بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

پاکستان میں اسمگلنگ کی بھرمار کی وجہ سے ٹائر مینوفیکچرنگ انڈسٹری بحران کا شکار

datetime 20  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک) پاکستان میں اسمگلنگ کی بھرمار کی وجہ سے ٹائر مینوفیکچرنگ انڈسٹری بحران کا شکار ہے، دوسری جانب بھارتی سرمایہ کار سازگار حکومتی پالیسیوں کی مدد سے دنیا بھر کی بڑی ٹائر مینوفیکچرنگ کمپنیاں خرید رہے ہیں۔ٹائر انڈسٹری کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کی پالیسیوں میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے، بھارت کی پالیسی انڈسٹری کے لیے معاون ہے جبکہ پاکستان میں اسمگلنگ کو دی جانے والی کھلی چھٹی مقامی صنعت کیلیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈسٹری کی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے مقامی ٹائر صنعت کو تحفظ دینے اور اس کی منڈی کو اسمگل شدہ اشیا سے پاک رکھنے کیلیے بے پناہ قواعد متعارف کروا رکھے ہیں جبکہ درآمد پر ڈیوٹیاں عائد کرتے ہوئے مقامی پیداوار کنندگان اور مقامی پیدوارکو مضبوط کیا جا رہا ہے۔ اس کے برعکس حکومت پاکستان ہر سال 50 ارب روپے کے قریب اپنا نقصان کر رہی ہے جب کہ مقامی ٹائر صنعت بھی ملک میں بڑھتی ہوئی ٹائر اسمگلنگ کی وجہ سے بھاری نقصا ن برداشت کر رہی ہے۔ایک اندازے کے مطابق ہر سال 8 سے 10 ارب روپے مالیت کے ٹائر اسمگل کر کے پاکستان لائے جاتے ہیں۔
دونوں ممالک کا موازنہ کرتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ ایسے امدادی ماحول سے استفادہ کرتے ہوئے ایک بڑے بھارتی ٹائر مینوفیکچرر جے کے ٹائرز نے میکسیکن ٹائر میکر(ٹارنل ایس اے) کو خریدنے کے بعد اب حتمی طور پرامریکا میں ایک بڑی سطح پر صارف برانڈ کو متعارف کروانے کیلیے اس کے آپریشن بیس کو استعمال کرنے کی تیار ی مکمل کر لی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ٹائر مینوفیکچرر جے کے اب جے کے برانڈ کے کار اور لائٹ ٹرک ٹائرز متعارف کروانے کی تیاری کر رہا ہے جو رواں سال کے وسط تک متوقع ہے۔ قبل ازیں میکسیکو سٹی میں ٹارنل کی مینوفیکچرنگ استعداد کو 45ملین ڈالر کی لاگت سے مکمل کرتے ہوئے پیداوار شروع کر دی گئی۔یہاں اس بات کا ذکر بے جا نہ ہوگا کہ بھارت میں اس وقت 40کے قریب لسٹڈ کمپنیاں ٹائر کی صنعت سے وابستہ ہیں جب کہ پاکستان میں ایسی صرف 6 سے 8 کمپنیاں کام کر رہی ہیں جن میں سے صرف ایک کمپنی پسنجر ریڈئیل ٹائرز، دو کمپنیاں مینوفیکچر ٹریکٹر ٹائرز جب کہ باقی ماندہ موٹر سائیکل کے ٹائرز تیار کر رہی ہیں۔یہاں اس بات کا ذکر بھی اہم ہے کہ 2012 میں پاکستان میں مقامی طور پر 1.7ملین یونٹس تیار کیے جاتے تھے جو کل طلب کا 20 فیصد تھے جب کہ 48فی صد یا 4ملین ٹائرز درا?مد کیے جاتے تھے اور باقی ماندہ 32 فی صد یا 2.6 ملین ٹائر اسمگل ہو کر پاکستان ا?تے تھے۔ اس کی نسبت اسی عرصے کے دوران بھارت کی ا?ٹو ٹائر مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق بھارت کی ٹائر صنعت کی کل تعداد 225.4 ملین یونٹس تک جا پہنچی تھی۔



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…