بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

بینکوں کی آپریٹنگ کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھی گئی

datetime 17  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوز ڈیسک) بینکوں کی آپریٹنگ کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھی گئی،2014ئ کے دوران بینکوں کا قبل از ٹیکس منافع بڑھ کر 52فیصد اضافے سے 247ارب روپے تک پہنچ گیا۔مرکزی بینک نے دسمبر 2014ءکی سہ ماہی کا جائزہ 31 دسمبر 2014ءکو ختم ہونے والی سہ ماہی کے لیے ’بینکاری نظام کا سہ ماہی جائزہ ‘ جمعرات کو جاری کر دیا ہے ۔جائزے میںکہا گیا ہے کہ مالی سال2014ءکے دوران بینکوں کی کارکردگی مثبت رہی ہے خالص سودی مارجن (NIM) دسمبر 14ئ میں بڑھ کر 4.4فیصد ہوگیا ہے جبکہ 2013ءمیں 3.9فیصد تھا جبکہ اثاثوں پر منافع (ٹیکس سے پہلے) دسمبر 14ءمیں بڑھ کر 2.2فیصد ہوگیا ہے جبکہ 2013ءمیں 1.6فیصد تھا۔
رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ بلند منافع آوری، بعض بینکوںکی جانب سے سرمائے کے ادخالات اور ایک بینک کی طرف سے قرضہ ایکویٹی سواپ سے بینکاری شعبے کی ادائیگی قرض کی صلاحیت مزید بہتر ہوئی ہے۔ بینکاری شعبے کا کفایت سرمایہ کا تناسب 1.6فیصدی درجے اضافے سے 17.1فیصد ہوگیا ہے جو کم از کم 10فیصد کی نشانیہ سطح سے کافی اوپر ہے۔ رپورٹ میں نتیجہ نکالا گیا کہ بینکاری نظام محفوظ ہے کیونکہ اس میں مضبوط سرمایہ جاتی کشن موجود ہے جو دباو کے زمانے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق اکتوبر تا دسمبر 2014 ءکے دوران پاکستان کے بینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد 8.8 فیصد یا977 ارب روپے کے اضافے سے بڑھ کر 121 کھرب روپے تک پہنچ گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اقتصادی سرگرمی میں میں بہتری اورصنعتی شعبے کو توانائی کی بہتر رسد سے 2014ءکے دوران قرضوں میں 9.4 فیصد اضافے میں مدد ملی، اگرچہ اکتوبر تا دسمبر 2014ءدوران قرضوں کی رفتار گذشتہ برس کے مقابلے میں کچھ سست رہی۔ ٹیکسٹائل کا شعبہ قرضوں کا سب سے بڑا استعمال کنندہ تھا جس کے بعد غذائی مصنوعات اور مشروبات، توانائی کی پیداوار اور ترسیل، آٹو موبائلز اور جوتے و چمڑے کے شعبوں کا نمبر آتا ہے۔
فنڈنگ کے لحاظ سے اکتوبر تا دسمبر 2014ءکے دوران ڈپازٹس میں 5.6 فیصد کی سال بہ سال نمو ہوئی ( سال 2014ءکے لیے11 فیصد کا سال بہ سال اضافہ) جس سے بیلنس شیٹ میں مجموعی نمو کو تقویت حاصل ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق اکتوبر تا دسمبر 2014ءکے دوران اثاثوں کے معیار میں بہتری جاری رہی،متعدی اثر (infection ratio) مزید 70 بیسس پوائنٹس کمی سے 12.3 فیصد رہ گیا،خالص غیر فعال قرضے بہ نسبت خالص قرضے 50 بیسس پوائنٹس کمی سے 2.7 فیصد ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق ”سرمائے کے ضرر کا تناسب (capital impairment ratio) ( خالص غیر فعال قرضے بہ نسبت سرمایہ) بھی خاصا کم ہو گیا یعنی 350 بیسس پوائنٹس کمی سے وہ 10.1 فیصد پر چلا گیا جو اس بات کی علامت ہے کہ بینکاری نظام کی مستقبل کی آمدنی اور ایکویٹی کو لاحق خطرات کم ہو رہے ہیں“۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے دسمبر 2014ءسے بینکاری نظام کے سہ ماہی جائزے کی طباعت شروع کر دی ہے۔



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…