واشنگٹن(نیوز ڈیسک) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)کے ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر من زہو نے واشنگٹن میں ہونیوالی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں کہا ہے کہ گزشتہ20 برسوں میں عالمی معیشت کی شرح نمو بڑھانے میں بی آر آئی سی ایس میں شامل ملکوں کا حصہ10 فیصد سے بڑھ کر30 فیصد ہو چکا ہے۔
بی آر آئی سی ایس کے کردار کو معروضی طور پر جاننے کا عکس عالمی مالیاتی فنڈ کے اس ارادے میں ملتا ہے کہ وہ اس بلاک کے ساتھ عملی روابط قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ایک ماہر معیشت یاکاو بیرگیر نے امکان ظاہر کیا ہے کہ اس بلاک میں شامل چین کی کرنسی جلد ہی عالمی مالیاتی فنڈ کے اسپیشل ڈرائنگ رائٹس میں ڈالر، یورو، برطانوی پاﺅنڈ اور جاپانی ین کے برابر آ جائیگی۔ یاکاو بیرگیر کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ میں اس امر پر غور کیا جا رہا ہے کہ یوآن کو بھی مشترکہ پول میں شامل کر لیا جائے۔
اس طرح چین کو بونس میں بہت بڑی رقم تقریبا دس کھرب ڈالر مل جائیں گے اور عالمی مالیاتی فنڈ کے فیصلوں میں اس کا کردار بہت زیادہ ہو جائے گا۔ یہ سب دنیا میں چین کے بڑھتے ہوئے کردار کا نتیجہ ہے کیونکہ عالمی مالیاتی فنڈ نئے مالیاتی نظام کی تشکیل یا عالمی مالیاتی نطام کی اصلاح کے حوالے سے چین کے اثر کا اب اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔عالمی بینک کو بھی ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کی تشکیل کے تناظر میں عالمی مالیاتی لہروں کو معمول پر لائے جانے کیلیے ضروری تبدیلیوں کو مانے بغیر چارہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کا عالمی بینک سے مطالبہ ہے کہ وہ مذکورہ نئے بینک کے ساتھ بھرپور طریقے سے کام کرے۔ اس ضمن میں یاکاو بیرگر کہتے ہیں کہ امریکا یا کم از کم مالیات سے وابستہ اشرافیہ کے ایک حصے کو سمجھ آ چکا ہے کہ ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک میں شامل ہونے سے انکار فاش غلطی ہے۔
امریکا اپنے کسی بھی اتحادی کو چاہے وہ یورپی تھا یا ایشیائی، اس ضمن میں نہیں روک سکا ہے۔ اس لیے امریکا نے فیصلہ کیا ہے کہ ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کر لے۔واضح رہے کہ ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے بانی اراکین میں50 سے زیادہ ممالک ہیں جن میں روس، بھارت، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، آسیان میں شامل ملکوں کی اکثریت اور خلیج فارس کے عرب ملکوں کی کونسل میں شامل ملک بھی آتے ہیں۔
عالمی مالیاتی نظام تبدیلی کا متقاضی ہے، ورلڈ بینک/آئی ایم ایف
21
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں