کراچی(نیوز ڈیسک )پا شرح سود کے حوالے سے سرمایہ کاروں میں بے یقینی میں شدت، غیرملکیوں کی فروخت بڑھنے اور تیل کی عالمی مارکیٹ میں عدم استحکام کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو اتارچڑھاﺅ کے بعد مندی کے اثرات غالب رہے جس سے انڈیکس کی33900 پوائنٹس کی حد ایک بار پھر گرگئی۔مندی کی وجہ سے52.35 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے10 ارب87 کروڑ68 لاکھ61 ہزار796 روپے ڈوب گئے، ٹریڈنگ کے دوران مختلف شعبوں کی نچلی قیمتوں پر خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے ایک موقع پر99.79 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن فروخت کا دباﺅ زیادہ ہونے سے مذکورہ تیزی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی۔کاروباری دورانیے میں مقامی کمپنیوں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں، دیگر ا?رگنائزیشنز اور بروکرز کی جانب سے مجموعی طور پر44 لاکھ26 ہزار202 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے9 لاکھ 99 ہزار48 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے27 لاکھ17 ہزار 840 ڈالر اور میوچل فنڈز کی جانب سے7 لاکھ9 ہزار314 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 51.44 پوائنٹس کی کمی سے33857 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 54.94 پوائنٹس گھٹ کر 20000.79 پوائنٹس، کے ایم ا?ئی 30 انڈیکس291.42 پوائنٹس کی کمی سے 56380.27 پوائنٹس اور آل شیئر اسلامک انڈیکس 36.92 پوائنٹس کم ہوکر 15715.49 پوائنٹس ہو گیا۔
کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 3.89 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 18 کروڑ 23 لاکھ 88 ہزار 730 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ361 کمپنیوںتک محدود رہا جن میں154 کے بھاﺅ میں اضافہ، 189 کے دام میں کمی اور18 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
غیر ملکی سرمائے کے انخلاکے باعث حصص مارکیٹ مندی سے نکل نہ سکی
21
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں