سیاسی جماعتوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مالی معاملات میں نظم و ضبط کو یقینی بنا رہے ہیں، ضمنی گرانٹس کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں، گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ضمنی گرانٹس میں نمایاں کمی کی ہے، بینکوں کے ذریعے ترسیلات زر کی حوصلہ افزائی کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، قرضوں اور مالی معاملات سے متعلق پارلیمان کو آگاہ کیا جاتا ہے۔ اسحق ڈار نے کہا کہ ضرب عضب اور بے گھر ہونے والے افراد کے لئے فنڈز مختص کئے ہیں، گلگت بلتستان کے لئے گندم پر سبسڈی برقرار ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں اضافی 100 ارب روپے سیکورٹی پر خرچ ہوں گے، سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں دو ایڈ ہاک ریلیف ضم کر کے پھر ساڑھے سات فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اجتماعی دانش سے بہت سے مسائل حل کرنے میں مدد ملتی ہے، پاکستان کا مستقبل شاندار ہے، پاکستان کو ملازمتیں فراہم کرنے والا ملک بنانا ہو گا۔ اسحق ڈار نے کہا کہ میثاق معیشت ملک کی اولین ضرورت ہے، معاشی معاملات پر قومی اتفاق رائے ہونا چاہئے، قومی ضروریات کے پیش نظر بجٹ تشکیل دیا گیا ہے، سینیٹ سے مجموعی طور پر 92 تجاویز موصول ہوئی تھیں، جن میں سے 20 تجاویز کو مکمل جبکہ 21 کو جزوی طور پر بجٹ میں شامل کیا ہے، 15 تجاویز سے اصولی اتفاق کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ خالصتاً ملک کے غریب طبقہ کو ملحوظ خاطر رکھ کر بنایا گیا ہے، بجٹ میں کوشش کی گئی ہے کہ بالواسطہ کی بجائے براہ راست ٹیکس لگائے جائیں، بجٹ میں ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خوردنی تیل اور کھاد پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا، زرعی پیداوار بڑھانے اور کھادوں کی فراہمی کے لئے 20 ارب روپے کا فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، زرعی ادویات پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کر کے 7 فیصد کیا جائے گا، آئل سیڈز پر کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پولٹری صنعت پر 5 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز واپس لے لی گئی ہے، مشروبات بنانے والی صنعت پر ٹیکس ڈیوٹی 10.5 فیصد کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگے موبائل فون پر ڈیوٹی میں معمولی اضافہ کیا ہے، کم قیمت والے موبائل فون پر مزید ٹیکس نہیں لگایا گیا، پاکستان میں موبائل فون بنانے کی صنعت کو مراعات دی جائیں گی، یکم جولائی 2015ءسے 30 جولائی 2016ءتک موبائل فون بنانے والی کمپنیوں کو انکم ٹیکس سے چھوٹ ہو گی، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے نان فائلرز پر 12 سے 15 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، بینک سے 50 ہزار روپے تک رقم نکلوانے پر 0.6 فیصد ٹیکس لاگو نہیں ہو گا، خیبرپختونخوا میں آئندہ پانچ سال تک نئی صنعتوں پر ٹیکس میں چھوٹ ہو گی۔ اسحق ڈار نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے فنڈز کو 102 ارب روپے تک لے گئے ہیں اس سے 50 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے، بیت المال کے فنڈز میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، 9 ارب روپے سے غریبوں کے لئے وزیراعظم ہیلتھ انشورنس اسکیم کا آغاز کیا ہے، اس سے پورے ملک کے لوگ مستفید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا شکار ہونے والے شہداءکی بیواﺅں کے ذمہ 10 لاکھ روپے تک کے قرضے سود سمیت حکومت ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مراعات یافتہ طبقہ کے لئے ایس آر اوز جاری کئے جاتے تھے حکومت نے ایس آر اوز کے نظام کا مکمل خاتمہ کر دیا ہے۔ میرانی ڈیم کے متاثرین کے لئے فوری طور پر ساڑھے تین ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تمام صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے مطابق اسکیموں میں حصہ دیا جا رہا ہے، ملک بھر میں لیپ ٹاپ اسکیم پر عمل درآمد شفاف انداز میں جاری ہے، وزیراعظم کی یوتھ لون اسکیم اور لیپ ٹاپ اسکیم تمام صوبوں کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے بجٹ کو 2018ءتک دوگنا کریں گے، اگلے تین سالوں میں جی ڈی پی کا 4 فیصد تعلیم پر خرچ کریں گے، صوبوں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ بھی تعلیم اور صحت کے لئے بجٹ جی ڈی پی کا چار فیصد تک بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ اگلا این ایف سی ایوارڈ جلد طے پا جائے، این ایف سی میں فاٹا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو شامل کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ بجٹ میں زرعی شعبہ کو بھی سہولیات دی گئی ہیں، زراعت کے شعبے کی ترقی کے لئے بھی بجٹ میں اقدامات کئے گئے ہیں، زراعت ملکی معیشت میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے، آئندہ سال زرعی قرضوں کی مد میں 600 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ملکی معیشت میں زراعت کا حصہ 21 فیصد ہے، کسانوں کے لئے زرعی قرضوں میں اضافہ کیا گیا ہے، شمسی ٹیوب ویل پر قرضے واپسی کی مدت سات سال کر دی گئی ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے متعدد منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے، دیامر بھاشا ڈیم کے لئے ضرورت کے مطابق فنڈز مختص کئے گئے ہیں، لواری ٹنل کا منصوبہ 31 دسمبر 2016ءتک مکمل کرلیا جائے گا، کراچی میں گین لائن منصوبہ بروقت مکمل کیا جائے گا، کراچی میں گرین لائن منصوبے پر 16 ارب روپے خرچ کریں گے، اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ شیڈول کے مطابق تعمیر ہوگا، یہ منصوبہ قومی قیادت کے متفقہ فیصلے کے تحت مکمل کیا جائے گا، آل پارٹیز کانفرنس سے منصوبے کے متعلق ابہام دور ہو گئے ہیں، سیاسی جماعتوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مالی معاملات میں نظم و ضبط کو یقینی بنا رہے ہیں، ضمنی گرانٹس کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں، گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ضمنی گرانٹس میں نمایاں کمی کی ہے، بینکوں کے ذریعے ترسیلات زر کی حوصلہ افزائی کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، قرضوں اور مالی معاملات سے متعلق پارلیمان کو آگاہ کیا جاتا ہے۔ اسحق ڈار نے کہا کہ ضرب عضب اور بے گھر ہونے والے افراد کے لئے فنڈز مختص کئے ہیں، گلگت بلتستان کے لئے گندم پر سبسڈی برقرار ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں اضافی 100 ارب روپے سیکورٹی پر خرچ ہوں گے، سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں دو ایڈ ہاک ریلیف ضم کر کے پھر ساڑھے سات فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اجتماعی دانش سے بہت سے مسائل حل کرنے میں مدد ملتی ہے، پاکستان کا مستقبل شاندار ہے، پاکستان کو ملازمتیں فراہم کرنے والا ملک بنانا ہو گا۔ قبل ازیں وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن اور رانا تنویر حسین سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسحاق ڈار نے کہا کہ وفاقی حکومت نے چینی، گندم اور زرعی ٹیوب ویلوں پر سبسڈی کی صورت میں ماضی میں بھی کاشتکاروں کو سہولیات دیں۔ زراعت صوبائی شعبہ ہونے کے باوجود حکومت مستقبل میں بھی زراعت کو ریلیف کی فراہمی کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ زراعت کے شعبہ میں سرمایہ کاری کرنے اور نئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے والوں کو سہولت دینے کےلئے تیار ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں