اسلام آباد (نیوز ڈیسک)ٹیکسٹائل کے شعبہ سے پیدا ہونے والے دھاگے کی برآمد کی بجائے تیار مصنوعات کی برآمدات کے ذریعے 15ارب ڈالر کا زائد زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے ۔ شعبہ کے ماہرین نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ دھاگے کی پیداوار کی برآمد کے خاتمے اور تیار مصنوعات کی تیاری اور برآمد کے حوالے سے پالیسی مرتب کی جائے۔ گزشتہ سال کے دوران پاکستان نے 750ملین کلو گرام اضافی دھاگہ ، 742ملین مربع میٹر خام کپڑا اور 1350ملین مربع میٹر تیار کپڑا برآمد کیا تھا۔
ماہرین نے کہا ہے کہ خام کپڑا اور تیار کپڑا بھی درحقیقت خام مال ہی ہیں جو تیار ملبوسات کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے راہنما گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ کپڑے اور دھاگے کی برآمد سے کم قیمت ملتی ہے جبکہ ملبوسات اور تیار مصنوعات کی برآمد سے زیادہ زرمبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر دھاگے ، خام کپڑے اور تیار کپڑے کی برآمد کی بجائے تیار ملبوسات اور مصنوعات کی برآمدات کو یقینی بنایا جائے تو اس سے سالانہ 15ارب ڈالر کا زائد زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ اعدادوشمار انتہائی کم قیمت پر برآمد کئے جانے والی تیار مصنوعات کی قیمتوں کے تناسب سے تیار کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کی تیاری پر خصوصی توجہ دی جائے تو اس سے زرمبادلہ کے حصول میں تین گنا تک کا یقینی اضافہ کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تیار ملبوسات اور مصنوعات کی تیاری کیلئے زیادہ عرصہ درکار نہیں کیونکہ مصنوعات تیار کرنے والے کاریگروں اور ڈیزائینگ کے شعبوں کی تربیت کیلئے زیادہ سے زیادہ تین سال کا عرصہ لگے گا اور صرف تین سال کے دوران پاکستان 15ارب ڈالر کا اضافی زرمبادلہ کما سکے گا۔ گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان 37فیصد سوتی کپڑا اور دھاگہ ، 4فیصد تیار ملبوسات ، 6فیصد تولیہ اور 14فیصد بیڈوئیرز جبکہ گارمنٹس اور نیٹ ویئرز کی صورت میں 30فیصد برآمدات کرتا ہے جو انتہائی کم ہیں جبکہ خطے کے دیگر ممالک تیار مصنوعات کی زائد برآمدکی بجائے تیار ملبوسات اور مصنوعات کی برآمد کے فروغ کیلئے پالیسی مرتب کی جائے جس سے ملکی برآمدات میں کئی گنا اضافہ کیا جا سکے گا۔
مصنوعات کی برآمدات کے ذریعے 15ارب ڈالر کا اضافہ،ٹیکسٹائل ماہرین
7
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں