جمعہ‬‮ ، 10 جنوری‬‮ 2025 

50ہزار ڈالر سالانہ تک کی ترسیلات زر کا ذریعہ نہ پوچھنے کی تجویز

datetime 1  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک) وفاقی حکومت سنجیدگی سے اس تجویز پر غور کر رہی ہے کہ جو اوورسیز پاکستانیز بیرون ملک خون پسینے کی اپنی زرمبادلہ میں کمائی وطن بھجوا رہے ہیں ان کی ترسیلات زر پر کوئی ٹیکس عائد نہیں ہوگا اور اسکے لئے سالانہ 50 ہزار ڈالر بیرون ملک سے حقیقی اوورسیز پاکستانیوں کے لئے مقرر کرد ی جائے اور اس سے زیادہ صرف اس غیر ملکی ترسیلات زر کو انکم ٹیکس قانون کے سیکشن 111 (4) سے استثنیٰ ہو جو ملک میں انڈسٹریل یونٹ لگائیں۔ جس میں کم سے کم ایک سو یا ایک سو سے زیادہ افراد کو روزگار ملے ذرائع کے مطابق سٹیٹ بنک آف پاکستان اور وزارت خزانہ کی طرف سے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی شق 111(4) ختم کرنے کی تجویز کی مخالفت ہورہی ہے ان کا موقف ہے کہ چاہئے کالا دھن والے ہنڈی کے ذریعے اپنی غیر قانونی دولت کو قانونی بنا کر لاتے رہیں تو اس ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ جاری رہے گا اگر شق 111(4) ختم کرنے کی تجویز مان لیں گے تو غیر ملکی ترسیلات زر میں بے حد کمی رونما ہوجائے گی۔انکم ٹیکس کے موجودہ قانون کی سیکشن 111(4) میں غیر ملکی ترسیلات زر (Foreign Remittances) جو بنک کے ذریعے آئی ہوں کا ذریعہ آمدنی (Source) نہیں پوچھا جا سکتا۔ اس شق کا فائدہ کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے امرا استعمال کر رہے ہیں اور حکومت نے آنکھیں موندھ کر رکھی ہیں جب کہ وزارت خزانہ، اسٹیٹ بنک ، ایف بی آر سمیت تمام متعلقہ محکموں کو پتہ ہے کہ بے شمار ان ٹیکسڈ فنڈز(Un Taxed Money) ہنڈی کے ذریعے باہر بھجوائی جا رہی ہے اور پھر اسے غیر ملکی ترسیلات زر(Foreign Remittances) کے بھیس میں وطن منگوائی جا رہی ہے جو کہ مارکیٹ میں ایک سے دو فیصد پریمیم پر کوئی بھی شخص خرید سکتا ہے۔ ایسے لوگ بھی جنہوں نے کبھی ملک کے باہر قدم بھی نہیں رکھا ہوگا نہ ان کی ایکسپورٹس جاتی ہیں نہ بیرون ملک کاروبار ہے وہ کروڑوں روپے کے مساوی ترسیلات زر کے سرٹیفکیٹ خریدتے ہیں اور کالے دھن کو سفید کرلیتے ہیں۔ اگر ایک شخص کروڑوں روپے کی غیر ملکی ترسیلات زر ایک یا دو فیصد پریمیم پر خرید سکتا ہے اور اسکے ذریعے اپنے کروڑوں روپے کا کالا دھن سفید کر سکتا ہے تو وہ اس رقم پر 35فیصد کے حساب سے کیوں ٹیکس ادا کرے گا۔ یہ ساری صورتحال ہر حکومت کے وزیر خزانہ کے علم میں ہوتی ہے لیکن آج تک کسی وزیر خزانہ نے اس کو بند کرنے کا عملی اقدام نہیں کیا جبکہ ایف بی آر کئی مرتبہ اسے بند کرنے کی قابل عمل تجویز وزارت خزانہ اور متعلقہ حکام کو پیش کرتا رہا ہے۔ اگر موجودہ حکومت انکم ٹیکس قانون کی شق 111(4) کو ختم کرے دے تو اسکے نتیجے میں کھربوں روپے کے کالے دھن پر حکومت ٹیکس وصول کر سکتی ہے اور اپنے لوکل قرضوں کی مالیت کو بے حد کم کر سکتی ہے اسکے نتیجے میں حکومت قرضوں پر ادا ہونے والے اربوں روپے کے سود سے بھی چھٹکارا حاصل کر سکتی ہے۔



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…