اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان کا قرضہ 65.5 ارب ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سال 2006 سے سال 2015 کے دوران پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 75 فیصد اضافہ ہو گیا ہے جبکہ گزشتہ اڑھائی سال میں 27 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے حاصل کئے گئے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں بیرونی قرضہ حاصل کرنے میں موجودہ حکومت سبقت لے گئی ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں پاکستان کی بیرونی قرضہ کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کا بیرونی قرضہ 2020 میں 90 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اسی طرح پاکستان کی بیرونی قرضوں پر سود کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور حکومت کو قرضوں کی واپسی کیلئے روڈ میپ کا فقدان ہے۔ حکومتی دعوے کے مطابق پاکستان کی زرمبادلہ کے ذخائر 21 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ بیرونی قرضے ملنے کی وجہ سے ہوا ہے۔ پاکستان کی برا?مدات میں 200 فیصد کمی کے بعد تجارتی خسارہ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق ہر پاکستانی پر ایک لاکھ روپے کا قرضہ ہے۔ بیرون قرضوں کی واپسی اور سود کی ادائیگی کیلئے 20 ارب روپے سالانہ ضرورت ہوں گے۔ معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان کی معیشت قرضوں اور سود کی ادائیگی کا متحمل نہیں ہے اس حوالے سے حکومت کو مزید ا?ئی ایم ایف سے ایک نیا پروگرام شروع کرنا ہو گا۔ ورلڈ بنک اور ا?ئی ایم ایف سے ہاصل کئے گئے قرضوں کی واپسی 2017 میں شروع ہو جائے گی اور ایکسٹنڈ فنڈ فیسلٹی کے تحت ا?خری قسط 502 ملین ڈالر کی منظوری ہو گئی ہے اور حکومت ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل اور قرضوں کی واپسی کیلئے جنوری 2016 میں ا?ئی ایم ایف سے ایک نیا پروگرام حاصل کرنے کیلئے مذاکرات کرنے جا رہی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینٹ میں بھی مزید بیرونی قرضہ حاصل کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں ان کے مطابق پاکستان کا مالی خسارہ کو پورا کرنے کیلئے مزید قرضے لئے جائیں گے۔ اسی طرح سال 2015 کو پاکستان کیلئے قرضوں کا سال ثابت ہوا ہے اور سال 2016 میں مزید قرضے حاصل کرنے امکان ہے