کراچی(نیوز ڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ کھاتوں کے تحفظ کی ذمے داری پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا۔ کے اے ایس بی بینک میں 1.5لاکھ کھاتے داروں کے 57ارب روپے داو¿ پر لگے ہیں اس لیے کے اے ایس بی بینک کو کسی کمزور سرمایہ کار کے حوالے نہیں کریں گے۔
چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ اسٹیٹ بینک کی سودے بازی کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان عابد قمر نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید عرفان علی اور ڈائریکٹر ارشد محمود بھٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے اے ایس بی بینک کی خریداری میں چار بینکوں عسکری بینک،سندھ بینک،جے ایس بینک اور بینک اسلامی نے دلچسپی کا اظہار کیا جس میں سے تین بینکوں نے ضروری مستعدی (ڈیوڈیلجنس) کے بعد دلچسپی ختم کردی موجودہ حالات میں بینک اسلامی کے ساتھ کے اے ایس بی بینک کا انظمام ہی ایک واحد عملی راستہ رہ گیا ہے۔
اس حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہیں بے بنیاد ہیں۔ ایک چینی سرمایہ کار نے بینک کے موجودہ شیئر ہولڈرز کے توسط سے اسٹیٹ بینک سے رابطہ کیا تھا۔ اسٹیٹ بینک نے ممکنہ سرمایہ کار کو بتایا کہ وہ اپنا خلوصِ نیت ثابت کرے اور اسے فٹنس اور پرپرائیٹی کی کسوٹی پر پورا اترنا پڑے گا۔ انہیں بینک کی پوزیشن کے بارے میں بھی رہنمائی دی گئی اور مطلوبہ معلومات کے بارے میں بھی بتایا گیا جو آن کی درخواست کے تجزیے کے لیے درکار تھیں تاہم مذکورہ چینی سرمایہ کار کوئی مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کر سکے۔
ایک ایسا ادارہ جس کی بینیفیشل ملکیت واضح نہ ہو، اسے کسی بینک کا لائسنس جاری نہیں کیا جا سکتا۔ 2010 میں بھی این اے ایس بی نے بطور گروپ تشکیل نو کی ایک تجویز پیش کی جس میں ایم/ایس ایشیا انٹرنیشنل فنانشیل لمیٹڈ (اے آئی ایف ایل) (ایک چینی کمپنی) کو گروپ ہولڈنگ کمپنی یعنی کے اے ایس بی فنانس لمیٹڈ میں فنڈ کے ادخال پر 50 فیصد شیئرہولڈنگ دی جائے گی۔ ان فنڈزکو بینک میں سرمائے کے ادخال (injection) کے لیے استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ گروپ کی بعض کمپنیاں خریدنے کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔ اسٹیٹ بینک کو اس وقت حیرت ہوئی جب 2014 میں یہ بتایا گیا کہ اے آئی ایف ایل کی ملکیت کی ساخت تبدیل ہو گئی ہے اور اب اسے پیئرڈوس (خریدار) چلا رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی منظوری کے بغیر ملکیت کی مذکورہ منتقلی اسٹیٹ بینک کے موجودہ ضوابط کے خلاف تھی، تاہم پیئرڈوس (Pairdos)جو ممکنہ استفادہ کنندہ تھا اس نے اسٹیٹ بینک سے فٹ اینڈ پراپر (Fit and Proper) کلیئرنس حاصل کیے بغیر حصص کی تحویل کا عمل جاری رکھا۔ اس کے علاوہ مجوزہ سرمایہ کار نے اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں بتائیں کہ وہ کیسے اور کہاں سے رقم اکٹھی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا ہمیشہ خیرمقدم کرتا ہے تاہم اسے مقررہ حدود میں رائج صرف قانون اور ضوابط ہی کے دائرے میں قبول کیا جا سکتا ہے۔
کھاتوں کے تحفظ پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، اسٹیٹ بینک
1
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں