایک ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے ۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ہا ئر ایجوکیشن کے شعبے کے لئے مجموعی طور پر 46ارب 86کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔ ہائر ایجوکیشن کے شعبے کے چیدہ چیدہ ترقیاتی منصوبہ جات میں سیالکوٹ ، بہاولپور ، رحیم یار خان ، فیصل آباد اور ملتان میں قائم کی گئی یونیورسٹیوں میں اضافی عمارات اور ضروری آلات کی فراہمی شامل ہے ۔آئندہ برس کے دوران 4ارب روپے کی لاگت سے صوبے کے 4لاکھ ذہین طلباء میں لیپ ٹاپ تقسیم کئے جائیں گے اور سیالکوٹ میں وویمن یونیورسٹی کی تعمیر اور آئی ٹی اینڈ انجینئرنگ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائیگا ۔پاک چین دوستی اور سی پیک کی اہمیت کے پیش نظر رواں مالی سال میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت پر حکومتی خرچ پر طلباء و طالبات کو چین کی بہترین یونیورسٹیوں میں چینی زبان کا دو سالہ کورس کروانے کے ایک منصوبے کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ اس وقت پنجاب بھر سے میرٹ کی بنیاد پر چنے گئے 66طلباء و طالبات کا پہلا بیچ بیجنگ یونیورسٹی آف لینگویج آرٹ اینڈ کلچر میں اس کورس کا آغاز کر چاک ہے ۔ اس طرح ایک انقلاب آفرین منصوہ ’’ شہباز شریف میرٹ سکالر شپ سکیم ‘‘ کے نام سے متعارف کروایا جا رہا ہے ۔ اس کے تحت حکومت پنجاب میرٹ کی بنیاد پر طلباء و طالبات کو دنیا بھر کی اعلیٰ یونیورسٹیوں میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے لئے مکمل تعلیمی اخراجات برداشت کرے گی ۔ عوام کو صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی حکومت پنجاب کا نصب العین ہے ۔ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں شعبہ صحت کے لئے مجموعی طور پر 43ارب 83کروڑ روپے کی رقم مختص کئے جانے کی تجویز ہے جو کہ رواں مالی سال سے 43فیصد زیادہ ہے ۔ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر کے شعبے میں بہت سے نئے اقدامات اور منصوبہ جات متعارف کروائے جا رہے ہیں تاکہ پنجاب کے دور دراز علاقوں میں بسنے والے عوام کو ان کی دہلیز پر بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت پر آئندہ مالی سال میں پانچ ارب بیس کروڑ روپے کی لاگت سے صوبے بھر کے تمام ڈی ایچ کیو ہسپتالوں اور چند بڑے ٹی ایچ کیو ہسپتالوں کو ری ویمپ کیا جائے گا ۔ اس منصوبے کے تحت ان ہسپتال میں فزیو تھراپی یونتس ،برن یونٹس ،ڈینٹل یونٹس او رآئی سی یوزکا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔ مزید برآں ہسپتالوں میں مریضوں کی سہولیات کے لئے نئے بیڈز اور دیگر وارڈز فرنیچر کی مکمل فراہمی شامل ہے ۔ ان ہسپتالوں میں بنیادی الیکٹرانک میڈیکل ریکارڈ اور ڈائگناسٹک کے نظام کی کمپیوٹرائزیشن بھی شامل ہیں ۔ اس منصوبے کے تحت تحصیل اور ضلعی سطح پر اعلیٰ طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ عوام کو بڑے شہروں کا رخ نہ کرنا پڑے ۔ اس طرح ویکسی نیشن فیلڈ سٹاف کی نگرانی کے لئے موبائل فون کی مدد سے جدید نظام وضع کیا گیا ہے ۔ اس نظام کی کامیابی کی وجہ سے ویکسی نیشن کوریج میں صوبائی سطح پر 22فیصد سے زائد کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جس کا اعتراف عالمی اداروں نے بھی کیا ہے ۔ ہسپتالوں میں عملے کی حاضری کو یقینی بنانے کے لئے صوبہ بھر کے 138ہسپتالوں میں بائیو میٹرک اور سی سی ٹی وی آلات کی مدد سے ایک جدید نظام بنایا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ادویات اور طبی آلات کے ریکارڈ کو بھی کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے ۔ آئندہ مالی سال میں کمپیوٹرائزڈ حاضری کے نظام کو تمام بی ایچ یوز اور آر ایچ سیز پر بھی نافذ کیا جا رہا ہے ۔ پنجاب میں عالمی معیار کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریوں کا ایک جامع نیٹ وک تشکیل دیا جانا بے حد ضروری ہے تاکہ عوام تک معیاری ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے گا ۔ اس ضمن میں لاہور کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی بین الاقوامی ماہرین کے ذریعے مکمل تنظیم نو کی گئی ہے ۔آئندہ مالی سال میں مزید چار شہروں ملتان ، بہاولپور ، فیصل آباد اور راولپنڈی میں واقع لیبارٹریوں کی تنظیم نو کی جاے گی اور اس سلسلے میں تمام لیبارٹریوں کو ISO-17025سرٹیفکیشن دلائی جائے گی ۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے نیٹ ورک کو دیگر پریونٹو پروگراموں ہیپی ٹیوٹس، ایڈز کنٹرول ، ٹی بی کنٹرول اور دیگر پروگراموں کے ساتھ انٹر گریٹ کیا جائے گا ۔ اس طرح زچہ بچہ کی بہتر طبی سہولتوں کے لئے تقریباً دس ارب روپے کی لاگت سے آئی آر ایم این سی ایچ پروگرام پنجاب کے لاکھوں بچوں اور ماؤں کی صحت کا ضامن ہو گا ۔ میں یہاں ضروری ذکر کرنا چاہوں گی کہ بی ایچ یوزکی سطح پر ماہانہ سکلڈ برتھ اٹینڈنس 12ہزار سے بڑھا کر 48ہزار تک پہنچ گئی ہے ۔ سپیشلائزڈہیلتھ کیئر کے شعبہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے آئندہ مالی سال میں چوبیس ارب پچاس کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کرنے کی تجویز ہے ۔ اس شعبے میں ہمارا ہدف بڑے ہسپتالوں میں معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کو مزید بہتر کرنا ہے ۔ ایک منصوبے کے تحت ملتان ، راولپنڈی ، فیصل آباد اور لاہور کے چار بڑے ٹرشری ہسپتالوں کی وی ویمپنگ کی جائے گی ۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب کے نئے میڈیکل کالجز سے ملحقہ ڈی ایچ کیو ہسپتالوں کو اپ گریڈ کر کے تدریسی ہسپتالوں کے برابر لایا جائے گا ۔ اس سے مجموعی طور پر ان ہسپتالوں میں پندرہ سو سے زائد بیڈز کا اضافہ ہو گا ۔ آئندہ بجٹ میں رجب طیب اردگان ہسپتال مظفر گڑھ کا توسیع منصوبہ اور ہیلتھ انشورنس پروگرام بھی شامل ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ میو ہسپتال میں سرجیکل ٹاور ، بی وی ہسپتال بہاولپور میں کارڈیالوجی اور کارڈیک سرجری بلاک کی تعمیر اور چلڈرن ہسپتال ملتان میں اضافی 150بیڈز کے یونٹ کے قیام کے منصوبے بھی شامل ہیں ۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کے مساوی اشتراک سے مری میں 100بستروں پر مشتمل زچہ بچہ ہسپتال کے قیام کا منصوبہ بھی شامل ہیں ۔ 3ارب روپے کی لاگت کے اس منصوبے کے لئے آئندہ مالی سال میں 45کروڑ کی رقم مختص کی جا رہی ہے ۔ گردوں اور جگر کی مہلک بیماریوں کے علاج کے لئے حکومت پنجاب نے پاکستان میں اپنی نوعیت کے منفرد یقنی کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ لاہور کا باقاعدہ کام کا آغاز کر دیا ہے ۔15ارب روپے سے زائد لاگت کے اس منصوبے پر برق رفتاری سے کام جاری ہے ۔ اس منصوبے کے لئے آئندہ مالی سال میں 4ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔ اسی طرح ایک ٹرسٹ کے تحت 70کروڑ روپے کی لاگے سے قائم کئے گئے نواز شریف کڈنی ہسپتال سوات نے بھی رواں مالی سال میں گردے کے مریضوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کا آغاز کر دیا ہے ۔ یہ پنجاب کے عوام اور حکومت کی طرف سے خیبر پختونخواہ کے بھائیوں اور بہنوں کے لئے ایک تحفہ ہے ۔ اس طرح وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر حکومت پنجاب 2ارب روپے کی لاگت سے بلوچستان کے عوام کے لئے صحت اور دیگر منصوبوں پر کام کر رہی ہے ۔ آپ کو یاد ہو گا کہ پچھلے برس میں نے اپنی تقریر کا اختتام عام آدمی کے لئے ایک دعائیہ شعر پر کیا تھا ، وہ شعر یہ تھا کہ’’ امن ملے ترے بچوں کو اور انصاف ملے‘‘’’چاندی جیسا دودھ ملے اور پانی صاف ملے ‘‘‘اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ پنجاب حکومت اپنے شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے اربوں روپے کی لاگت سے ’’ پنجاب صاف پانی پروگرام ‘‘ کا آغاز کر چکی ہے ۔ یہ منصوبہ جہاں انسانی زندگی کی اہم ضروریات پوری کرے گا وہاں اس کے ذریعے غیر معیاری پانی کی وجہ سے پھیلنے والی بہت سے بیماریوں پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی ۔ اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں 121ارب روپے کی لاگت سے پنجاب کے دس اضلاع کی 35تحصیلوں میں تقریباً2کروڑ 30لاکھ سے زائد آبادی کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے گا ۔ ان اضلاع میں جنوبی پنجاب کے چھ اضلاع رحیم یار خان ، لودھراں ، ڈی جی خان ، ،ظفر گڑھ ، بہاولپور اور راجن پور کے علاوہ فیصل آباد ، قصور ، اوکاڑہ اور ساہیوال کے اضلاع شامل ہیں جہاں زیر زمین پانی پینے کے لئے موزوں نہیں ۔ صاف پانی کے اس منصوبے کے لئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 30ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ۔ دریں اثناء اس پروگرام کے تحت ایک پائلٹ پراجیکٹ کے ذریعے جنوبی پنجاب کی پانچ تحصیلوں لودھراں ، خان پور ، حاصل پور ، دنیا پور اور منچن آباد میں 80سے زائد جدید ترین واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے ۔ جن سے روزانہ 3لاکھ افراد کو عالمی معیار کا پینے کا صاف پانی حاصل ہو رہا ہے ۔ پنجاب حکومت ایک کسان دوست حکومت ہے ۔ ہم دعوؤں پر نہیں عمل پر یقین رکھتے ہیں ، عالمی منڈی میں اجناس کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پنجاب سمیت پاکستان بھر کے کاشتکاروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ ان مشکلات کے تدارک کے لئے وزیر اعظم پاکستان نے ایک جامع کسان پیکج کا اعلان کیا ۔ اس ضمن میں حکومت پنجاب نے وفاقی حکومت کے اشتراج سے کاشتکاروں کو 55ارب روپے سے زائد کی براہ راست سبسڈی فراہم کی ۔ کاشتکاروں کی اس بروقت مالی امداد سے ان کی مشکلات میں خاطر خواہ کمی آئی ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے زراعت کی بہتری اور کاشتکاروں کی خوشحالی کے لئے 100ارب روپے کے کسان پیکج کا اعلان کیا ہے ۔ یہ پیکج دو برسوں پر محیط ہے ۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس کسان پیکج کے لئے 50ارب روپے کی رقم مختص کئے جانے کی تجویز ہے ۔ حکومت پنجاب کا یہ کسان پیکج حکومت کی زرعی معیشت اور دیہی علاقوں کی ترقی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے ۔ 100ارب روپے کا کسان پیکج ہو یا 300ارب روپے کا ’’ صاف پانی پروگرام ‘‘ ۔ دیہی علاقوں میں 150ارب کی مالیت کا پختہ سڑکوں کا پروگرام ہو یا آبپاشی کے نظام میں بہتری کے اربوں روپے کے منصوبے ۔ ان تمام اقدامات کا مقصد زرعی معیشت اوردیہی علاقوں کی بھرپور ترقی کو یقینی بنانا ہے ۔ حکومت پنجاب آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زرعی معیشت کے شعبہ ( آبپاشی ، لائیو سٹاک ، جنگلات و ماہی پروری اور خوراک ) کے لئے مجموعی طور پر 147ارب روپے کی رقم مختص کررہی ہے جوکہ پنجاب کی تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے ۔ میں اب اس معزز ایوان کے سامنے آئندہ مالی سال کے لئے کسان پیکج کے تحت مختص کردہ 50ارب روپے کے پروگرام کی تفصیل پیش کرنا چاہتی ہوں ۔ ہمارے کسان کی بد حالی کی ایک بڑی وجہ کھادوں کے نرخ میں غیر معمولی اضافہ ہے ۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کسان پیکج کے تحت پیداواری لاگت کم کرنے کے لئے یوریا کھاد کی قیمت میں فی بوری 400روپے اور ڈی اے پی کھاد کی قیمت میں فی بوری 300روپے کی کمی کا اعلان کیا ہے ، حکومت پنجاب بھی اس اقدام میں اپنا حصہ ڈالے گی ۔ اس مقصد کے لئے آئندہ بجٹ میں 11ارب 60کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی جا رہی ہے جس سے 52لاکھ کاشتکار گھرانوں کو فائدہ ہو گا ۔ کھا د ،پانی ، بیج جیسی زرعی ضروریات کی بروقت اور سستے داموں فراہمی کیلئے ساڑھے چار لاکھ سے زائد چھوٹے کاشتکاروں کو بنکوں اور مالیاتی اداروں کی وساطت سے 100ارب روپے سے زائد مالیت کے قرضہ جات فراہم کئے جائیں گے ۔ اس مد میں تمام انٹرسٹ حکومت پنجا ب برداشت کرے گی ۔ا س مقصد کیلئے 17ارب 70کروڑ روپے کی رقم بطور سبسڈی مختص کی جارہی ہے ۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلزپر جی ایس ٹی کی ادائیگی کی مد میں سات ارب روپے بطور سبسڈی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ حکومت کے اس اقدام سے دولاکھ زرعی ٹیوب ویلز اور 25لاکھ ایکڑ زرعی زمین کے مالک کاشتکاروں کو فائدہ پہنچے گا ۔ یہاں یہ ذکر غیر مناسب نہ ہوگا کہ وزیراعظم پاکستان محمد نوازشریف کی ہدایت پر وفاقی حکومت کاشتکاروں کیلئے ان ٹیوب ویلز پر بجلی کے فی یونٹ لاگت کو 8روپے 85پیسے سے کم کرکے 5روپے 35پیسے کرنے کیلئے اپنے طور پر خطیر سبسڈی کا اعلان کرچکی ہے جدید زرعی مشینری کی فراہمی کیلئے ایک ارب 80کروڑ روپے مختص کئے جارہے ہیں جس کے تحت صوبہ بھر میں سروس سنٹر بنائے جائیں گے جہاں پر ٹریکٹر ، بلڈوزر ، ہارویسٹر اینڈ لیزر لینڈ لیولرز جیسی جدید اور بھاری مشینری اور دوسرے زرعی آلات دستیاب ہوں گے ۔ حکومت کے اس اقدام سے ترپن ہزار ایکڑ اراضی کو قابل کاشت بنایا جائے گا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے ۔ کپاس کے موجودہ بحران کو حل کرنے کیلئے کوٹن سیڈ ریفورم پراجیکٹ کاآغاز کیا جارہاہے میں اس پراجیکٹ کیلئے آئندہ مالی سال کے دوران 3ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کررہی ہوں ۔اس پراجیکٹ کا مقصد مختلف بیماریوں کے خلاف مزاحمت رکھنے والے بیج کی ٹیکنالوجی حاصل کرنا ہے ۔ا س بیج سے کپاس کے دس لاکھ کاشتکاروں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہو گا اورکپاس کی مجموعی پیداوار ایک کروڑ گانٹھ تک چلی جائے گی ۔صوبے کے مختلف حصوں میں5ہزار اراضی پر شمسی توانائی سے چلنے والے ڈریپ اری گیشن سسٹم اور 1500ایکڑ پر ٹنل فارمنگ کے ذریعے بے موسمی فصلات حاصل کرنے کے منصوبے کے لئے 2ارب 50کروڑ روپے مختص کئے جارہے ہیں ۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ وزیراعظم پاکستان محمد نوازشریف کی خصوصی ہدایت پر وفاقی حکومت کی طرف سے پیسٹی سائیڈ زپر جی ایس ٹی کے خاتمے کا اعلان پہلے ہی کیا جاچکاہے جس سے ان کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوگی ۔ میں یہاں یہ بھی عرض کرتی چلوں کی حکومت نے زرعی مسائل کے مستقبل حل کی خاطر کاشتکاروں ،ماہرین ،ریسرچرز ،اکیڈمک اور حکومتی عہدیداروں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کیلئے پنجاب اگر یکلچرل کمیشن کے قیام کی منظور ی بھی دی ہے ۔ حکومت پنجاب شہری اور دیہی علاقوں سمیت صوبے کے تمام حصوں کی یکساں اور متوازن ترقی پر یقین رکھتی ہے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ زرعی اجناس کی منڈیوں تک رسائی اور دیہی علاقوں میں بسنے والے عوام کے نزدیکی قصبوں اور شہریوں کے ساتھ رابطے کیلئے دیہی سڑکوں کی تعمیر اتنی ہی ضروری ہے جس قدر صوبے کے بڑے شہروں میں عوام کی نقل و حمل کیلئے سڑکوں ، پلوں اور فلائی اوورز کے منصوبے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کے وژن کے مطابق صوبے میں 150ارب روپے مالیت کا خادم پنجاب رورل روڈز پروگرام ہمارے اسی یقین کی عکاسی کرتاہے ۔ اس منصوبے کے تحت اب تک پنجاب میں 31ارب روپے کی لاگت سے 3,590کلو میٹر پر محیط 405سڑکوں کی تعمیر نو اور توسیع کا کام مکمل کیا جاچکا ہے ۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس منصوبے کیلئے 27ارب روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے ۔ میری خواہش ہے کہ شہری علاقوں کے اراکین اسمبلی خصوصاً حزب اختلاف کی نشستوں پر تشریف رکھنے والے میرے معز ز ساتھی اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت نکال کر اس انقلاب کی ایک جھلک دیکھ سکیں جو ہمارے دیہات میں ’’پکیاں سڑکاں سوکھے پینڈے ‘‘کے عنوان سے جنم لے چکا ہے ۔ لائیو سٹاک کا شعبہ پنجاب کی معیشت کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ صوبہ کے 30سے 35فیصدلوگ اپنی کل آمدن کا 40فیصد حصہ لائیو سٹاک سیکٹر سے حاصل کرتے ہیں رواں مالی سال میں پنجا ب لائیو سٹاک پالیسی کو دوبارہ ترتیب دیا گیا ہے ۔ صوبہ بھر میں چھ کروڑ سے زائد جانوروں کو حفاظتی ٹیکے لگائے گئے ۔ عوام کو صحت مند اور تازہ گوشت کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے ہیلپ لائن کا اجراء کیا گیا ۔ اس کے علاوہ مویشیوں کیلئے موبائل ڈسپنسر یز بنائی گئیں ۔ علاوہ ازیں ملکی سطح پر ویکسین کی پیدوار بڑھانے کیلئے ویکسین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور میں بین الاقوامی معیار کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ۔ آئندہ مالی سال میں اس شعبے کے ترقیاتی پروگرام کیلئے 9ارب 22کروڑ روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے ۔آبپاشی کے جامع نظام کے بغیر زرعی ترقی اور خود کفالت ممکن نہیں ۔ آئندہ مالی سال کے لئے محکمہ آبپاشی کے ترقیاتی کاموں کیلئے 41ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جو رواں مالی سال کے مقابلے میں 29فیصد زیادہ ہے ۔ آبپاشی کے شعبے میں جاری منصوبوں میں جنا ح بیراج ، خانکی بیراج اور سلیمانکی بیراج کی بحالی اور تعمیر نو کے منصوبے شامل ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ گریٹ تھل کینال IIکے منصوبے پر کام آئندہ مالی سال میں بھی جاری رہے گا ۔ حکومت پنجاب دریائے جہلم کے دائیں کنارے سے 110میل لمبی نئی نہر جلال پور کینال کے منصوبے پر روان مالی سال سے کام کا آغاز کرچکی ہے ۔ا س نہر سے 80دیہات کی تقریباً سو ا دو لاکھ آبادی کو فائدہ ہوگا ۔ پرا من معاشرہ روشن مستقبل کی ضمانت ہوتا ہے ۔ بدقسمتی سے عالمی سطح پر ہونے والے واقعات نے پچھلے 15سالوں میں پاکستانی معاشرے کو خوف اور بدامنی کی آماجگاہ بنادیا تھا ۔ موجود ہ حکومت نے اقتدا ر سنبھالتے ہی وفاقی اور صوبائی سطح پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جس سے دہشت گردی کے مسئلے پر ممکنہ حد تک قابو پالیا گیا ہے ۔ مجھے اس ایوان کے سامنے یہ بیان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ رواں مالی سال میں گزشتہ سال کی نسبت دہشت گردی کے واقعات میں 67فیصد کمی واقع ہوئی ہے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں امن اوامان کیلئے مجموعی طور پر 145ارب 46کروڑ روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے ۔اس موقع پر میں اپنے شہید ساتھی کرنل شجا ع خانزادہ کو سلام پیش کرتی ہوں جنہوں نے پنجاب میں دہشت گردی کے خاتمے اورامن وامان کے قیام کیلئے اپنی جان کی لازوال قربانی پیش کی ۔ا س کے ساتھ ساتھ میں عوام ، پاک فوج ، پولیس اور سکیورٹی اداروں سے تعلق رکھنے والے ان تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتی ہوں جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔ حکومت پنجاب نے چھ بڑے شہروں یعنی لاہور ، فیصل آباد ، راولپنڈی ، گوجرانوالہ ، ملتان اور بہاولپور کی سکیورٹی کو جدید خطوط پر یقینی بنانے کیلئے پنجاب سیف سٹی پروگرام کا آغاز کردیا ہے ۔ اس منصوبے کا کل تخمینہ تقریباً 44ارب روپے لگایاگیا ہے ۔ پہلے مرحلے میں پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے تحت لاہور میں 13ارب کی لاگت سے جدید ترین ٹیکنالوجی کی مد د سے نگرنی کے ایک جامع نظام پر عملدرآمد شروع ہوچکاہے ۔ جسے جون 2017تک مکمل کرلیا جائے گا ۔ بقیہ پانچ شہروں میں اس منصوبے کو انشاء اللہ دسمبر 2017تک مکمل کرلیا جائے گا ۔ا س منصوبے کے تحت جدید ترین سکیورٹی کیمروں اور کنٹرول رومز کے ذریعے شہر بھر کی نگرانی کی جائے گی ۔ جس سے لاقانونیت اور سٹریٹ کرائم کا خاتمہ ممکن ہوگا ۔ پولیس کے نظام میں بہتری اور تھانہ کلچر کا خاتمہ ہر پاکستانی کا دیرینہ خواب ہے ۔ عوام کسی بھی حکومت سے پولیسنگ کے ایک ایسے نظام کی توقع رکھنے میں حق بجانب ہیں جہاں وہ عزت نفس کو خطرے میں ڈالے بغیر اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ اور اپنے حقوق کے تحفظ کو یقینی بناسکیں ۔ محکمہ پولیس میں زیر عمل اصلاحات اور پولیس تھانوں میں ریفارمز کاجاری پروگرام حکومت پنجاب کے اس عزم کا عکاس ہے کہ پولیس کا محکمہ عوام دوست اوران کے مددگار کے طور پرپہنچانا جائے اس مقصد کے لئے روایتی پولیس میں اصلاحات اور نئے سپیشلائزڈیونٹس کے قیام کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے ۔ ڈولفن فورس ، پولیس ایمرجنسی ریسپانس یونٹ اور سپیشلائزڈ پروٹیکشن یونٹ کا قیام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ بھی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اپنا کردار بخوبی ادا کررہا ہے اسی طرح پنجاب کے تمام پولسے اسٹیشنز میں استقبالیہ رومز قائم کئے جاچکے ہیں جہاں پر آنے والے شہریوں کو ایک باعزت اور با سہولت ماحول فراہم کیا جارہا ہے ۔ تھانوں کے نظام کو ایک جدید مہذب معاشرے کے تقاضوں کے مطابق بنانے کیلئے اب تک پنجاب کے 716تھانوں میں سے 374تھانوں کو اس آن لائن نظام سے منسلک کیا جاچکا ہے ہے ۔ آئندہ برس اس نظام کو پورے پنجاب میں رائج کردیا جائے گا ۔ اسی طرح مجھے یقین ہے کہ پولیس کے تربیتی اداروں کومیں انفرسٹرکچر کی فراہمی ، متعلقہ اہلکاروں اور افسروں کی جدید تفتیشی طریقہ کار کی ٹریننگ اوراہم شہریوں میں فورنزک سائنس لیبارٹری کی سہولت کی توسیع تھانہ کلچر کے خاتمے کے سفر مین اہم سنگ میں ثابت ہوں گے ۔ رواں مالی سال کے دوران صوبائی دارلحکومت میں سٹریٹ کرائم کی روک تھام کے لئے ڈولفن فورس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔ آزاد ذرائع کے مطابق صوبائی دارلحکومت میں سٹریٹ کرائمز میں نمایاں کمی آئی ہے ۔ا س فورس کی افادیت کے پیش نظر آئندہ مالی سال میں اس کا دائرہ کار فیصل آباد ، گوجرانوالہ ، راولپنڈی ، ملتان ، بہاولپور ، سیالکوٹ ، جھنگ اور سرگودھا میں پھیلا یا جائے گا ۔ وفاقی حکومت ہو یا صوبائی ، ہماری قیادت عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات دلانے کیلئے شب روز کوشاں ہے ۔ حکومت نے کوئلے ،گیس ، شمسی توانائی ، اور پن بجلی کے منصوبوں پر بیک وقت کا م کا آغاز کیا ہے ۔ ہمارے لئے یہ امر باعث افتخار ہے کہ حکومت پنجاب شمسی توانائی کے ذریعے بجلی پیدا کرنے والے پاکستان کی تاریخ کے پہلے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیا ہے ۔