لاہور(نیوز ڈیسک) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل چیئرمین خواجہ ضرار کلیم کی زیر صدارت ریجنل آفس میں ”سولر انرجی اینڈ آلٹرنیٹو پاور“کے عنوان سے سوسائٹی فار آلٹرنیٹو گرین انرجی(سیج) اور ایف پی سی سی آئی کے باہمی اشتراک سے خصوصی سمینار کا اہتمام کیا گیا۔جس میں ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر حمید اختر چڈھا، شفقت اقبال، شاہد ریاض گوندل، انیس الحق،طاہر بشارت چیمہ،منظور الحق ملک ، ایم پی اے رانا محمد رانا ارشد، پنجاب کے تمام چیمبرز اوربزنس ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ایف پی سی سی آئی کے ریجنل چیئرمین خواجہ ضرار کلیم نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی معیشت اور پیداوار سب سے زیادہ انرجی بحران کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔ ہماری جی ڈی پی نمومیں 2 فیصد کمی انرجی بحران کی وجہ سے ہے۔
انرجی بحران پر قابو پانے کیلیے ہم حکومتی کوشش کو سراہتے ہیں لیکن صورتحال کی سنگینی اس بات کی متقاضی ہے کہ انرجی کے بحران کو ترجیح بنیادوںپر حل کیا جائے۔ اس موقع پرحمید اختر چڈھا نے کہا کہ بجلی ہائیڈل، کول، بائیو گیس اور دوسرے ذرائع سے پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مگر سولرانرجی پروجیکٹ سب سے تیزی کے ساتھ انسٹال کرکے بجلی کے بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
بی گرین سولر سسٹم کے سی ای او شفقت اقبال نے شرکا سے خطاب میں کہا کہ خوش قسمتی سے پاکستان کے بیشتر علاقوں میں سورج کی روشنی 14-16 گھنٹے موجود ہے جس کو انسٹال کرنے کی سطح بھی سولر ٹیکنالوجی کیلیے بہت موزوں ہے جس کو بڑی آسانی کے ساتھ بجلی پیدا کرنے کیلیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
شمسی توانائی کے ذریعے بجلی پیدا کرکے ہم دور دراز کے علاقوں میں بجلی مہیا کر سکتے ہیں جس سے غربت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔بجلی کی پیداوار کیلئے سولر ٹیکنالوجی کا استعمال دنیا میں بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے جو کہ تقریباً ایک سو ممالک میں رائج ہے اگرچہ یورپین ممالک کو اس میں فوقیت حاصل ہے مگر یہ ٹیکنالوجی شمالی افریقہ ،مشرق وسطا،شمالی امریکہ اورساوتھ ایشیائ میں بھی تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔
توانائی بحران جی ڈی پی نمو میں 2فیصدکمی کی وجہ قرار
10
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں