اسلام آباد(نیوز ڈیسک) محکمہ کسٹمز میں درآمدی سطح پرٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے ترغیبی ایس آراو1125کی آڑ میں قومی خزانے کو ریونیو کی مد میں بھاری نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔محکمہ کسٹمز کے ذرائع نے بتایا کہ حال ہی میں یارن کی درآمدات پرترغیبی ایس آر او 1125کا غلط استعمال کرکے 2 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ڈیوٹی وٹیکسوں کی بے قاعدگی کی نشاندہی ہوئی ہے، محکمہ کسٹمز کے ایڈجیوڈیکشن II- کلکٹریٹ نے بے قاعدگی میں ملوث میسرز یونیورسل ٹیکس پر ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری کا الزام ثابت ہونے پر اسے فی الفور 2 کروڑ 29 لاکھ 55 ہزار 487 روپے قومی خزانے میں جمع کرانے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ کمپنی کی سیلز ٹیکس رجسٹریشن پہلے ہی منسوخ ہوچکی ہے کیونکہ اس کمپنی نے بڑے پیمانے پر یارن کی درآمدات پر ایس آر او 1125 کی آڑ میں ٹیکس کی رعایت کا ناجائز فائدہ اٹھایا تھا جن میں کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 3 لاکھ 9 ہزار956، سیلز ٹیکس کی مد میں 1کروڑ44لاکھ 16ہزار769، ایڈیشنل سیلز ٹیکس کی مد میں 28 لاکھ 83 ہزار 354 روپے اورانکم ٹیکس کی مد میں 53 لاکھ 45ہزار408روپے کے نقصانات شامل ہیں جبکہ محکمہ کسٹمز نے مذکورہ کمپنی پرجرمانے کی صورت میں 20لاکھ روپے اضافی جمع کرانے کی بھی ہدایت کی ہے۔کلکٹریٹ آف کسٹمز ایڈجیوڈیکشن II-کی جانب سے مذکورہ کمپنی کو دیے جانے والے آڈران اوریجنل (اواین او) کے مطابق ڈائریکٹریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن نے کچھ درآمدکنندگان کی جانب سے ایس آراو1125کے غلط استعمال کی اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایسی صنعتوں کی نشاندہی کی جواپنی صنعتوں کے رجسٹرڈ پتوں پر موجود ہی نہیں بلکہ ایف بی آر کی متحرک ٹیکس پیئرلسٹ میں غیرفعل یونٹ کی حیثیت سے موجودہیں اوریہ کمپنیاں قومی خزانے کو بھاری نقصانات بھی پہنچا رہی ہیں۔اس اطلاع کے بعد ڈائریکٹریٹ نے کارروائی کرتے ہوئے شیرشاہ کراچی میں میسرز یونیورسل ٹیکس کی تصدیق کا عمل شروع کیا لیکن مذکورہ کمپنی اپنے دیے گئے پتے پر موجود نہیں پائی گئی لیکن ایف بی آرکی ایکٹیوٹیکس پیئر کی غیرفعال لسٹ میں مذکورہ کمپنی کا نام موجودہے جس سے خدشہ پیدا ہوگیا کہ ماضی میں بھی یونیورسل ٹیکس نے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا ہے، ان شواہد کی بنیاد پر انٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن نے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) سے درآمدکنندہ کے کلئیرہونے والے کنسائمنٹس کا ریکارڈ حاصل کیا جس کے مطابق مذکورہ کمپنی نے 22 جولائی 2013 تا 5ستمبر 2014کے دوران 8 کروڑ65لاکھ سے زائد مالیت کا 4 لاکھ 94 ہزار 212کلوگرام یارن درآمدکرکے ماڈل کسٹمزکلکٹریٹ اپریزمنٹ ایسٹ سے کلیئرکرایا تھا۔دستاویزات کے مطابق یونیورسل ٹیکس فیکٹری نے انٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن کے الزام کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائرکی ہوئی ہے جس پر ہائی کورٹ نے ناظرکو ہدایت کی ہے کہ کمپنی کی جانب سے دیے گئے ایڈریس کی تصدیق کریں تاہم کمپنی نے ایڈجیوڈیکشن کلکٹریٹ کو آگاہ کیاکہ ناظرنے اپنی تصدیقی رپورٹ میں جمع کرادی ہے جس کے مطابق دیے گئے ایڈریس پر منصوعات کی تیاری کاکام جاری ہے اور ناظر نے اس سلسلے میں چند تصاویر بھی عدالت میں جمع کرادی ہیں جس پر کسٹمزحکام نے ایڈجیوڈیکشن میں جواب داخل کرادیا ہے جس کے مطابق کمپنی نے ناظرکی نامکمل رپورٹ پیش کی ہے اور وہ حصہ جس میں ناظر نے رپورٹ میں کہاکہ بجلی کا جوبل دیکھایاگیا درخواست دہندہ کے دعوے کی نفی کرتا ہے تاہم کسٹمز ایڈجیوڈیکشن II- نے تمام شواہد کی روشنی میں اپنا فیصلہ جاری کردیا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں