جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

چینی سرمایہ کاروں کی پاکستان میں منوبہ سازی میں اظہاردلچسپی

datetime 5  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوزڈیسک) چین کے سرمایہ کاروں نے پاکستانی تاجروں کے ساتھ شمسی اور کوئلے سے توانائی کی پیداوار کے منصوبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ پیر کو ایشیاء پیسیفک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سن ہوئی اور مین شائن کی مس فینگ وونگ نے لاہور چیمبر کے صدر شیخ محمد ارشد سے ملاقات میں بتایا کہ پاکستانی اور چینی تاجروں کے درمیان مشترکہ منصوبہ سازی سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔ لاہور چیمبر کے سابق صدر میاں شفقت علی بھی اس موقع پرموجود تھے۔ ایک سوال کے جواب میں چینی وفد کے اراکین نے کہا کہ وہ متحدہ ارب امارات کے تاجروں کے ساتھ بھی مشترکہ منصوبہ سازی کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کی تاجر برادری پاکستان کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ہمہ وقت پاکستان میں سرمایہ کاری کو تیار ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر شیخ محمد ارشد نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور چینی تاجروں کے درمیان زراعت، لائیوسٹاک، انفراسٹرکچر، توانائی، آٹوموبیل اور دیگر شعبوں میں تعاون اور مشترکہ منصوبہ سازی کا فروغ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ تیزی سے تبدیل ہوتی عالمی معاشی صورتحال کے پیش نظر دونوں ممالک کو معاشی اور دفاعی تعاون مزید بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کاروباری ماحول انتہائی بہترین اور سرمایہ کار دوست ہے جس سے چینی تاجروں کو بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ باہمی تجارت بڑھ رہی ہے لیکن دونوں ممالک کی پوٹینشل اس سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قالین، لیدر، لیدر مصنوعات، آلات جراحی، کھیلوں کا سامان، پھل، سبزیاں، چاول، فارماسیوٹیکل اور کپاس سمیت پاکستانی مصنوعات معیار کے حوالے سے بہترین ہیں لہذا چینی درآمد کنندگان کو یہ اشیاء پاکستان سے ترجیحی بنیادوں پر منگوانی چاہئیں۔ شیخ محمد ارشد نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تاجر تعمیرات، ہوٹل، سیاحت، ایس ایم ایز، کمپیوٹر، ٹیکسٹائل، گارمنٹس، کارپوریٹ فارمنگ، سی فوڈ، فوڈ پراسیسنگ، بینکنگ اینڈ فنانس، لائٹ انجینئرنگ وغیرہ کے شعبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کا آغاز کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توانائی اور زراعت کے شعبوں میں پاکستان کو چینی مدد کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے جبکہ چین اس شعبے میں وسیع مہارت رکھتا ہے، اگر اس شعبے میں مشترکہ منصوبہ سازی کی جائے تو اس سے دونوں ممالک کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار بڑھنے سے نہ صرف مقامی ضرورت پوری ہوگی بلکہ اضافی پیداوار چین کو بھی برآمد کی جاسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی فوڈ پراسیسنگ کے شعبے میں بھی دونوں ممالک مل کر کام کرسکتے ہیں

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…