کراچی(نیوز ڈیسک) محکمہ کسٹمزاپریزمنٹ کلکٹریٹ ایسٹ نے درآمدی مضرصحت گندم سے بھرے 17کنٹینرزکی کسٹم کلیئرنس روک دی۔کسٹمزذرائع کے مطابق میسرز تارا انٹرنیشنل کی جانب سے 17 ستمبر 2014 کو یوکرین سے 17 کنٹینر گندم درآمدکی گئی لیکن پلانٹ پروٹیکشن سرٹیفکیٹ کی عدم فراہمی پر کلیئرنس نہ ہوسکی کیونکہ یہ پلانٹ پروٹیکشن سرٹیفکیٹ سے مشروط ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے حکام کی جانب سے مبینہ طور پر اسپیڈ منی کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیاگیا لیکن 7 ماہ بعد ڈرامائی انداز میں8اپریل کودرآمدی گندم کو قابل استعمال قرار دیتے ہوئے سرٹیفکیٹ جاری کردیا گیا حالانکہ گندم بندرگاہ پر7 ماہ پڑے رہنے کے بعدانسانی صحت کیلیے مضرہوچکی ہے لیکن پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے مبینہ طور پراسپیڈمنی کے عوض قیمتی انسانی جانوں سے کھیلنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ محکمہ کسٹمزکی جانب سے مذکورہ کنسائمنٹ کی ایگزامنیشن کے دوران گندم کو غیرمعیاری قراردیتے ہوئے تصدیق کیلیے6کنٹینرزکے نمونے ”ایچ ای جے“ لیباریٹری بھیجے گئے اور لیب رپورٹ میں تصدیق ہوگئی کہ یوکرین سے درآمدی گندم مضرصحت ہے۔ لیب رپورٹ کی روشنی میں کلکٹراپریزمنٹ ایسٹ منظور حسین میمن نے میسرزتارہ انٹرنیشنل کے خلاف کنٹروانشن رپورٹ بناتے ہوئے مضرصحت گندم کا کنسائمنٹ ضبط کرلیا۔ کلکٹرمنظورحسین نے ایف بی آرسے درخواست کی ہے کہ وزارت نیشنل فوڈسیکیورٹی اینڈ ریسرچ میں معاملہ اٹھایا جائے کہ شعبہ پلانٹ پروٹیکشن کی جانب سے مضرصحت گندم کو قابل استعمال قرار دینے کا سرٹیفکیٹ کیوں جاری کیاگیا۔
یوکرین سے درآمدی مضرصحت گندم کے17کنٹینررضبط
26
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں