اور دیگر ٹیکسز مد میں53.569ارب روپے موصول ہوئے ہیں۔پراونشل نان ٹیکس آمدن میں مارک اپ سے 8ملین روپے ، آبیانہ سے 165ارب روپے دیگر سے 6.209 ارب روپے موصول ہوئے ۔ وفاق سے سندھ کو 12.419ارب روپے کے قرضے اور 6.200 ارب روپے کی غیر ترقیاتی گرانٹس فراہم کی گئیں جبکہ ترقیاتی گرانٹس میں 1.440ارب روپے شامل ہیں۔پنجاب کے مجموعی محاصل 626.728 ارب رو پے ہیں ۔ ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاقی ٹیکسز کے حصے سے 515.290 ارب روپے دیے گئے ۔ پنجاب کی اپنی ٹیکس وصولی 70.017ارب روپے رہی ۔ صوبائی ٹیکسز میں پراپرٹی ٹیکس سے 5.859ارب روپے ، ایکسائیز ڈیوٹی سے 1.268ارب روپے ، ا سٹیمپ ڈیوٹی سے 15.173 ارب روپے موٹر وہیکل ٹیکس سے 7.526 ارب روپے اور دیگر ٹیکسز کی مد میں 40.191ارب روپے موصول ہوئے ہیں ۔ پراونشل نان ٹیکس آمدن میں مارک اپ سے 38 ملین، آبیانہ سے 1.007ارب روپے دیگر سے 15.781 ارب روپے موصول ہوئے ہیں۔ وفاق سے پنجاب کو 22.630 ارب روپے کے قرضے اور 1.851 ارب روپے کی غیر ترقیاتی گرانٹس فراہم کی گئیں جبکہ ترقیاتی گرانٹس میں 105ملین روپے دیے گئے ۔خیبر پختونخوا کو180.129ارب دیے گئے صوبائی حدود سے 145.204ارب روپے کے محاصل جمع کیے گئے ،صوبوں کا انحصار وفاقی ٹیکسز کے حصے پر رہا، صوبے اپنی مقامی ٹیکس وصولی میں کوئی نمایاں اضافہ نہیں کر سکے ۔ بلوچستان میں مجموعی محاصل 138.952ارب رو پے رہے ،ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاقی ٹیکسزکے حصے سے 116.630ارب روپے اپنی ٹیکس وصولی 1.822 ارب روپے رہی ہے ،فاق سے صوبے کو3.563ارب روپے قرض فراہم کیا گیا۔بلوچستان کے اخراجات 105.516 ارب روپے رہے ہیں جن میں غیر ترقیاتی اخراجات 83.314 ارب روپے جبکہ صوبے میں ترقیاتی منصوبوں پر22.202ارب روپے خرچ کیے اس طرح صوبے کا بجٹ سرپلس32.779ارب روپے رہا ہے