قائداعظم سولر پارک میں قائم کئے جانے والے 100میگاواٹ کے اس پاور پلانٹ سے جولائی 2015سے ملکی سسٹم میں بجلی شامل ہورہی ہے ۔ دریں اثناا یک معروف چینی کمپنی نے قائد اعظم سولر پارک میں چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور منصوبے کے تحت 900میگاواٹ کے ایک نئے منصوبے پر کام کا آغاز کردیا ہے جس کے تحت آئندہ چند دنوں مین 300میگاو اٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوجائے گی ۔ اس وقت پنجاب میں بیک وقت پبلک سیکٹر اور نجی شعبے میں بجلی کے منصوبہ جات پر تیزی سے کام جاری ہے ۔ نجی شعبے میں مجموعی طور پر 6,545میگاواٹ سے زائد کے منصوبہ جات پر کام مختلف مراحل میں ہے ۔ حکومت پنجاب اور وفاقی حکومت نے گیس کے تین منصوبوں پر بیک وقت کام شروع کردیا ہے جن سے مجموعی طور پر 3600میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوجائے گی ۔ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں توانائی کے 16منصوبہ جات کی تکمیل کیلئے وسائل فراہم کئے جارہے ہیں ۔میں یہاں بجلی کے چیدہ چیدہ منصوبہ جا ت کا ذکر کرنا ضروری سمجھتی ہوں ۔ بھکھی ضلع شیخوپورہ میں حکومت پنجاب کی سرمایہ کاری سے گیس سے چلنے والا 1180میگا واٹ کا پاور پلانٹ زیر تعمیر ہے ۔ یہ منصوبہ انشاء اللہ مارچ 2017تک 360میگاواٹ اور دسمبر 2017تک مکمل پیداواری صلاحیت کے مطابق بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کردے گا ۔ میں اس معزز ایوان کو بتاناچاہتی ہوں کی اس نوعیت کے پاور پلانٹ کیلئے نیپرا کی متعین کردہ بجلی کی پیداواری لاگت 9,77روپے فی کلو واٹ آور تھی ۔ا س پیداواری لاگت میں پلانٹ کی تعمیر لاگت میں کمی لائی گئی جس کے نتیجے میں نیپرا نے اس پلانٹ سے حاصل ہونے والی بجلی کی پیداواری لاگت کو 9,77روپے فی کلو واٹ آور سے کم کر کے 6,36روپے فی کلو واٹ آور کردیا ہے ۔ا س سے نہ صرف صارفیق کے مفادات کا تحفظ ہوگا بلکہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک جدید ترین پلانٹ کی تنصیب کے ذریعے سستی بجلی پیدا کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حویلی بہادر شاہ ضلع جھنگ کے مقام پر 1230میگاواٹ کا پاور پلانٹ ، بلوکی کے مقام پر1223میگاواٹ کا پاور پلانٹ اور قاد ر آبادساہیوال میں 1230میگاواٹ کوئلے سے چلنے والا پاور پلانٹ انشاء اللہ دسمبر 2017تک مکمل ہوجائیں گے ۔ تونسہ کے مقام پر نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے 135میگاواٹ کے ہائیڈل پاور پلانٹ کی منصوبہ بندی کا کام مکمل کیا جاچکا ہے ۔روجھان کے مقام پر ہوا کی طاقت سے بجلی پیدا کرنے والے 1000میگاواٹ کے منصوبے پر ڈنمارک کی کمپنی فزیبلٹی سٹڈی پر کام کررہی ہے ۔ عوام کو محفوظ اور عالمی معیار کی سفری سہولیات فراہم کرنا موجودہ حکومت کی اوالین ترجیحات میں سے ایک ہے ۔ اسی مقصد کے پیش نظر گزشتہ دور حکومت میں میٹروبس سسٹم کے ذریعے عوام کو جدید سفری سہولیات فراہم کی گئیں ۔ انشاء اللہ ملتان میٹرو کا افتتاح جلد ہوجائے گا جس کے ذریعے جنوبی پنجاب کے اس مرکزی شہر کے لاکھوں لوگ مستفید ہوں گے ۔ اسی طرح آپ کی حکومت نے لاہور اورنج لائن میٹر و ٹرین جیسے ایک ایسے منصوبے کا آغاز کیا ہے جس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔ میں اس موقع پر مالی اور تیکنیکی تعاون فراہم پرعظم دوست ملک چین کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں ۔ بلاشبہ چین نے ایک قابل اعتماد دوست ملک ہونے کا حق ادا کیا ہے ۔ اور نج لائن میٹر ٹرین منصوبہ اپنی افادیت اور بچت انوائرمنٹلی سیف ،ٹرانسپورٹ اور روزگار کے ان گنت نئے مواقع پیدا کرنے کے باعث اپنی مثال آپ ثابت ہوگا ۔ا س تکمیل پر ابتدا میں تقریباً اڑھائی لاکھ افراد یومیہ سفر کریں گے بعد ازاں اس سے پانچ لاکھ افراد یومیہ استفادہ کریں گے ۔اس سے اڑھائی گھنٹے کا سفر 45منٹ میں طے ہوگا ۔ مجھے یقین ہے کہ اس منصوبے کی کامیابی کے بعد پاکستان کے بڑے شہروں میں بھی ایسے منصوبوں پر عملد رآمد کیا جائے گا ۔ کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ آج ایک مخصوص طبقہ اور نج ٹرین کی شکل میں عام آدمی کو ملنے والی اس سہولت پرسیخ پا ہے اور اس کے راستے میں طرح طرح کی رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش میں مصروف ہے ۔پاکستان کے غریب عوام اپنی جگہ یہ سوال اٹھانے م یں حق بجانب ہیں کہ وزیراعظم کا کسان پیکج ہو یا پھر ڈینگی کی وبا کے دوران وزیراعلیٰ کی طرف سے بلڈ ٹیسٹ کی نوے روپے فیس کا تعین ، پاکستانی اشرافیہ کے یہ نمائندے ، غریب اور ے سہارا عوام کی فلاح کیلئے کئے جانے والے ہر اقدام کی راہ میں طرح طرح کی رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کیوں کرتے ہیں ۔جناب والا یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب پاکستانی سیاست اور معاشرے کے ان کرداروں کو آج نہیں تو مستقبل کے تاریخ دان کو ضرور دینا پڑے گا ۔ اقتصادی ترقی اور معاشی نشوونما کوالٹی انفراسڑکچر کے بغیر ناممکن ہے ۔ حکومت پنجاب نے ایک جامع منصوبہ کے تحت صوبے بھر کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے انفراسٹرکچر کے بغیر ناممکن ہے ۔ْ حکومت پنجاب نے ایک جامع منصوبہ کے تحت صوبے بھر کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے انفراسٹرکچر کے کئی منصوبے تشکیل دئیے ہیں ۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے لئے 130ارب 28کروڑ روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے ۔ ان منصوبوں میں بڑے اور چھوٹے شہروں میں تعمیر ہونے والی سڑکیں اور پل شامل ہیں ۔ اسی طرح حکومت پنجاب صنعتی انفراسٹرکچر کی تعمیر اور ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہیں ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت پنجاب کے بڑے بڑے شہروں میں صنعتی زونز کے قیام پر کام ہورہا ہے ۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے مسرت ہورہی ہے کہ پنجاب سپیشل اکنامک زون اتھارٹی نے پہلے تین سپیشل اکنامک زونز کی منظوری دے دی ہے جن میں ویلیو ایدیشن سٹی ،انڈسٹریل سٹی اور ایم IIIاور قائد اعظم اپیرل پارک خاص طور پر قابل ذکر ہیں ۔ا ن سے نہ صرف اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری میں قابل قدر اضافہ ہوگا بلکہ تقریباً10لاکھ لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے ۔ حکومت پنجاب صوبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی حوصلہ افزائی اور انڈسٹریل اسٹیٹس میں جدید انفرسٹرکچر کی فراہمی کیلئے ایزی آف ڈؤنگ بزنس کے منصوبے کے تحت ریفارمز کے ایک جامع پروگرام کو ترتیب دے رہی ہے ۔ اسی سلسلے میں عالمی بنک کے تعاون سے 10ارب روپ کی لاگت سے کمپیٹینسو اور جابزکے 5سالہ پروگرام کا بھی آغاز کیا جارہا ہے ۔ پاکستانی سیاست کا ایک عام طالب علم بھی جنوبی پنجاب کے نام پر اپنی سیاست کی دکان چمکانے کوالے سیاستدانوں سے بخوبی آگاہ ہیں ۔ انہی سیاست دانوں میں کچھ ایسے بھی تھے جو اپنے سیاسی کیرےئر کے دوران صد ر ،و زیراعظم ، گورنر اور وزیراعلیٰ کے اہم عہدوں تک بھی پہنچے لیکن ان کی فرد عمل جنوبی پنجاب کے علاقوں کے عوام کی خدمت سے خالی رہی ۔ ہمیں فخر ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے ہر دور میں جنوبی پنجاب کی ترقی ، خوشحالی اور وہاں کے عوام کی فلاح بہبود کو جو فوقیت دی ہے اس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی ۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی توجہ نے جنوبی پنجا ب کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کیلئے ہر شعبہ میں کثیر رقم مختص کی اور وہاں پر میگا پراجیکٹس کا آغا ز کیا ۔ پینے کے صاف پانی کا پروگرام ہویا آبپاشی کے میگا پراجیکٹس کا ذکر ہو ، جنوبی پنجاب ہمیشہ ترقیاتی پروگراموں کے حوالے سے خادم پنجاب کا ترجیحی خطہ رہا ہے ۔ وقت کی کمی کے باعث ان تمام منصوبوں کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتی جو حکومت نے جنوبی پنجاب کی تعمیر وترقی کے لئے تشکیل دئیے ہیں ۔ تاہم مختصر اًیہ عرض کروں گی کہ حکومت پنجاب آئندہ بجٹ مالی سال 2106.17میں جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں میں جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں کے لئے مجموعی طور پر 173ارب روپے کی خطیر رقم مختص کررہی ہے ۔ ان منصوبوں میں جنوبی پنجاب کے سب بڑے شہرملتان میں میٹر وبس سسٹم کا فقید المثال منصوبہ ، خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئر نگ اینڈانفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان ، نہر لوئر باری دوآب کی بحالی ، کیڈٹ کالجز کا قیام ، چولستان کے لئے ترقیاتی پروگرام ، طیب اردگان ہسپتال کی توسیع ، ضلع راجن پور کو رحیم یار خان سے ملانے کیلئے دریا ئے سندھ پر پل کی تعمیر ، ٹیچنگ ہسپتال کی توسیع ، ڈی جی خان کی اپ گریڈیشن ا ور بہاولپور میں ویٹرنری یونیورسٹی جیسے اہم منصوبے شامل ہیں ۔ میں یہاں معزز ایوان کو یاد کرانا چاہتی ہوں کہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے 67فیصد پارٹنر سکولوں اور 69فیصد طالب علموں کا تعلق بھی جنوبی پنجاب کے دور دراز علاقوں سے ہے ۔ اسی طرح لیپ ٹاپس کی تقسیم میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات کو 50فیص کوٹہ دیا گیا ہے جو کہ آبادی کے تناسب سے 18فیصد زیاد ہ ہے ۔حکومت ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے پسماندہ قبائلی علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔ان علاقوں میں عوام کی سہولت کے لئے 138کلومیٹر لمبی سڑکوں کی تعمیر کا کام جارہی ہے ۔ دریں اثناء رواں مالی سال کے دوران علاقے کے دوران ان علاقوں کی تعمیر و ترقی کے لئے ایک ار ب 20کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہے ۔ خواتین ہماری آبادی کا تقریباً نصف حصہ ہیں۔معاشرتی ترقی اورملکی خوشحالی کا کوئی خواب خواتین کو قومی دھارے میں شریک کئے بغیر شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ۔ خواتین کی بہبود وترقی کیلئے حکومت پنجاب کی حکمت عملی اسی حقیقت کی آئینہ دار ہے ۔ خواتین کی صحت سے متعلقہ منصوبہ irmnchکا ذکر ہو یا وزیراعلیٰ خود روز گار سکیم میں چالیس فیصد سے زائد خواتین کی شرکت ، چھٹی سے دسویں جماعت کی طالبات کو وظائف کی ادائیگی ہو یا ورکنگ وویمن ہوسٹل کی تعمیر ، یہ سب اس امرء کے گواہ ہیں کہ حکومت خواتین کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے جامع او رمربوط اقدامات کررہی ہے ۔ اسی جذبے کے تحت خواتین کے لئے روزگار کے زیادہ مواقع پیدا کرنے کیلئے سرکاری ملازمتوں میں ان کا 15فیصد کوٹہ مقرر کیاگیا ہے اور ان کی عمر کی بالائی حد میں تین سال بڑھادئیے گئے ہیں ۔خواتین کے کیلئے معاشرتی تحفظ کی فراہمی اور وراثت میں ان کے حق کو یقینی بنانے کے لئے خصوصی قانون سازی کی گئی ہے ۔ حکومت کی طرف سے منتقل کئے جانے والے جناح آبادیوںِ کچی آبادیوں اور دوسری سکیموں کے تمام اثاثوں کی الاٹمنٹ اب شوہر اور بیوی کو مشترکہ طور پر کی جاتی ہے خواتین کے لئے اپنے حقوق کے تحفظ اورکسی زیادی کے ازالے کی خاطرپولیس سے رجوع کرنے کیلئے صوبے بھر کے 716پولیس اسٹیشنز میں سے 548پولیس اسٹیشنز میں ہیلپ ڈیسک برائے خواتین قائم کئے جاچکے ہیں ۔ 24کروڑ روپے کی لاگت سے ملتان میں وویمن پروٹیکشن سینٹر تکمیل کے آخری مراحل میں ہے یہ ادارہ عورتوں پر ہونے والے ظلم کی ایف آئی آر کا انداراج کولیکشن آف ایوڈینس فرسٹ ایڈ اور پراسکییوشن سروسز کی خدمات ایک ہی جگہ پر مہیا کرے گا ۔ نوجوان اس قوم کا سرمایہ ہیں حکومت پنجاب کی یہ کوشش ہے کہ نوجوانوں کی تربیت کے لئے ایسے مواقع فراہم کئے جائیں کہ وہ اپنی صلاحیتوں کا بہترین استعمال کرتے ہوئے ملک و ملت کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرسکیں ۔ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں یوتھ افےئرز کے لئے مجموعی طور پر 23ارب 30کروڑ روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے مختلف شعبہ جات میں جاری نوجواوں کے منصوبہ جات میں ان کی فنی تربیت لیپ ٹاپس کی فراہمی اورخود روزگارسکیم کے ذریعے انہیں مواقع فراہم کرنا شامل ہیں ۔اسی طرح 2ارب 90کروڑ روپے کی لاگت سے جاری منصوبے جس میں نوجوانوں کیلئے سپورٹس کمپلیکس ، اسٹیڈیم اور جمنیزیم کی فراہم کو یقینی بنایاجارہا ہے تاکہ وہ صحت مند سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں ۔ا س کے ساتھ ساتھ صوبے میں 36لائبریز بھی قائم کی جارہی ہیں جہاں پر نوجوانوں کو مطالعہ کی بہترین سہولیات میسر ہوں گی ۔کوئی بھی معیشت ہنر مند افراد کے بغیر و ترقی کی منزل طے نہیں کرسکتی چنانچہ حکومت پنجاب نے فنی اور تیکنکیے تعلیم کے شعبے میں بھی ایک جامع حکمت عملی ترتیب دی ہے ۔ پنجاب سکلز سٹریٹرجی 2018کے تحت 20 لاکھ نوجوانوں کو فنی اور ووکیشنل ٹریننگ سے آراستہ کرن کا یک جامع پلان مرتب کیا گیا ہے ۔ اس پروگرام کے تحت اب تک تقریبا 4لاکھ 50ہزار سے زائد نوجوانوں کو فنی تربیت دی گئی ہے ۔ ہماری کوشش ہے ہوگی کی اس پروگرام کے تحت نوجوانوں کی فنی تربیت کے تمام اہداف کو مقررہ مدت کے اندر حاصل کرلیاجائے ۔ آئندہ مالی سال میں اس شعبے کیلئے 6ارب 50کروڑ روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے ۔گھر بیٹھے انٹر نیٹ کے ذریعے روزگار ایک نئی حْقیقت ہے جس سے بہت سے لوگ مستفید ہورہے ہیں تاہم ہمارے ملک میں یہ شرح کم ہے ۔ا س لئے حکومت پنجاب نے ای روزگار ٹریننگ پروگرام شروع کرنے کافیصلہ کیا ہے ۔ جس کے تحت پنجاب بھر میں تعلیم یافتہ افراد بالخصوص خواتین کو گھر بیٹھے باعزت روزگار کمانے کے مواقع فراہم کئے جائیں گے اس منصوبے کے تحت پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ صوبے بھر میں تربیتی مراکزر قائم کرے گا جن میں 10ہزار سے زائد افراد کو انٹر نیٹ کے ذریعے معاشی طور پر خود کفیل بننے کی بلامعاوضہ تربیت دی جائے گی ۔شہریوں کے لئے باعزت روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہر ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدیات پر وزیراعلیٰ خود رزگار سکیم کا آغاز نومبر 2011میں کیاگیا ۔ اس سکیم کے تحت اب تک دس لاکھ خاندانوں کو اکیس ارب روپے سے زائد کے بلاسود قرضے جاری کئے جاچکے ہیں ۔ آزاد مصرین کی ارئے کے مطابق اس سکیم نے کم آمدن والے گھرانوں پربہت مثبت اثرات مرتب کئے ہیں ۔ مجھے اس ایوان کو بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ اس سکیم سے استفادہ کرنے والوں میں چالیس فیصد سے زائد خواتین ہیں ۔اس سکیم کی افادیت کے پیش نظر مالی سال 2016.17میں اس سکیم کے لئے مزید 3ارب روپے مہیا کئے جارہے ہیں ۔�آئندہ مالی سال کے اختتام تک مجموعی طور پر15لاکھ سے زائد خاندانوں کو معاشی خود کفالت کیلئے بلاسود قرضے جاری کئے جاچکے ہوں گے ۔پاکستان کا آئین اقلیتوں کو تمام حقوق مہیا کرتا ہے ۔ حکومت پنجاب اقلیتوں کی فلاح و بہبود اور تحفظ کے لئے کوشاں ہے ۔ رواں مالی سال کے دوران 46کروڑ روپے کی لاگے سے مینارٹیز ڈویلپمنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے ۔ جس کے تحت ترقیاتی منصوبہ جات مکمل کئے جا رہے ہیں ۔ ان منصوبہ جات کا مقصد ہمارے اقلیتی بھائیوں کے معیار زندگی میں بہتری لانا ہے ۔ اس طرح اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات کے لئے رواں مالی سال کے دوران 22کروڑ روپے کی مالیت کے وظائف کا بھی اجراء کیا گیا ہے اور آئندہ مالی سال میں بھی اس سلسلے میں کو 25کروڑ روپے کی لاگت سے جاری رکھا جائے گا ۔ اس طرح حکومت پنجاب نے سرکاری ملازمتوں میں اقلیتی برادری کے لئے پانچ فیصد کوٹہ مختص کیا ہے ۔ ہر سال کرسمن کے موقع پر مسیح بھائیوں کی خدمت کے لئے ارزاں کرسمس بازار لگانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا ۔ اسی طرح سکھ برادری کے مذہبی تہوار اور عبادت گاہوں کی دیکھ بھال کے لئے خصوی اقدامات کئے جاتے ہیں ۔ آئندہ بجٹ میں مجموعی طور ہر ہیومن رائٹس اور اقلیتی برادری کی بہتری کے لئے ایک ارب 60کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔میں وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کو سلام پیش کرتی ہوں جنہوں نے اینٹوں کے بھٹوں پر تپتی دوپہروں میں بیگار کرتے معصوم بچوں کے ہاتھوں سے مٹی اور گارے کی اینٹیں چھین کر انہیں قلم دوات اور کتاب تھما دی ہے اور انہیں اس راستے پر روانہ کردیاہے جس کی منزل صرف اور صرف ایک روشن مستقبل ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ذاتی نگرانی اور سرپرستی میں پنجاب بھر کے بھٹوں سے پچاس ہزار سے زائد بچوں کو جبرو مشقت سے نجات دلا کر تعلیم و تربیت کے راستے پر گامزن کر دیا ہے ۔ ان خاندانوں کی معاشی مجبوریوں کے پیش نظر سکول جانے والے بھٹہ مزدوروں کے بچوں اور ان کے خاندانوں کے لئے سکول میں داخلے کے وقت دو ہزار روپے اور ماہانہ ایک ہزار روپے وظیفہ کا اجراء بھی کیا گیا ہے ۔ حکومت پنجاب کے ان اقدامات کو ILOجیسے مستند ادارے نے بھی بھرپور پذیرائی کی ہے ۔ مجھے اس ایوان کو بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اب مہم کا دائرہ ورکشاپوں ، پٹرول پمپوں اور چھوٹے ہوٹلوں جہاں پر ان بچوں سے مشقت لی جاتی ہے تک پھیلادیا جائیگا ۔حکومت پنجاب محنت کش برادری کی فلاح و بہبود کے لئے لا تعداد فلاحی منصوبوں پر عمل پیرا ہے اور اس دوررس اقدامات کر رہی ہے ۔ لیبر قوانین کا موثر اور مثبت اطلاق ، صحت مند ٹریڈ یونین سرگرمیوں کا فروغ ، جبری مشقت کا خاتمہ ، رہائشی سہولتوں کی فراہمی اور طبی مراکز کا قیام ہماری اولین ترجیحات ہیں ۔ پنجاب سوشل سکیورٹی ہسپتالوں میں کارکنون اور ان کے لواحقین کو مفت طبی سہولیات کی فراہمی کی جا رہی ہیں ۔ فیصل آباد میں میٹرنٹی اینڈ چائلڈ ہیلتھ سنٹر اور جھنگ میں 50بستروں پر مشتمل ہسپتال کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے ۔ پنجاب ورکرز ویلفیئر بورڈ کے 62سکولوں میں 45ہزار بچے زیر تعلیم ہیں جنو کو کتابیں ، کاپیاں ، یونیفام اور ٹرانسپورٹ کی مفت سہولیات میسر ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ صنعتی کارکنوں کے لئے میرج گرانٹ اور ان کے بچوں کے لئے تعلیمی وظائف کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ صوبے بھر میں مختلف لیبر کالونیز میں 6ہزار سے زائد فلیٹس زیر تعمیر ہیں ۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف مزدور اور محنت کش کو پاکستان کی اساس سمجھتے ہیں ۔ اسی طبقے کی وجہ سے ملک میں معاشی اور اقتصادی ترقی کا عمل جاری ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان نے مزدور کی کم از کم تنخواہ 14000روپے مقرر کی ہے ۔ حکومت پنجاب اس وعدے پر مکمل عملدرآمد کرے گی اور مزدوروں اور محنت کشوں کو ان کا حق دلانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی ۔ پنجاب حکومت نئے ٹیکس لگانے کی بجائے ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافے اور محصولات کے نظام کو کرپشن سے پاک کرنے کے لئے اقدامات پر یقین رکھتی ہے ۔ چنانچہ حکومت نے آئندہ برس کے بجٹ میں پراپرٹی ٹیکس کے دائرہ کار کو گھروں سے بڑھا کر پلاٹوں تک وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس اقدام سے جہاں زمینوں کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے کا سدباب ہو گا وہاں پلاٹوں کی خریدو فروخت میں سٹے بازی کے رحجان کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی ۔ اس طرح سیلز ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھا کر اس میں بعض نئی خدمات کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ سرکاری ملازمین قومی ترقی کے منصوبوں پر عملدرآمد اور عوام تک خدمات پہنچانے والی حکومتی مشینری کا ایک اہم جز ہیں ۔ یہ ملازمین اور پنشنرز اپنی محدود آمدنی کی وجہ دے مہنگائی اور افراط زر سے نسبتاً زیادہ متاثر ہوتے ہیں ۔ حکومت پنجاب نے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافہ کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس اضافے کا تعین وفاقی حکومت کے طے شدہ فارمولے کے تحت کیا جائے گا ۔ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہماری حکومت کا بجٹ ایک عوام دوست ، متوازن اور ترقیاتی بجٹ ہے ۔ میں اپنی تقریب ختم کرنے سے پہلے کابینہ کے اراکین ، محکمہ خزانہ اور محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے افسران اور ماتحت عملے کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے اس بجٹ کی تیاری میں شب و روز انتھ محنت کی ۔ اپنی تقریر کا اختتام کرتے ہوئے میں اس حقیقت کا دوبارہ اظہار کرنا چاہتی ہوں کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا یہ بجٹ اعدادو شمار کی تفصیل اور اہداف کی نشاندہی کی کوئی روایتی دستاویز نہیں ۔ ہمارے نزدیک یہ بجٹ غریب عوام کی خدمت اور پنجاب کی ترقی کے ایک مقدس عہد نامہ کی حیثیت رکھتا ہے ۔ یہ عہد نامہ صوبےء کے عوام کو صحت اور تعلیم کی معیاری سہولتیں مہیا کرنے کا عہد نامہ ہے ۔ یہ عہد نامہ روزگار کے مواقع میں اضافے ، قرضوں کی فراہمی اور فنی تربیت کے ذریعے پنجاب کے ان نوجوانوں کے دلوں میں امید کی شمع روشن کرنے کا عہد نامہ ہے جو حالات کی سنگینی سے دل شکستہ ہو چکے ہیں ۔ یہ عہد نامہ دنیا کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں میں ان محنتی لیکن کم وسیلہ طلباء و طالبات کی شمولیت کو یقینی بنانے کا عہد نامہ ہے جن کے والدین اپنے ہونہار بچوں کوان اداروں میں تعلیم دلانے کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتے تھے اور یہ عہد نامہ پنجاب میں تعمیر و ترقی کے اس سفر کو پوری رفتار کے ساتھ جاری رکھنے کا عہد نامہ ہے جس کا مقصد ایک عام آدمی کی مشکلات میں آسانی اور اس پر زندگی کے بوجھ کو کم کرنا ہے ۔ میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ ہم وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی قیادت میں اس عہد نامے کے ایک ایک لفظ کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے اپنی بہترین صلاحیتیں اور تمام تر توانائیاں وقف کر دیں گے ۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…