کراچی(نیوزڈیسک)بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی حکومت کے لیے کمائی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئی۔ صارفین کو ریلیف دینے کی بجائے چپکے سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں پر جنرل سیلز ٹیکس بڑھا دیا۔بین الاقوامی مارکیٹ کے اعداو شمار کے مطابق ورلڈ ٹیکس اینڈیکس میں خام تیل کی قیمت 33 ڈالر فی بیرل کی سطح پرآگئی ہے جوپاکستانی روپے میں20روپے فی لیٹربنتی ہے۔ پی ایس او کی دستاویزات کے مطابق اگر بجٹری ٹیکسز شامل کر بھی لیے جائیں تو پیٹرول کی قیمت پر جنرل سیلز ٹیکس 6 روپے 61 پیسے اور ڈیزل پر 6 روپے 23 پیسے فی لیٹر بنتا ہے۔پیٹرولیم لیوی کے9 روپے 89 پیسے ان لینڈ فریٹ مارجن 1 روپے 24 پیسے اور 2 روپے 60 پیسے فی لیٹر ڈیلر مارجن کے شامل کیے جائیں تو پیٹرول کی قیمت 44 روپے فی لیٹر بنتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت نے پیٹرول پر جی ایس ٹی بڑھا کر 22 فیصد اور ڈیزل پر جی ایس ٹی بڑھا کر 51 فیصد کر دیا ہے جس سے ایک طرف عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی ریلیف فراہم نہیں کیا جا سکا تو دوسری جانب حکومت اربوں روپے بھی کما رہی ہے۔وزارت پیٹرولیم وقدرتی وسائل ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایل این جی اور تاپی گیس پائپ لائنز منصوبوں کی تعمیر کے لیے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے جس کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر پورا ریلیف منتقل نہیں کیا جا رہا ہے۔