ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بینکوں کی آپریٹنگ کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھی گئی

datetime 17  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوز ڈیسک) بینکوں کی آپریٹنگ کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھی گئی،2014ئ کے دوران بینکوں کا قبل از ٹیکس منافع بڑھ کر 52فیصد اضافے سے 247ارب روپے تک پہنچ گیا۔مرکزی بینک نے دسمبر 2014ءکی سہ ماہی کا جائزہ 31 دسمبر 2014ءکو ختم ہونے والی سہ ماہی کے لیے ’بینکاری نظام کا سہ ماہی جائزہ ‘ جمعرات کو جاری کر دیا ہے ۔جائزے میںکہا گیا ہے کہ مالی سال2014ءکے دوران بینکوں کی کارکردگی مثبت رہی ہے خالص سودی مارجن (NIM) دسمبر 14ئ میں بڑھ کر 4.4فیصد ہوگیا ہے جبکہ 2013ءمیں 3.9فیصد تھا جبکہ اثاثوں پر منافع (ٹیکس سے پہلے) دسمبر 14ءمیں بڑھ کر 2.2فیصد ہوگیا ہے جبکہ 2013ءمیں 1.6فیصد تھا۔
رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ بلند منافع آوری، بعض بینکوںکی جانب سے سرمائے کے ادخالات اور ایک بینک کی طرف سے قرضہ ایکویٹی سواپ سے بینکاری شعبے کی ادائیگی قرض کی صلاحیت مزید بہتر ہوئی ہے۔ بینکاری شعبے کا کفایت سرمایہ کا تناسب 1.6فیصدی درجے اضافے سے 17.1فیصد ہوگیا ہے جو کم از کم 10فیصد کی نشانیہ سطح سے کافی اوپر ہے۔ رپورٹ میں نتیجہ نکالا گیا کہ بینکاری نظام محفوظ ہے کیونکہ اس میں مضبوط سرمایہ جاتی کشن موجود ہے جو دباو کے زمانے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق اکتوبر تا دسمبر 2014 ءکے دوران پاکستان کے بینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد 8.8 فیصد یا977 ارب روپے کے اضافے سے بڑھ کر 121 کھرب روپے تک پہنچ گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اقتصادی سرگرمی میں میں بہتری اورصنعتی شعبے کو توانائی کی بہتر رسد سے 2014ءکے دوران قرضوں میں 9.4 فیصد اضافے میں مدد ملی، اگرچہ اکتوبر تا دسمبر 2014ءدوران قرضوں کی رفتار گذشتہ برس کے مقابلے میں کچھ سست رہی۔ ٹیکسٹائل کا شعبہ قرضوں کا سب سے بڑا استعمال کنندہ تھا جس کے بعد غذائی مصنوعات اور مشروبات، توانائی کی پیداوار اور ترسیل، آٹو موبائلز اور جوتے و چمڑے کے شعبوں کا نمبر آتا ہے۔
فنڈنگ کے لحاظ سے اکتوبر تا دسمبر 2014ءکے دوران ڈپازٹس میں 5.6 فیصد کی سال بہ سال نمو ہوئی ( سال 2014ءکے لیے11 فیصد کا سال بہ سال اضافہ) جس سے بیلنس شیٹ میں مجموعی نمو کو تقویت حاصل ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق اکتوبر تا دسمبر 2014ءکے دوران اثاثوں کے معیار میں بہتری جاری رہی،متعدی اثر (infection ratio) مزید 70 بیسس پوائنٹس کمی سے 12.3 فیصد رہ گیا،خالص غیر فعال قرضے بہ نسبت خالص قرضے 50 بیسس پوائنٹس کمی سے 2.7 فیصد ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق ”سرمائے کے ضرر کا تناسب (capital impairment ratio) ( خالص غیر فعال قرضے بہ نسبت سرمایہ) بھی خاصا کم ہو گیا یعنی 350 بیسس پوائنٹس کمی سے وہ 10.1 فیصد پر چلا گیا جو اس بات کی علامت ہے کہ بینکاری نظام کی مستقبل کی آمدنی اور ایکویٹی کو لاحق خطرات کم ہو رہے ہیں“۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے دسمبر 2014ءسے بینکاری نظام کے سہ ماہی جائزے کی طباعت شروع کر دی ہے۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…