کراچی (نیوزڈیسک)بینکاری صنعت کے اے ایس بی بینک کے حوالے سے اسٹیٹ بینک اور حکومتی اقدامات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور بینک انضمام یا دیوالیہ قرار دینے کے حوالے سے ملکی بینکاری صنعت تذبذب کا شکار ہے، اسٹیٹ بینک کو 14مئی تک کے اے ایس بی بینک پر سے التواءادائیگی ختم کرنا ہوگا،اس ضمن میں سینئر بینکاروں نے کہا ہے کہ پاکستان میں بینکاری کے مستقبل کا دارومدار کے اے ایس بی بینک کے حوالے سے اقدامات پر ہے۔ 14 نومبر 2014کو بینک کو التواءادائیگی پر رکھا گیا تھا، جس کی مدت 14مئی کو ختم ہورہی ہے ۔ اس سے قبل بینک کے انضمام یا اس دیوالیہ قرار دینے سے متعلق حتمی فیصلہ کرنا ہوگا۔ وزارت خزانہ نے اسٹیٹ بینک کی ارسال کردہ سمری پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ جس سے شبہات بڑھ رہے ہیں۔سینئر بینکاروں کے مطابق بینک اسلامی کے علاوہ ملک کا کوئی اور بینک یا مالیاتی ادارہ کے اے ایس بی بینک کو حاصل کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ جس کے بعد بینک اسلامی میں انضمام یا دیوالیہ قرار دینے کے آپشن باقی رہ گیا ہے۔ سینئر بینکار کا کہنا ہے کہ کے اے ایس بی بینک کو دیوالیہ قرار دیا گیا تو کھاتیداروں کے 30سے 40فی صد رقم ڈوب جانے کا خدشہ ہے۔ کے اے ایس بی بینک کو دیوالیہ قرار دیا گیا تو ملکی بینکاری صنعت کا اعتماد مجروح ہوگا۔ کے اے ایس بی بینک کے اثاثوں اور قابل ادا کھاتوں کی مالیت میں 10ارب روپے کا خسارہ ہے۔ کے اے ایس بی بینک کے اثاثوں کی مالیت 47ارب روپے جبکہ واجب الادا کھاتوں کی رقم 57ارب روپے ہے، بینک اسلامی کی طرف سے کے اے ایس بی بینک کو ایک ہزار روپے میں خریدنے کی خبر غلط طور پر پیش کی جارہی ہے۔ بینک اسلامی کے اے ایس بی بینک کو 10 ارب 1ہزار روپے میں خرید رہا ہے۔