اسلام آباد(نیوزڈیسک) توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے حکومت کی تمام تر توجہ تیزی کے ساتھ اس وقت ایل این جی پاور پلانٹس کی جانب مبذول ہوگئی ہے اور سرکاری سطح پر نئے سولر اورونڈ انرجی پاور پلانٹ لگانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے انرجی کے آٹھ اپریل کے اجلاس میں کیاگیا جس دوران حکومت نے پہلی دفعہ اعتراف کیا ہے کہ یہ قابل تجتید توانائی روایتی ذریعے سے پیداکی گئی بجلی سے مہنگی ہے سولر اور ونڈ انرجی پاور پراجیکٹ سے پیداکی گئی بجلی روایتی منصوبوں سے پیداکی گئی بجلی سے مہنگی ہونے کی وجہ سے ناممکن ہے مختلف ذرائع سے حاصل کی جانیوالی بجلی میں سب سے زیادہ چونتیس فیصد بجلی ہائیڈرو الیکٹرک سے حاصل کی جارہی ہے اس کے بعد تینتیس فیصد بجلی فرنس آئل سے گیس سے اکیس فیصد اور ڈیزل سے 1-8 فیصد، ونڈ توانائی سے 0.63 فیصد اور کوئلہ سے 0.31 فیصد بجلی پیداکی جارہی ہے وزارا پانی و بجلی نے قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو کہا ہے کہ ونڈ پلانٹس اور سولر پاور سے پیداکی گئی بجلی روایتی منصوبوں سے حاصل کی جانیوالی بجلی کے مقابلے میں مہنگی ہے اور اس کا ٹیرف بھی زیادہ ہے اس لئے اس مسئلے پر مزید فیصلہ آنے تک یہ تجویز دی گئی ہے کہ مزید نئے س ولر اور ونڈ انرجی پاور پراجیکٹ نہ لگائے جائیں واضح رہے کہ گزشتہ روز چینی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر چین کے ساتھ کئے گئے معاہدوں میں ایک پارلیمنٹ کی بلڈنگ کو سولر انرجی پر شفٹ کرنے کا بھی تھا جس کا افتتاح چینی صدر اور وزیراعظم نوازشریف نے مل کر کیا۔