اسلام آباد (نیوزڈیسک)عالمی اقتصادی فورم کی طرف سے افرادی قوت انڈیکس سے متعلق جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان اس حوالے سے دنیا کے 124 ملکوں میں سے 113 نمبر پر ہے جس کی ایک بڑی وجہ تعلیم کے شعبے میں اس کی خراب کارکردگی ہے۔عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ میں بھارت 124 ملکوں میں سے سویں نمبر پر ہے جب کہ ایشیا میں صرف جاپان کی صورتحال قابل ذکر ہے جس کا نمبر پانچواں ہے۔ماہر تعلیم ڈاکٹر اے ایچ نیئر نے عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ سے اتفاق کرتے ہوئے امریکی میڈیا کو بتایا کہ جب تک حکومتیں آئین میں درج شہریوں کے تعلیمی حق کو پورا کرنے کے لیے سرتوڑ کوششیں نہیں کرے گی اس وقت تک صورتحال میں بہتری مشکل ہے۔انہوںنے کہاکہ صرف موجودہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ہی قومی پیداوار کا چار فیصد سے بھی کہیں زیادہ سرمایہ درکار ہے۔جو 25 ملین 27 ملین بچے باہر ہیں ان سب کو تعلیم میں داخل کرنے کے واسطے اگر آج ارادہ کریں تو اسے (حکومت) اتنے پیسے چاہئیں ہوں گے کہ جو ایک سال کے محصولات کا دو تہائی بنتے ہیں تو آپ کے پاس تقریباً 1600 ارب 1800 ارب روپے چاہئیں اس کے لیے اور ایک سال میں پاکستان کا جو اپنا تعلیم کا بجٹ ہے وہ چھ سو بلین کے قریب ہوتا ہے۔وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمن کے مطابق حکومت ایک نظام وضع کر رہی ہے۔